بائبل کی سچائیاں

 

 

 

 


 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

 

شادابی کےلئے ترچھائی ضروری ہے

 

 

        یہ بہار کا موسم ہے اور میں نے ابھی ابھی اپنے درختوں کی ترچھائی کی ہے۔  باغبانی اصل میںایک کام ہی کی طرح ہے خاص طور پر جب آپ میرے مانند اس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔  بائبل میں(رومیوں1باب)یہ کہا گیا ہے کہ آپ خدا کے بارے میں اس کی تخلیق کو دیکھتے ہوئے جان سکتے ہیں۔  ایک خوبصورت درخت بہت دلکش ہو سکتا ہے۔  لیکن کسی حد تک میں نے یہ کبھی بھی غور کرتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا کہ اس کی خوبصورتی کے پیچھے ایک باغبان کا ہاتھ ہے۔ 

         دو سال قبل ہم ایک نئے گھر میںآئے جس میں ایک شچھوٹا سا باغیچہ تھا ،  مگر اتنا بڑا کہ اس میں تین درخت لگا ئے جا سکتے تھے۔  مجھے کچھ پتہ نہیں تھا کہ میں اس باغیچے کے ساتھ کیا کرو مگر میں نے اپنے ہمسائیوں کو دیکھا تھا جو بہت دلجمعی کے ساتھ باغیچوں میں کام کرتے تھے۔  پس میں اس باغبان کے پاس گئی اور پوچھا کہ کیا کروں۔  یہ وہی تھا جس نے عدن کا باغ لگایا تھا (پیدائش 2باب8آیت)۔  سنو اور دیکھو،  ایک مہینے بعد جس درخت کی میں نے چھانٹی کی تھی اس نے پھل پیدا کیا،  سیب کا درخت۔ 

         اس کی وجہ خاص طور پر کہ میں نے اس کی ترچھائی کیوں کی تھی یہ تھی کیونکہ میں اسے اپنے قابو سے باہر نہیں جانے دینا چاہتی تھی کہ یہ اتنا بڑھ جائے کہ پھر کوئی پروفیشنل ہی ،  جیسے درختوں کا سرجن ڈینی (ایک دوست اور بھائی جو سرختوں کی چھٹائی میں ماہر ہے)،  اسے ہمارے باغیچہ کے برابر درختوں کی مانند ترچھ سکتا۔  روشنی بھی اہم ہے؛ کیا یہ درخت دیگر پودوں یا درختوں کے لئے روشنی مہیا کرتا ہے؟  میرے ہمسائے کے بارے میں خیال ہے،  کیا وہ اپنے باغیچہ میں میرے درخت کا سایہ برداشت کرے گا؟  یا کیا میرے درخت کی جڑیں میرے ہمسائے کے باغیچہ میں دخل اندازی کر رہی ہیں؟ یہ حیرانگی کی بات ہے کہ درخت کس قسم کا جڑوں کا نظام پیدا کرتے ہیں۔ 

        اگر سمجھتے ہیں کہ ایک درخت کسی گھاس قسم کے پودے کی مانند شروع ہوتا ہے،  پھر ایک جھاڑی نما پودے کی طرح بڑھتا ہے،  تو ایسا کبھی بھی نہیں لگے گا کہ یہ پودا کبھی ایک مکمل درخت بن پائے گا۔   مگر آپ اس کی اچھی دیکھ بھال کرتے ہیں اس کے تنے اور چھوٹی چھوٹی شاخیں کاٹتے ہیں تا کہ باقی کی شاخیں مضبوط ہوں اور پھل پیدا کریں۔  اب میں ان درخٹوں کو دیکھتے ہوئے اور بھی لطف اندوز ہوتی ہوں کیونکہ میں یہ جاننے کی کوشش کرتی ہوں کہ باغبان نے کس طرح ان کی ترچھائی کی ہے تا کہ یہ اس طرح بن سکیں جیسے یہ اب دکھائی دیتے ہیں اور یہ بھی جاننے کی کوشش کرتی ہوں کہ مزید یہ کیسے بڑھ سکتے ہیں اور کون سی شاخیں کاٹ دینے چاہئیں کیونکہ وہ دیگر شاخوں کی خقراک بھی کھا رہی ہیں۔ 

