بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

دو ” خونی کھیت“

 

      شا ید آپ کو پچھلے اکتوبر (اکتوبر 1996)کا سبق یاد ہو ، یہ اس وقت کےلئے منسوب کیا گیا تھا جب یہودہ کی موت ہوئی  ۔  گو کہ اس سبق میں ہم نے وہ باتےں کیں جن کا تعلق یہودہ کی موت کے دورانیہ کا پہلو تھا ، ہم نے اس واقعہ کے ہر پہلو کو نہیں چھےڑا تھا  ۔  اس سے متعلقہ واقعات جو متی اور اعمال کی کتاب میں ہیں اور جن کے بارے میں ہم نے گفتگو نہیں کی تھی ان میں سے ایک واقعہ ”خونی کھیت “ کی فروخت کہلاتا ہے ۔   یہ نام نئے عہد نامے میں دو مقامات پر سامنے آتا ہے ، متی 27باب8آیت اور اعمال 1باب19آیت  ۔  یہ دونوں واقعات ذیل میں ان کے سیاق وسباق کے ساتھ پیش کئے گئے ہیں :

 

متی27باب3تا8آیت:
” جب اس کے پکڑوانے والے یہوادا نے دیکھا کہ وہ مجرم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تیس روپے سردار کاہنوں اور بزرگوں کے پاس واپس لا کر کہامیں نے گناہ کیا کہ بے قصور کو قتل کے لئے پکڑوایا ۔   انہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تو جان ۔  اور وہ روپوں کو مقدس میں پھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی ۔   سردار کاہنوں نے روپے لےکر کہا ان کو ہیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہیں کیونکہ یہ خون کی قیمت ہیں ۔   پس انہوں نے مشورہ کر کے ان روپیوں سے کمہار کا کھیت پردیسیوں کے دفن کرنے کےلئے خریدا ۔   اس سبب سے وہ آج تک خون کا کھیت کہلاتا ہے ۔ 

 

اعمال1باب15تا19آیت:
”اور انہی دنوں پطرس بھائیوں میں جو تخمیناً ایک سو بیس شخص کی جماعت تھی کھڑا ہو کر کہنا لگا ۔   اے بھائیو اس نوشتہ کا پورا ہونا ضرور تھا جو روح القدس نے داﺅد کی زبانی اس یہودہ کے حق میں پہلے سے کہا تھا جو یسوع کے پکڑنے والوں کا راہنما ہوا ۔  کیونکہ وہ ہم میں شمار کیا گیا اور اس نے اس خدمت کا حصہ پایا(اس نے بدکاری کی کمائی سے ایک کھیت حاصل کیا اور سر کے بل گرا اور اور اس کا پیٹ پھٹ گیا اور اس کی سب انتڑیا ں نکل پڑیں ۔  اور یہ یروشلیم کے سب رہنے والو ں کو معلوم ہوا ۔   یہاں تک کہ اس کھیت کا نام ان کی زبان میں ہقل دما پڑ گیا یعنی خون کا کھیت ۔ 

 

      اکثر لوگوں کےلئے دو کھیت جن کا ذکر درج بالا حوالہ کات میں ہوا ہے وہ اعمال 1باب18آیت کی ”بد کاری کی کمائی “اور متی 27 باب 3 تا 5 آیت میں چاندی کے تیس سکوں کی شناخت رکھتے ہیں  ۔  تا ہم ہمارےپاس درج ذیل وجو ہات ہیں یہ ماننے کےلئے کہ ان میں سے ایسا کچھ بھی نہیں ہوا  ۔ 

 

 

1مختلف خریدار :

 

      متی 27باب میں کھیت کے خریدار اعمال کی کتاب کے پہلے باب میں کھیت کے خریداروں سے مختلف تھے ، متی میں کھیت جن کا ذکر کیا گیا ہے ، وہ سردار کا ہنوں نے خریدا تھا (متی 27باب6اور7آیت ) ۔  دوسری جانب ، اعمال کی کتاب میں پایا جانے والا کھیت جو ہے وہ یہودا نے خریدا تھا (اعمال 1باب18آیت ) ۔ 

 

 

2 مختلف رقم :

        متی 27باب میں کھیت کی خریداری کی رقم جو استعمال کی گئی وہ اعمال 1باب میں کھیت کی خریداری کےلئے استعمال کی گئی رقم سے مختلف ہے  ۔   در حقیقت ، پہلے کھیت ی قیمت تیس چاندی کے سِکے تھی جو یہودا ہیکل میں پھےنک کر چلا گیا تھا (متی 27باب5تا7آیت ) ۔  اس لئے ،  ”بد کاری کی کمائی “جس سے یہودا نے اپنے لئے کھیت خریدا تھا (اعمال 1باب8 آیت ) تیس چاندی کے سِکے نہیں ہو سکتے ،  چو نکہ اس نے وہ کمائی تو ہیکل میں پھےنک دی تھی اس لئے اس کےلئے یہ ناممکن تھا کہ اس رقم کو استعمال میں لاتا  ۔ 

 

      ”بد کاری کی کمائی “کی شناخت اور وسیلہ کے حوالے سے ، یہ فقرہ خود یہ واضح کرتا ہے کہ وہ کمائی ناراستی سے حاصل کی گئی تھی  ۔  بالکل یہی فقرہ 2پطرس 2باب15آیت میں استعمال کیا گیا ہے جہاں بالکل انہیں یو نانی الفاظ کا ترجمہ ” ناراستی کی کمائی “استعمال کیا گیا ہے  ۔  یہاں ، یہ سارا واقعہ (گنتی   22باب7آیت )اس تحفے کا حوالہ دیتا ہے جسے بلعام نے پسند کیا اور جئی خاطر اس نے اس بات کی نافرمانی کی جو خدا نے اسے حکم دیا تھا[1] ۔  عموماَ ”بد کاری کی کمائی “ناجائز طریقے سے کمائی ہو ئی رقم کےلئے استعمال کیا جانے والا فقرہ ہے  ۔  اب ہمارے خاص یہودا کے حوالے سے پیش کئے جانے والے واقعہ کے حوالے سے ، یو حنا 12باب6اس بات کو واضح کرتی ہے کہ وہ ”چور تھا اور چونکہ اس کے پاس ان کی تھیلی رہتی تھی اور اس میں جو کچھ پڑتا وہ نال لیتا تھا۔  اس لئے چونکہ یہودا چور تھا وہ سب کچھ نکال لیتا تھا جو اس تھیلی میں پڑتا تھا  ۔  ہم یہ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ وہ ناجائز پیسے ، ”بد کاری کی کمائی “اعمال 1باب18آیت میں ، پیسوں کی تھیلی سے نکالی گئی رقم ہی تھی  ۔  اسی رقم سے یہودا نے اپنے لئے وہ کھیت خریدا تھا  ۔ 

 

 

 3مختلف یونانی الفاظ :

 

       ایک اور نقطہ جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ دونوں کھیت مختلف تھے وہ ان دونوں کےلئے استعمال ہونے والے یونانی الفاظ ہیں  ۔  بد قسمتی سے یہ انگریزی ترجمے میں الفاظ کھو جاتے ہیں جو دونوں کھیتوں کےلئے ”خون کا کھیت “ترجمہ کرتا ہے  ۔  اس کے باوجود یونانی متن اس بات کو واضح کرتا ہے کہ متی میں بیان کیا گیا کھیت ہی ایک کھیت کی خصوصیت رکھتا ہے  ۔  درحقیقت ، وہ یو نانی لفظ جو اس کھیت کےلئے استعمال کیا گیا ہے وہ ہے ”agras“جس کا مطلب ہے ”کھیت “ ۔ 

 

      تا ہم اعمال 1باب19آیت میں استعمال کیا گیا یو نانی لفظ ہے ”chorion“جس کا مطلب ہے ”ایک خاص مقام ، زمین کی جائیداد ، جگہ[2]۔  “اسلئے سرادار کاہنوں اور بزرگوں نے ”agras“کھیت خریدا تھا جبکہ یہودا نے  chorion“جائیداد خریدی تھی  ۔  یونانی متن کے مطابق چلتے ہو ئے ، جو کاہنوں نے خریدا وہ ”خون کا agras“اور جو یہودا نے خریدا وہ ”خون کا chorion“کہلاتا ہے  ۔ 

 

 

4 ان کے ناموں کےلئے مختلف وجوہات :

 

      درج بالا میں مزید شامل کرتے ہوئے ، دونوں جگہوں کا بالترتیب ”خون کا agras“کی بنا پر کہا جاتا ہے  ۔  درحقیقت ”خون کا agras“جو سردار کانوں نے خریدا یہ اس لئے کہلاتا تھ اکیو نکہ یہ ”خون کی قیمت “سے خریدا گیا تھا (متی 27باب7اور9آیت) یعنی، ان چاندی کے تیس سکوں سے جو یسوع مسیح کے خون کےلئے ادا کئے گئے تھے  ۔  تا ہم ، ”خون کا chorion“جسے یہودا نے خریدا تھا یہ اس لئے کہلاتا تھا کیو نکہ یہودا نے وہاں خود کشی کی تھی (اعمال 1باب 19 آیت )۔ 

 

 

5 اختتام :

 

       درج بالا سے یہ بات ظاہر ہو تی ہے کہ اعمال 1باب15تا20آیت اور متی 27 باب 3 تا8آیت دو مختلف کھیتوں کی بات کرتی ہے ۔ 

 

      متی 27باب اس کھیت ”agras“کی بات کرتا ہے جو سردار کاہنوں نے ان چاندی کے تیس سکوں سے خریدا تھا جنہیں یہودا پھےنک کر گیا تھا  ۔  یہ ”خون کا agras“اس لئے کہلاتا تھا کیو نکہ یہ ”خون کی قیمت “سے خریدا گیا تھا  ۔  یعنی، ان چاندی کے تیس سکوں سے جو یسوع مسیح کے خون کےلئے ادا کئے گئے تھے  ۔ 

 

      اعمال1باب اس جگہ کی ، اسکی جائیداد کی یا chorionکی بات کرتا ہے جویہودا کی ”بدکاری کی کمائی “یعنی تھیلی میں سے چورائی گئی رقم سے خریدی گئی تھی  ۔  اسے ”خون کا chorion“اس لئے کہتے تھے کیو نکہ یہودا نے وہاں خود کشی کی تھی  ۔   

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :

 

 

حوالہ:

 

The Companion Bible: Kregel Publications, Michigan 49501, this printing 1994.

 

 

[1] بلعام کے بارے میں مزید جاننے کےلئے گنتی22، 23، 24باب دیکھیں۔

[2] دیکھیں:E.W. Bullinger: "A Critical Lexicon and Concordance to the English and Greek New Testament", Zondervan Publishing House, this printing 1975, p. 283 and Liddell - Scott: "A Greek - English Lexicon"(میں نے یہ اپنی یاد داشت سے لکھا ہے اس کے لئے میں شمارہ نمبر اور صفحہ نمبر نہیں دے سکتا) ۔