بائبل کی سچائیاں









ﺅد اور جولی     کون سی دوڑ آپ دوڑ رہے ہیں؟



خدا کا کلام عبرانیوں کے خط میں اس دورڑ کی بات کرتا ہے جو ہم مسیحیوں کو دوڑنی چاہئے:

 

عبرانیوں12باب1اور2آیت:
آﺅ ہم اس دوڑ میں صبر سے دوڑیں جو ہمیں درپیش ہے۔ اور ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوع کو تکتے رہیں جس نے اس خوشی کےلئے جو اس کی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پروا کر کے صلیب کا دکھ اٹھا یا اور خدا کے تخت کے دہنی طرف جا بیٹھا ۔ “

 

ایمان کی دوڑ جو ہمیں دوڑنی چاہئے وہ دوڑ ہے جو صبر کے ساتھ یسوع مسیح کو تاکتے ہوئے دوڑی جائے۔ یہ وہ دوڑ ہے جس کا مرکز اور اختتام خداوند یسوع مسیح ہے۔ یہ مسیحی دوڑ ہے۔ جو کچھ پولوس کہتا ہے اس سے ہم یہ بھی اخذ کر سکتے ہپیں کہ ہم سب جو خود کو مسیحی کہلاتے ہیں یہ دوڑ نہیں دوڑ رہے ورنہ یہ لفظ کیوں استعمال ہوتا کہ، ” آﺅ یہ دوڑ ۔ ۔ ۔ ۔ دوڑیں۔ “

 

آج جو سوال میرے سامنے ہے وہ یہ ہے کہ ہم کو ن سی دوڑ دوڑ رہے ہیں ؟ کیا کوئی اور دوڑ بھی ہے؟

 

چوہوں کی دوڑ:

میں نے یہ اصطلاح ایک بہت زبردست کتاب مین دیکھی تھی جس کا میں نے حال ہی میں مطالعہ کیا تھا اس کتاب کا نام ”Man in the mirror“ تھا۔ ایک اور دوڑ ہمارے ارد گرد منڈلا رہی ہے، دنیاوی دوڑ۔ اس دوڑ میں منزل خدوند یسوع مسیح نہیں۔ یہ وہ دوڑ نہیں ہے جس کا مرکز وہ ہے۔ بلکہ اس دوڑ کے بہت سے ”کھوکھلے“ مقاصد ہیں۔ یہ دوڑ معاشی ترقی، ملازمت کی ترقی، خودغرضی ، زیادہ سامان، بڑے اور بہترین گھروں، بڑی کمائی، طاقت اور دولت کی دوڑ ہے۔ یہ دوڑ ”اچھی ، خوبصورت اور ترقی یافتہ زندگی “ کی دوڑ ہے۔ یہ وہ دوڑ ہے جو لاکھوں لوگ اپنے گھروں کو زیادہ سے زیادہ خوبصورت بنانے اور غیر ضروری چیزوں سے بھرتے ہوئے دوڑ رہے ہیں۔ یہ وہ دوڑ ہے جو لوگ اس پیسے کےلئے دوڑ رہے ہیں جس سے وہ ” اچھی ، خوبصورت اور ترقی یافتہ زندگی“ کا خواب پورا کر سکتے ہیں۔ دولت اور ” ذاتی سکون“ کی زندگی۔ اس کا آخر: کھوکھلا پن اور خالی ہاتھ ہوتا ہے۔ خریداری مسیحیوں میں بہت عام اصطلاح بن گئی ہے۔ ہم خریداری کرنے جاتے ہیں اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ضرورت کی چیزیں خریدتے ہیں بلکہ ایسی چیزیں لیتے ہیں جن سے ہمیں خوشی ملتی ہے۔ اس لئے یہاں دو قسم کی دوڑیں ہیں: مسیحی دوڑ، ایمان کی دوڑ جو لوگ خداوند یسوع مسیح کو تاکتے ہوئے دوڑتے ہیں۔ خدا کے کلام کی فرمانبرداری میںزندگی گزارنے کی دوڑ۔ یہ دوڑ مادہ پرستی اور لالچ کی دوڑ کے مخالف ہے۔ بات یہ ہے کہ اس حقیقت کے باوجقد کہ ہم مسیحیوں کو بہتر طور پر سمجھنا چاہئے ہم بھی اس لالچ اور مادہ پرستی کی دوڑ کے شکار ہو جاتے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے پنی انجیل تبدیل کر لی ہے۔ ٹیلی ویژن چلاتا ہے، انٹر نیٹ چلاتا ہے، اخبارات چلاتے ہیں، آپ کے ساتھی چلاتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ لالچ اور مادہ پرستی کی انجیل۔ اور ہم میں سے بہت سے لوگ، مسیحی، یہ خرید لیتے ہیں۔ اس میں انجیل کے پیغام کو رد کرنا اور مسیحی ہونے کی قیمت کو کم کرنا شامل ہے۔ ہم میں سے اکثر لوگوں کے لئے جو مسیحی ہونے کا اقرار کرتے ہیں، جس خدا کو ہم جانتے ہیں وہ بائبل کاخدا نہیں۔ ہم اس خدا کو مانتے ہیں جوایک شریف دادا کی ماننداپنے تحائف اور انعامات سے ہمیں برباد کر رہا ہے۔ ہم اس خدا کو مانتے ہیں جو ہمیں پیدار کرتا ہے اور ہمیں ہر وقت کچھ نہ کچھ دیتا رہتا ہے مگر پاک خدا میں نہیں۔ اس لئے خدا یاسا بن جاتا ہے جس سے ہم وہ توقع ہی نہ کریں جو ہمیں ضرورت ہے، بلکہ ہمیں غلط دوڑ دوڑنے پر بھی جاری رکھے۔ ہم دنیا اور خدا دونوں چاہتے ہیں۔ مگر یہ ممکن نہیں۔ جیسا کہ یعقوب کہتا ہے:

 

یعقوب 4باب4آیت:
”کیا تمہیں نہیں معلوم کہ دنیا سے دوستی رکھنا خدا سے دشمنی کرنا ہے؟ پس جو کوئی دنیا سے دوستی کرنا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خدا کا دشمن بناتا ہے۔ “

 

ایک ہی وقت میں دو دوڑیں دوڑنا ممکن نہیں۔ دو مالکوں کی غلامی کرنا ممکن نہیں۔ دو گھوڑوں کی سواری کرنا ممکن نہیں۔ آپ کو دونوں میں سے کسی ایک کو چننا ہوگا اور پہلے یہ بات سمجھو کہ آپ کون سی دوڑ دوڑ رہے ہیں۔ ہاں جی ہم ہر اتوار گرجا گھر جاتے ہیں۔ مگر یہ بات خود میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ ہم میں سے بہت سے لوگ جاتے ہیں، لیکن سوموار کی شام تک انہیں یہ یاد نہیں رہتا کہ انہوں نے اتوار کے پیغام میں کیا سنا تھا۔ میرا ماننا یہ ہے کہ جو دوڑ ہم دوڑ رہے ہیں اس کا بہترین اشارہ وہ ہے جو ہمارا دل، بلکہ ہمارے دل میں خدا کا روح، کہتا ہے۔ کیا آپ مکمل طور پر خدا کی قدرت اور قوت سے بھر پور زندگی محسوس کرتے ہیں یا خالی اور الجھی ہوئی اندگی محسوس کرتے ہیں؟ خدا کی قربت زندگی کی نشاندہی ہے۔ دنیاوی چیزوں کی قربت موت لاتی ہے۔ آپ کس خدا پر ایمان رکھتے ہیں ؟ کیا آپ کا خدا ایک شریف باپ ہے جو ہر وقت تحائف اور برکات سے آپ کو برباد کر رہا ہے؟ آپ کیا کریں گے اگر آپ کا خدا آپ کے معیار کے مطابق نہ ہو، اگر آپ کی دعا قبول نہ ہو، اگر آپ کی خواہش پوری نہ ہو؟ کیا آپ دولت اور مادہ پرستی مانگنا چاہتے ہیں؟ اگر مسیحی بننا زیادہ مہنگا کام ہے تو آپ کیا کریں گے؟ اگر آپ کا ایمان کام یا معاشرے پر ہے تو آپ کیا کریں گے۔

 

خدا ہی زندگی کا واحد وسیلہ ہے۔ یسوع نے کہا، جو اپنی جان بچائے گا وہ اسے کھو دے گا اور جو اپنی جان کھو دے گا وہ اسے بچائے گا۔ ہم میں سے اکثر لوگ اپنی جان بچانا چاہتے ہیں۔ ہماری زندگی، ہماری خودی سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور ہماری زندگی کو پر تسکین بنانے کےلئے ہم بڑی بڑی دکانوں سے خریداری کرتے ہیں اور دولت اکٹھی کرتے ہیں۔ یسوع کا راستہ خدا کےلئے اپنی جان کھو دینا ہے، خدا وک اپنا آپ سپرد کرنا، یسوع پر نظر جمانا اور پھر ااپ پائیں گے کہ یسوع کیا ہے۔ زندگی۔ یرمیاہ کی کتاب میں خداوند نے کہا کہ اس کے لوگوں سے اسے ، زندگی کے پانی کے منبع کو، ترک کر دیااور وہ راستے کھول لئے جن میں پانی ہونا ممکن نہیں(یرمیاہ 2باب 13آیت)۔ خدا آبِ حیات کا واحد وسیلہ ہے۔ وہ واحد ہے جس سے زندگی اور امن پیدا ہوتا ہے اور جو لوگ اس کے قریب تھے یا قریب ہیں وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں۔ اگر خدا بہت دور دکھائی دیتا ہے تو کیا یہ ممکن ہے کہ ہم غلط دوڑ دوڑ رہے ہوں؟کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ہم غلط انجیل پر جا رہے ہوں؟یقینا ہاں۔ جتنا زیادہ ہم غلط دوڑ دوڑیں گے اتنا زیادہ ہی خدا سے دور ہوتے جائیںگے، مگر واپسی کی راہ ہے۔ جیسے کسی نبی نے کہا تھا، ” آﺅ خود کو جانچیں اور خداوند کے پاس واپس جائیں۔ “ جیسا کہ مصرف بیٹے نے کیا، آﺅ خود کے پاس جائیں اور اپنے باپ کے پاس لوٹ جائیں۔ بیج بونے والے کی تمثیل میں، 4اقسام مین سے 3اقسام ہم مسیحیوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ تاہم، صرف آخری قسم درست دوڑ دوڑ رہے ہیں۔ باقی دو غلط دوڑ دوڑرہے ہیں۔ دوسری دوڑ میں وہ لوگ ہیں جو صرف تب مسیحی ہوتے ہیں جب قیمت کم ہوتی ہے۔ جب قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، جب انجیل کے باؑث مصیبت آتی ہے، وہ کمزور پڑ جاتے ہیں۔ وہ دنیاوی تصدیق کے ساتھ دوڑ دوڑ رہے ہیں۔ دوسری قسم دولت اور دنیاوی چیزوں کے گھیرے میں ہے۔ وہ بہت ”مصروف“ ہیں۔ وہ دولتمند بننے کےلئے ہیں اور وہ دنیا کے معیار کے مطابقخوشگوار اور خوبصورت زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد نے اس قدر ان کے خیالات کو دبوچ لیا ہے کہ آخر میں، وہ کوئی پھل پیدا نہیں کر پاتے۔ وہ مسیحی ہیں مگر دنیاوی، چوہوںکی دوڑ دوڑنے والے۔ ان اقسام میں سے کوئی بھی پھل نہیں پیدا کرتا۔ صرف آخری قسم ایسی ہے جو پھل پیدا کرتی ہے اور وہ ایمان کی دوڑ دوڑنے والی قسم ہے۔ ہم یہ پولوس کے خط میں بھی دیکھتے ہیں۔ دیماس ایک شخص تھا جس کا ذکر پولوس نے اپنے خطوط میں بھی بہت کیا آخر میں پولوس کو چھوڑ کر چلا گیا اور دنیا داری میں لگ گیا۔ دیماس ابھی بھی دوڑ دوڑ رہا تھا مگر غلط مقصد کےلئے۔ مگر وہ ابھی بھی دوڑ دوڑ رہا تھا مگر چوہوں کی دوڑ میں نہ کہ مسیح کی دوڑ میں۔ آپ کس دوڑ میں دوڑ رہے ہیں؟ ہم میں سے لاکھوں لوگ غلط قسم کی دوڑ میں دوڑ رہے ہیں ۔ لاکھوں لوگوں کو توبہ کرنے اور واپس لوٹ آنے کی ضرورت ہے۔ لاکھوں لوگوں کےلئے یہ وقت اپنے کھوکھلے پن کو بھرپور کرنے اور سچ اور زندگی کے منبع کی طرف لوٹ جانے کا وقت ہے: یعنی خدا کی طرف جو اپنے کلام، بائبل، سے ظہور پاتا ہے۔ لاکھوں لوگ غلط انجیل کی پیروی کر رہے ہیں جو لالچ اور مادہ پرستی سے بھری ہےاور وہ ”خوبصورت، اچھی اور مسائل سے پاک زندگی“ کی دوڑ میںدوڑ رہے ہیں۔ لاکھوں لوگوں نے اس خدا پر ایمان رکھا ہے جو بائبل کا خدا نہیں ہے بلکہ جو ایک شفیق دادا ہے اور ہر وقت برکات نازل کرتا رہتا ہے۔ لاکھوں لوگوں نے اس خدا کی پیروی صرف اس لئے چھوڑ دی کہ اس نے ہماری کوئی ذاتی خواہش کےلئے ہماری مرضی کو پورا نہ کیا۔ جب یسوع مرا تھا تو ا سکے پاس صرف ایک کتانی کپڑا تھا وہ بھی سپاہیوں نے آپس میں بانٹ لیا۔ آج لاکھوں لوگوں کو ان کا سامان اٹھانے کےلئے کسی ٹرک کی ضرورت ہوگی۔ آپ کس انجیل کی پیروی کر رہے ہیں ؟یسوع مسیح کی انجیل کی پیروی یا مادہ پرستی اور لالچ کی انجیل کی پیروی؟

 

”آﺅ خود کو جانچیں اور خداوند کی طرف لوٹ جائیں۔ “

 

”آﺅ ہم اس دوڑ میں صبر سے دوڑیں جو ہمیں درپیش ہے۔ اور ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوع کو تکتے رہیں جس نے اس خوشی کےلئے جو اس کی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پروا کر کے صلیب کا دکھ اٹھا یا اور خدا کے تخت کے دہنی طرف جا بیٹھا ۔ “

 

تسسوس کولچوگلو

اردو : Fahim Qaiser, Napoleon Zaki

 




 

ﺅد اور جولی     کون سی دوڑ آپ دوڑ رہے ہیں؟ (PDF) PDF edition