         اب تک گھر کی باغبانی کے بارے میں تھا۔   اب آئیے باغبانی کے ایک حصہ پر غور کرتے ہیں۔   میرا مطلب وہ صورتِ حال ہے جب خدا آپ پر ایک یا دو اشخاص یا لوگوں کے گروہ کے ساتھ بھروسہ کرتا ہے۔   یہ بچے ،  پوتے پوتیاں،  بھتیجے بھتیجیاں ،  ایک چھوٹا سا گرپ ،  کھیل کی ٹیم، یا کام کرنے والی ٹیم ہو سکتے ہیں۔  چاہے وہ کوئی بھی ہوں اور کتنے بھی ہوں،  اگر آپ ان کے رکھوالے ہیں، بہتر ہے کہ آپ کے ذہن میں ان کا کوئی تصور ہونا چاہئے۔  آپ انہیں سکھائیں،  انہیں  “ پانی “  دیں،  مثال کے ذریعے انہیں سکھائیں اور شاید آپ کو پتہ چلے کہ فلاں شخص عملی مثالوں سے سیکھتا ہے،  دوسرا تب دیکتا ہے جب کسی بات کو یا مہارت کو یا آیت کو یاد کروایا جائے،  خاص طور پر جب دوہرائی کا  “ ڈنڈا “  استعمال کیا جائے۔  پس ہر ایک فرد کےلئے آپ کو جاننا ہو گا کہ کون ٹہنی کو شاخ بننے کی ضرورت ہے،  کن حصوں کو ترچھائی کی ضرورت ہے تا کہ وہ اپنے کام ،  تحفے اور صلاحیت کے مطابق رعنا ہو سکیں۔  کوئی بھی شخص ان کی نشو ونما میں ہدایت کر سکتا ہے۔   بائبل بھی لوگ بطور درخت کے بارے میں بات کرتی ہے:

 

1زبور1تا3آیت:
 
“ مبارک ہے وہ آدمی جو شریروں کی راہ پر نہیں چلتا اور خطاکاروں کی راہمیں کھڑا نہیں ہوتا اور ٹھٹھا بازوں کی مجلس میں نہیں بیٹھتا بلکہ خداوند کی شریعت میں ا سکی خوشنودی ہے۔   اور اسی کی شریعت پر دن رات اس کا دھیان رہتا ہے۔   وہ اس درخت کی مانند ہو گا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا گیا ہے۔   جو اپنے وقت پر پھلتا ہے اور جس کا پتا بھی نہیں مرجھاتا۔   سو جو کچھ وہ کرے وہ بارور ہوگا۔   “

 

52زبور8آیت:
 “ لیکن میں تو خدا کے گھر میں زیتون کے ہرے درخت کی مانند ہوں میرا توکل ابد دلآباد خداکی شفقت پر ہے۔   “

 

        اب ہم ان باغبانی کے دونوں حصوں کو ایک ساتھ جوڑیں گے اور اسے ایک مرحلہ آگے لے جائیں گے۔   یوحنا15باب1تا8آیت میرے ساتھ پڑھیں:

 

یوحنا15باب1تا8آیت:
 “ انگور کا حقیقی درخت میں ہوں اور میرا باپ باغبان ہے۔   جو ڈالی مجھ میں ہے اور پھل نہیں لاتی اسے وہ کاٹ ڈالتا ہے اور جو پھل لاتی ہے اسے وہ چھانٹتا ہے تا کہ زیادہ پھل لائے۔   اب تم اس کلام کے سبب سے جو میں نے تم سے کیا پاک ہو تم مجھ میں قائم رہو اور میں تم میں۔   جس طرح ڈالی اگر انگور کے درخت میں قائم نہ رہے تو اپنے آپ پھل نہیں لا سکتی اسی طرح تم بھی اگر مجھ میں قائم نہ رہو تو پھل نہیں لا سکتے۔  میں انگور کا درخت ہوں تم ڈالیاں ہو۔   جو مجھ میں قائم رہتا ہے اور میں اس میں وہی بہت پھل لاتا ہے کیونکہ مجھ سے جدا ہو کر تم کچھ نہیں کر سکتے۔  اگر کوئی مجھ میں قائم نہ رہے تو وہ ڈالی کی طرح پھینک دیا جاتا اور سوکھ جاتا ہے اور لوگ انہیں جمع کر کے آگ میں جھونک دیتے ہیں اور وہ جل جاتی ہے۔  اگر تم مجھ میں قائم رہو اور میری باتیں تم میں قائم رہیں تو جو چاہو مانگو۔   وہ تمہارے لئے ہو جائے گا۔   میرے باپ کا جلال اسی سے ہوتا ہے کہ تم بہت سا پھل لاﺅ۔   جب ہی تم میرے شاگرد ٹھہرو گے
۔   “

 

        ٹھیک ہے، ہمیں پھل پیدا کرنا ہے،  جو کہ اچھی بات ہے۔  لیکن ہم کس پھل کی بات کر رہے ہیں؟  ہمیں گلتیوں5باب22اور23آیت میں اس کا جواب ملتا ہے:

 

گلتیوں5باب22اور23آیت:
 “
مگر رو ح کا پھل محبت،  خوشی،  اطمیںان،  تحمل،  مہربانی،  نیکی،  ایمانداری،  حلم،  پرہیز گاری ہے۔   ایسے کاموں کی کوئی شریعت مخالف نہیں۔   “

 

        اگر ہم 19آیت سے پڑھنا شروع کریں تو ہم دیکھیں گے کہ روح کے پھل جسم کے کاموں کے بالکل مخالف ہیں:

 

گلتیوں5باب19تا21آیت:
 “
اب جسم کے کام تو ظاہر ہیں ینی حرامکاری،  ناپاکی،  شہوت پرستی،  بت پرستی،  جادو گری،  عداوتیں جھگڑا،  حسد،  غصہ،  تفرقے،  جدائیاں،  بدعتیں،  بغض،  نشہ بازی،  ناچ رنگ اور اور ان کی مانند۔   ان کی بابت تمہیں پہلے سے کہے دیتا ہوںجیسا کہ پیشتر جتا چکا ہوں کہ ایسے کام کرنے والے خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔   “

 

        پس ہم ان حوالہ جات میں دیکھتے ہیں کہ یسوع مسیح تاک ہے اور ہم سب ڈالیاں۔  یقیناً تاک سے الگ ایک ڈالی مرجھا جاتی ہے کیونکہ وہ خشک ہو جاتی ہے۔   باپ تاکستان کا مالک،  باغبان ہے جو باغبانی،  بوائی،  ترچھائی اور جو کچھ ہمارے پھل لانے سے متعلقہ کام ہیں وہ کرتا ہے۔  اور اگر ہم پھل لاتے ہیں تو وہ ہماری ترچھائی کرتا ہے تا کہ ہم مزید پھل لائیں۔  ترچھائی کا مطلب ہے کسی حصے کو کاٹنا تا کہ اچھی صورت بن جائے۔   انسانوں میں یہ ناخن کاتنے یا درختوں کی کٹائی یا بالوں کی کٹائی کی مانند نہیںہے،  لیکن یہ بعض اوقات درد ناک بھی ہو سکتی ہے۔ 

 

        ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ روح القدس ہی ہے جو چاہتا ہے کہ ہم پھل لائیں۔  روح کے پھل مسیح کی خاصتیں ہی ہیں جو روح القدس کی بدولت پیدا ہوئیں۔  فطرتی انسان روح القدس کے عمل کے بغیر خدائی خاصیتیں پیدا نہیں کر سکتا۔   پھل لانے کا صول زندگی کا اصول ہے۔  زندگی ،  کسی زندگی کے وسیلہ سے پیدا ہوتی ہے؛ یہ بنائی نہیں جاسکتی۔  پھل بھی زندگی کے اصولوں کے ملنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ 

 

        بہت دفعہ میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ سب چیزیں کیسے کام کرتی ہیں اور میں صرف یہ جانتے ہوئے معطمن نہیں ہونا چاہتی کہ،  “ میں فانی تخم سے نہیں بلکہ غیر فانی سے خدا کے کلام کے وسیلہ سے جو زندہ اور قائم ہے نئے سرے سے پیدا ہوئی ہوں “  (1پطرس 1باب23آیت) اور یہ کہ روح القدس پھل پیدا کر رہا ہے۔  بائبل بہت عملی کتاب ہے اور اس کا جوب بھی گلتیوں5باب24آیت میں مہیا کرتی ہے:

 

گلتیوں5باب24آیت:
 “
اور جو مسیح یسو ع کے ہیں انہوں نے جسم کو اس کی رغبتوں اور خواہشوں سمیت صلیب پر کھینچ دیا ہے۔   “

 

        رومیوں کے مطابق ہمیں ہماری پرانی فطرتک کو مصلوب ہوئی تصور کرنا چاہئے۔  اور صرف جب میں مصلوب ہوا تبھی میراجسم مفلوج ہوا اور روح نے کام کرنا شروع کیا۔  کسی نے کہا تھا،  “ جب گناہ دروازہ کھٹکھٹاتا ہے ،  تو میں یسوع کو اس کا جواب دینے کا موقع دیتا ہوں۔   “

 

        برائے مہربانی یہ بات ذہن میں رکھیں کہ باغبانی بہت گندہ کام ہے،  آپ کی انگلیوںکے ناخنوں میں مٹی پھنس جائے گی اور آپ کو کانٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا یا جنگلی جھاڑیوں کا سامنا کنا پڑے گا اور پسینہ چھوٹے گا۔  مگر یقینا آپ اپنی اس سمجھ میں آگے بڑھیں گے کہ ہر کام کا ایک موقع ہوتا ہے(وعظ 3باب1آیت)۔  خدا نے آدم کو باغ میں رکھا کہ وہ اس کی حفاظت کرے اور اس کی باغبانی کرے(پیدائش2باب 15 آیت)۔  اپنے باغیچہ میں جائیں اور یہی کریں،  شادابی کےلئے ترچھائی کرے اور خود بھی ترچھے جائیں۔ 

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :