بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

 

ایک بیوہ کی تمثیل

 

       لوقا18باب میں ہم پڑھتے ہیں:

 

لوقا18باب1تا8آیت:
“ پھر اس نے اس غرض سے کہ
ہر وقت دعا کرتے رہنا اور ہمت نہ ہارنا چاہئے ان سے یہ تمثیل کہی کہ۔   کسی شہر میں ایک قاضی تھا۔   نہ وہ خدا سے ڈرتا اور نہ آدمی کی کچھ پراوہ کرتا تھا۔   اور اسی شہر میں ایک بیوہ تھی جو اس کے پاس آکر کہا کرتی تھی کہ میرا انصاف کر کے مجھے مدعی سے بچا۔   اس نے کچھ عرصہ تک تو نہ چاہا لیکن آخر اس نے اپنے جی میں کہا گو کہ میں نہ خدا سے ڈرتا ہوں اور نہ آدمیوں کی کچھ پروا کرتا ہوں۔   تو بھی اس لئے کہ یہ بیوہ مجھے ستاتی ہے میں اس کا نصاف کروں گا۔   ایسا نہ ہو کہ یہ بار بار آکرآخر کو میرے ناک میں دم کرے۔   خداوند نے کہا سنو! یہ انصاف قاضی کیا کہتا ہے۔   پس کیا خدا پنے برگزیدوں کا انصاف نہ کرے گاجو رات دن اس سے فریاد کرتے ہیں؟ اور کیا وہ ان کے بارے میں دیر کرے گا؟میں تم سے کہتا ہوں وہ جلد ان کا انصاف کرے گا۔   تو بھی جب ابن آدم آئے گا تو کیا زمین پر ایمان پائے گا؟ “

 

       یہ تمثیل خدا نے جو بیان کی اس کی وجہ یہ تھی کہ،  آدمی ہر وقت دعا کریں اور ہمت نہ ہاریں۔     شاید ہم میں سے کچھ لوگوں کی کوئی التجا ہو جو ابھی تک پوری نہ ہوئی ہو اور اس وجہ سے ہم اکتا گئے ہو اور ہمت ہار گئے ہوں،  ہم دل چھوڑ گئے ہوں۔  اس بیوہ کی التجا کوئی بڑی التجا نہیں تھی۔  اس کے برعکس،  یہ اچھی اور انصاف پر مبنی تھی۔  اس کی طرح،  ہم میں سے بھی چند لوگوں کی التجا نیک ہو سکتی ہے جن کا ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔  خدا کا کلام ہمیں کیا کرنے کو کہتا ہے؟کہ ان التجاﺅں کے ساتھ خدا کے پاس جانا جاری رکھیں۔  ہمت نہ ہاریں،  حوصلہ نہ ہاریں اور دعا کے ساتھ خدا کے پاس جانا جاری رکھیں۔  میں یہ نہیں کہتا کہ ہم دعا میں جو کچھ مانگتے ہیں وہ سب پورا ہو گا،  وہ التجائیں خد ا کی مرضی کے مطابق ہونی چاہئیں،  نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ کوئی شخص خا کے پاس ان التجاﺅں کے ساتھ جائے ج کا جواب اس نے پہلے ہی نفی میں دے دیا ہے۔  تاہم،  ان التجاﺅں کےلئے،  جو آپ خدا کے کلام سے سمجھتے ہیں کہ خدا کی مرضی کے مطابق ہیں ،  ان التجاﺅں کے لئے دعا میں خدا کے پاس جانا جاری رکھیں۔  خداوند نے متی7باب7تا11آیت میں کہا:

 

متی7باب7تا11آیت:
مانگو تو تم کو دیا جائے گا۔   ڈھونڈو تو پاﺅ گے۔   دروازہ کھٹکھٹاﺅ تو تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔   کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے سے ملتا ہے جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اس کے واسطے کھولوا جائے گا۔   تم میں سے ایسا کون سا آدمی ہے کہ اگر اس کا بیٹا روٹی مانگے تو وہ اسے پتھر دے؟ یا اگر مچھلی مانگے تو اسے سانپ دے؟ پس جبکہ تم برے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو تمہارا باپ جو آسمان پر ہے اپنے مانگنے والوں کو اچھی چیزیں کیوں نہ دے گا؟ “

 

       خداوند ان لوگوں کو اچھی چیزیں دے گا جو اس سے مانگتے ہیں۔   جو کھٹکھٹاتے ہیں ان کےلئے کھولا جائے گا۔  جو ڈھونڈتے ہیں وہ پاتے ہیں۔   جو التجا کرتے ہیں ان کو ملے گا۔ 

        درج بالا سب کچھ خدا کے پاس دلیری اور اعتماد کے ساتھ جانے اور اپنی التجا اس کے حضور پیش کرنے کا ایک کھلا دروازہ ہے۔  شیاد ہم میں سے چند لوگوں نے دروازہ کھٹکھٹایا تھا،  دو یا تین بار یا اس بھی زیادہ،  مگر یہ ابھی بھی بند ہے۔  اس کی وجہ سے شاید ہمیں افسوس ہوتا ہے اورکسی حد تک ہمارے اندر ایک پوشیدہ زہر ابلتا ہے۔   “ اگر خدا واقعی مجھ سے محبت رکھتا ہے تو پھر کیوں۔ ۔ ۔ ۔ “  ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اگر ہم خدا سے باتیں چھپاتے ہیں تو ہم خدا سے محبت رکھتے ہیں،  مثال کے طور پر ہمارا درد۔  جب ایوب آزمائش میں تھا،  وہ خوش نہ تھا بلکہ دکھ میں تھا۔  اور اس نے جو کیا وہ اپنے دکھ کو چھپایا نہیں اور بار بار سوال نہیں کیا بلکہ انہیں واضح طور پر پیش کیا۔   “ کاش کہ مجھے معلوم ہوتا کہ وہ مجھے کہاں مل سکتا ہے تا کہ میں عین اس کی مسند تک پہنچ جاتا!۔   میں اس کے حضور اپنا معاملہ پیش کرتا اور اپنا منہ دلیلوں سے بھر لیتا۔   میں ان لفظوں کو جان لیتا جن میں وہ مجھے جواب دیتا۔   اور جو کچھ وہ مجھ سے کہتا میں سمجھ لیتا “ (ایوب23باب3تا5آیت)۔  ایوب خدا کے سامنے بہت کھلا تھا اور اگر چہ اس کے تین دوستوں نے اسے بہت قائل کیا کہ یہ سب کچھ اس کی غلطی کی وجہ سے ہوا ہے،  مگر خدا نے آخر میں اس سے کہا،  “ میرے بندے ایوب نے وہ بات کہی جو حق ہے “ (ایوب42باب7آیت)۔  2کرنتھیوں5باب18آیت میں خدا ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اس کے ساتھ میل ملاپ رکھتے ہیں،  اگر ہم خدا کے دوست ہیں،  تو کیا ہمارے دل میں ایسی پوشیدہ باتیں ہو سکتی ہیں جو ہم ا سکے سامنے پیش نہ کریں؟خدا کا کلام کہتا ہے کہ،   “ محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو دور کر دیتی ہے “ (1یوحنا 4باب18آیت)۔  اگر ہم ابھی بھی خدا کے سامنے کھلے طور پر بات کرنے سے ڈرتے ہیںتو ہم خدا سے محبت نہیں رکھتے ۔  جی ہاں،  وہ خالق خدا ہے۔  جی ہاں ،  وہ قادرِ مطلق خدا ہے۔   لیکن وہ آپ کا خدا باپ بھی ہے۔  وہ ایسا خدا ہے جس نے آپ سے بہت محبت کی اس لئے نہیں کہ آپ بہت نیک انسان ہیں اور آپ نے نیک اعمال کئے بلکہ جب آپ گناہوں اور قصوروں میں مردہ ہی تھے(افسیوں2باب1تا10آیت)۔   میرے دوست خدا آپ سے محبت کرتا ہے۔  جو دروازہ آپ نے کھٹکھٹانا چھوڑ دیا ہے،  اٹھیں اور اسے دلیری کے ساتھ دوبارہ کھٹکھٹائیں۔  اس دلیری کی مثال دیکھنے کےلئے جس کے ساتھ آپ کو وہ د روازہ کھٹکھٹانا چاہئے آئیے ہم لوقا11باب پر چلتے ہیں،  خداوند کے ان لفاظ پر جو خداوند کی اس دعوت سے پہلے آتے ہیں کہ،  “ مانگو تو تمہیں دیا جائے گا “ :

 

لوقا11باب5تا9آیت:
“ پھر اس نے ان سے کہا تم میں سے ایسا کون ہے جس کا ایک دوست ہو اور وہ آدھی رات کو اس کے پاس جا کر اس سے کہے اے دوست مجھے تین روٹیاں دے۔
   کیونکہ میرا ایک دوست سفر کر کے میرے پاس آیا ہے اور میرے پاس کچھ نہیں کہ اس کے آگے رکھوں۔  اور وہ اندر سے جواب میں کہے کہ مجھے تکلیف نہ دے ۔   اب دروازہ بند ہے اور میرے لڑکے میرے ساتھ بچھونے پر ہیں۔   میں اٹھ کر تجھے نہیں دے سکتا۔   میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر چہ وہ اس سبب سے کہ اس کا دوست ہے اٹھ کر اسے نہ دے تو بھی اس کی بے حیاےی کے سبب سے اٹھ کر جتنی درکار ہیں اسے دے گا۔   پس میں تم سے کہتا ہوں مانگو تو تمہیں دیا جائے گا۔   ڈھونڈو تو پاﺅ گے۔   دروازہ کھٹکھٹاﺅ تو تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔  

 

       خداوند دو زبردست مثالیں استعمال کرتا ہے،  بیوہ اور دوست،  کہ ہمیں بتائے کہ ہمیں بضد ہونا چاہئے اور دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے حوصلہ نہیں چھوڑنا چاہئے۔  بیوہ جانتی تھی کہ وہ قاضی کسی کی بھی کچھ پرواہ نہیں کرتا۔  وہ جانتی تھی کہ،  “ وہ نہ تو خدا سے ڈرتا تھا اور نہ ہی آدمیوں کی کچھ پرواہ کرتا تھا “ ۔   اور پھر بھی،  اس نے ہمت نہ ہاری۔   ہر روز وہ صبح سویرے اٹھتی اور اس کے پاس اپنی التجا لے کر جاتی۔  اس کےلئے صرف یہی ایک قاضی تھا جو اس کےلئے انصاف دے سکتا تھا۔  خداوند ہمیں یہ ایک مثال کے طور پر دیتا ہے جس کی ہمیں پیروی کرنی چاہئے:  راستباز قاضی کے پاس جائیں اور ہمت نہ ہاریں، اور وہ یقیناً ہماری سنے گا۔ 

 

       دوسری مثال میں ہم ایک شخص کو اپنے دوست کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے دیکھتے ہیں،  دوپہر میں نہیں بلکہ آدھی رات میں۔  اس کے پاس زیادہ وسائل نہیں تھے۔  یا تو وہ اپنے دوست کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا تھا یا پھر کہہ سکتا تھا کہ  “ یہ نہیں ہو گا “ ۔  اور اس نے دروازہ کھٹکھٹایا۔  اس نے یہ نہیں کہا کہ  “ یہ نہیں ہو سکتا۔   “ اس نے یہ کہا کہ،  “ میں نہیں کھٹکھٹاﺅں گا کیونکہ اب بہت رات ہو گئی ہے۔   “ اس کی بجائے ا س نے کوشش کی۔   اس نے کھٹکھٹایا۔  اور پھر خداوند کی آوازآتی ہے:   “ مانگو تو تمہیں دیا جائے گا؛ ڈھونڈو گے تو پاﺅ گے،  دروازہ کھٹکھٹاﺅ تو تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔  کیونکہ جو مانگتا ہے اسے ملتا ہے جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اس کے واسطے کھولا جائے گا۔  

 

       اپنے دل مکمل طور پر ،  بغیر کچھ چھپائے،  خدا کے سامنے کھولو۔  وہ آپ سے محبت کرتا ہے اور بہت زیادہ خواہش رکھتا ہے کہ آپ کے ساتھ واضح تعلق قائم کرے،  جیسا رشتہ آپ کا اپنے دوست کے ساتھ ہے۔  اس لئے یہاں ہچکچاہٹ کے ساتھ مت کھڑے رہیں بلکہ اس کا دروازہ کھٹکھٹائیں اور یہ کام دلیری سے کریں۔ 

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :