بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 



 

 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

حیران کن فضل

 

           پچھلے سبق میں ہم نے سیکھا کہ خدا ہم سے محبت کرتا ہے اور یہ کہ اس نے بہت سے عجائبات سے اپنی محبت کو ظاہر کیا۔ اس سبق میں ، میں خدا کے ساتھ ہمارے تعلق کی بنیاد کو تجزیہ کرنا چاہتا ہوں۔ اگر یہ حقیقت ہے کہ ہم خدا کے ساتھ ہر طرح کا رشتہ رکھ سکتے ہیں، اور ہر ایک رشتے کی بنیاد مختلف ہے، تو اس کا تجزیہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس تجزیے کہ ضرورت اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب بہت سے مسیحیوں کو اس بات کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے کہ ایک دن ان کا خدا کے ساتھ تعلق ، کسی غلطی کی وجہ سے جو خدا کو ناخوش کرتی ہے، ٹوٹ جائے گا۔ اس سبق میں یہ ظاہر کیا جائے گا کہ خدا کا ہمارے ساتھ رشتہ کبھی ختم نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ فضل پر قائم رشتہ ہے، نہ کہ اعمال پرقائم رشتہ ہے۔

 

 

1     فضل کیا ہے؟

 

          انگریزی بائبل میں لفظ”فضل“ یونانی زبان کے لفظ ”charis“سے اخذکیا گیا ہے۔ ”charis“ کا مطلب ہے ” مفت غیر مستحقہ حمایت“۔  بائبل میں اس کا مطلب ”خدا کی غیر معمولی برکت“ ہے۔ اس لفظ کا مطلب تفصیلا! جاننے کی اہمیت مبالغہ آرائی نہیں ہے جبکہ زیادہ تر لوگ فضل اور اعمال میں الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تاہم، فضل اور اعمال مکمل طور پر مختلف چیزیں ہیں۔  رومیوں 4باب 4آیت ہمیں بتاتی ہے کہ:

 

رومیوں 4باب 4آیت:

”کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے۔ “

 

          اس حوالے میں ، لفظ ” بخشش “ یونانی لفظ ”charis“ سے اخذ کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہم نے سیکھا ہے ”فضل“ ہے۔ یہ حوالہ ہمیں یہ بات سکھا رہا ہے کہ جب کوئی شخص کام کرتا ہے تو جو اس کو اجرت ملتی ہے وہ اس کا حق ہے۔  یہ اجرت اسے فضل کے باعث نہیں دی گئی کیونکہ اس نے اس کیلئے کام کیا تھا، اور وہ اس کاحقدار ہے۔ اس طرح، جب خدا کا کلام کہتا ہے کہ ہمیں فضل کے باعث کچھ دیا گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ہمیں انعام کے طور پر دیا گیا ہے، ایک ایسی چیز کے طور پر جس کیلئے ہم مستحق ہیں اور نہ جس کے لئے ہم نے کوئی کام کیا۔  اس لئے یہ بات واضح ہے کہ کوئی چیز یا تو انعام ہو سکتی ہے یا پھر حق ہو سکتی ہے۔  یہ فضل اور کاموں دونوں کے باعث نہیں ہوسکتی۔ اس حقیقت کو سمجھنے کیلئے بہت سی مشکلات کا سامنا مسیحیوں کو کرنا پڑا ، اس فضل سے لطف اندوز ہونے کی بجائے جو پہلے سے ان پر کیا گیا تھا اور خدا کے ساتھ تعلق استوار کرنے کیلئے اسے استعمال کرنے کی بجائے وہ مشکلات میں پڑ گئے۔  ایک اور حوالہ جو فضل کو اور اعمال کے ساتھ اس کے تعلق کو تفصیلاً بیان کرتا ہے رومیوں 11باب 6آیت ہے:

 

رومیوں 11باب 6آیت:

”اور فضل سے برگزیدہ ہیں تو اعمال سے نہیں ورنہ فضل فضل نہ رہا۔ “

 

ایک بار پھر یہ حوالہ واضح کرتا ہے کہ اگر وکئی چیز اعمال کے باعث ملی ہے تو وہ فضل کے باعث نہیں ہو سکتی ورنہ” فضل فضل نہ رہا“۔ خدا کا کلام کس قدر واضح اور پاکیزہ ہے۔  جب ہم خدا کے کلام کے پاس جاتے ہیں تو ہم میں سے بہت سارے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جو ہم نے پڑھا ہے اس کا مطلب اس کی بجائے کچھ اور ہے جو یہ کہتا ہے۔ دن کے آخر پر، ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ خدا کا کلام جو کچھ کہتا ہے وہ پورا ہوتا ہے اور جو ہوتا ہے وہی کہتا ہے۔  کسی بھی ایسے کلام کو قبول کرنے سے ہم انکار کرتے ہیں جو اس قسم کے عجیب خیالات پیدا کرتا ہے کہ تحفہ کا مطلب مزدوری ہے اور فضل کا مطلب کام ہے۔ ہم خدا کے کلام پہلے سے تخلیق شدہ خیالات کے ساتھ جاتے ہیں کہ ہمیں خدا کے ساتھ بہتر مقام پانے کیلئے کچھ نہ کچھ کام کرنا پڑے گا اور جب ہم دیکھتے ہیں کہ خدا کا کلام کہتا ہے کہ یہ بہتر مقام ہمیں خدا کے فضل کے باعث حاصل ہوا ہے تو ہم پریشان ہو جاتے ہیں کہ کلام کے ساتھ کیا مسئلہ ہے۔ اس کی بجائے ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہمارے پہلے سے تخلیق شدہ خیال کے ساتھ کیا مسئلہ ہے۔ جب آپ خدا کے کلام کے پاس جاتے ہیں تو آپ کو پہلے سے تخلیق شدہ خیال کے ساتھ نہیں جانا چاہئے۔ آپ کو اس ارادے کے ساتھ جانا چاہئے کہ بائبل کے خیالات آپ کے خیالات بن جائیں نہ کہ آپ کے خیالات بائبل کے خیالات بن جائیں۔  نجات اور راستبازی کے موضوعات کے حوالے سے،اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خدا نے ہمیں یہ بتانے کیلئے بہت خاص توجہ دی کہ جب وہ کہتا ہے کہ فضل تو اس کا مطلب ہے فضل نہ کہ اعمال۔  آیئے ہم خدا کی خاص توجہ کو سمجھیں اور اس کی حوصلہ افزائی کریں۔

 

 

2     فضل کے باعث راستباز اور نجات یافتہ:

 

          خدا کے کلام میں خوشخبری[1] ایک خاص مقام رکھتی ہیں اور ہمیں یہ بتاتی کہ یسوع مسیح نے وہ تما م تر شرائط پوری کیں تا کہ اس پر ایمان لاتے ہوئے آپ راستباز اور نجات یافتہ بنیں۔ یہ حقیقتاً خوشخبری ہے ، کیا یہ نہیں ہے؟ افسیوں ہمیں بتاتی ہے کہ:

 

افسیوں 2باب 8آیت:

”کیونکہ تم کو ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے او یہ تمہاری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی بخشش ہے۔

 

اور رومیوں 3باب 20تا23اور 28آیت:

”کیونکہ شریعت کے اعمال کے باعث کوئی بشر اس کے حضور راستباز نہیں ٹھہرے گا ، اس لئے کہ شریعت کے وسیلہ سے تو گناہ کی پہچان ہی ہوتی ہے۔ مگر اب شریعت کے وسیلہ سے خدا کی ایک راستبازی ظاہر ہوئی ہے جس کی گواہی شریعت اور نبیوں سے ہوتی ہے۔ یعنی خدا کی وہ راستبازی جو یسوع مسیح پر ایمان لانے سے سب ایمان لانے والوں کو حاصل ہوتی ہے کیونکہ کچھ فرق نہیں۔ اس لئے کہ سب نے گناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔مگر اس کے فضل کے سبب سے اس مخلصی کے وسیلہ سے جو یسوع مسیح میں ہے مفت راستباز ٹھہرائےجاتے ہیں ۔ ۔ ۔ چنانچہ ہم نتیجہ نکالتے ہیں کہ انسان شریعت کے اعمال کے بغیر ایمان کے سبب سے راستباز ٹھہرتا ہے۔ “

 

          درج بالا حوالہ جات اس بات کو بیان کرتے ہیں کہ ہماری نجات اور راستبازی اس بات پر انحصار نہیں کرتے کہ ہم نے کتنے اچھے کام کئے ہیں، یا کرتے ہیں یا کریں گے، بلکہ یہ خدا کے فضل پر بنیاد رکھتی ہیں۔ درج بالا حوالے کے مطابق، اگر ااپ ساری شریعت کی پابندی بھی کرتے ہیں تو بھی آپ خدا ے حضور راستباز نہیں بن سکتے۔ کیونکہ خدا کا کلام کہتا کہ کوئی شریعت کے اعمال سے راستباز نہیں بنتا۔ اور یہ بھی کہ ”سب نے گناہ کیا۔ “حتیٰ کہ اگر ٓپ نے ایک بھی گناہ نہ کیا ہو تو بھی آدم کا گناہ نسل در نسل منتقل ہوتا ہے۔ لیکن خدا کا شکر ہے، ایک اور راستہ دستیاب ہے جس کے باعث ہم خدا کے حضور راستباز بن سکتے ہیں اور وہ راستہ فضل کہلاتا ہے۔ جی ہاں، ان سب تحفوں کو ہمارے لئے دستیاب کرنے کیلئے کسی نہ کسی کو کوئی کام کرنا تھا۔ تاہم، یہ کام نہ میں نے کیا نہ آپ نے بلکہ خداوند یسوع مسیح نے کیا۔ رومیوں 3باب ہمیں خدا وند یسوع مسیح کے کام کو پورا کرنے کے بارے میں بتاتی ہے۔

 

رومیوں 3باب 23تا 26آیت:

”اس لئے کہ سب نے گناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہوگئے ہیں۔ مگر اس کے فضل کے سبب سے اس مخلصی کے وسیلہ سے جو یسوع مسیح میں ہے مفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں ۔  اسے خدا نے اس کے خون کے باعث ایک ایسا کفارہ ٹھہرایا جو ایمان لانے سے فائدہ مند ہو۔  تاکہ جو گناہ پیشتر ہو چکے تھے اور ن سے خدا نے تحمل کرکے طرح دی تھی ان کے بارے میں وہ اپنی راستبازی ظاہر کرے۔  بلکہ اسی وقت اس کی راستبازی ظاہر ہو ۔  تاکہ وہ خود بھی عدل رہے اور جو یسوع مسیح پر ایمان لائے اس کو بھی راستباز ٹھہرانے والا ہو۔ “

 

          مخلصی یسوع مسیح میں ہے نہ کہ اس میں جو آپ نے اور میں حاصل کیا۔ یہ بہت اہم بات ہے اگر آپ خدا اور خود کے درمیان تعلق کو سمھنا چاہتے ہیں ۔ یہاں ہمارا تعلق خدا کے فضل کی بنیاد پر قائم ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یسوع مسیح کے کام کی بنیاد پر قائم ہے نہ کہ ہمارے کاموں یا ہمارے حاصل کردہ چیزوں پر قائم ہے۔ ہم چوبیس گھنٹے خدا کے حضور راستباز ٹھہرتے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ خدا کے حضور ہمیں یہ راستبازی خدا کے فضل کے باعث ملی ہے۔ یہ ہمیں خدا کے اس پیار کی بدولت ملی ہے جو وہ ہم سے کرتا ہے۔ یہ ”خدا کی طرف سے راستبازی“ ہے، نہ کہ ہماری طرف سے، خود کار راستبازی ۔ یہ ”طرف سے“ کا لفظ راستبازی کے وسیلہ کو ظاہر کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔ یہ وسیلہ نہ آپ ہیں نہ میں ہو ں بلکہ خدا ہے۔  گلتیوں کا خط بھی ہمیں بتاتا ہے:

 

گلتیوں 2باب 6آیت:

”تو بھی یہ جان کر کہ آدمی شریعت کے اعمال سے نہیں بلکہ صرف یسوع پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرتا ہے خود بھی یسوع مسیح پر ایمان لائے تاکہ ہم مسیح پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہریں نہ کہ شریعت کے اعمال سے۔  کیونکہ شریعت کے اعمال سے کوئی بشر راستباز نہ ٹھہرے گا۔

 

          ایک بار پھر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ یہ اعمال کے سبب سے نہیں ہے ۔ اگر ایسا ہوتا تو میں کہتا ،”دیکھو میں نے تم سے زیادہ کام کیا ہے۔ میں تم سے زیادہ اس کا حقدار ہوں۔ “خدا کی طرف سے کوئی مستحق نہ تھا۔ یہ خدا ہی تھا جس نے اپنے پیار میں ، اپنے بیٹے کو قربان کیا تا کہ اس پر ایمان لاتے ہوئے راستباز اور نجات یافتہ بن سکیں۔ یہی حقیقی فضل، حیران کن فضل ہے۔

 

 

3     ”وہ ہماری خاطر ٹھہرایا گیا“

 

          بہت سے مسیحیوں کے خیالات اور نظریات پر نظر ڈالتے ہوئے یہ پتہ چلتا ہے کہ اعمال کی بدولت راستبازی کا نظریہ بہت سی مسیحیوں کے ہنوں میں جڑ پکڑ چکا ہے۔ تاہم، کلام پاک اس نظریے کی پشت پناہی نہیں کرتا۔ حقیقیتاً کلام پاک جس بات کی نشاندہی کر رہا ہے وہ خدا کے حضور راستباز بننے کیلئے ہمارے کام یا حصول نہیں ہیں بلکہ مسیح کی قربانی ہے جس نے ہمارے لئے اس راستی کو حاصل کیا۔ 1کرنتھیوں 1باب 30آیت ہماری خاطر مسیح کے کاموں کے بارے میں ہمیں بتاتی ہے۔

 

1کرنتھیوں 1باب 30آیت:

”لیکن تم اس کی طرف سے(خدا کی طرف سے) مسیح یسوع میں ہو۔ ۔ ۔ “

 

          ایک بار پھر، ہم دیکھتے ہیں کہ یہ اس کی طرف سے ، یعنی خد کی طرف سے ہے، تاہم، اب ہم مسیح یسوع میں ہیں۔ یہ ہمارے کاموں یا ہماری صلاحتوں کے باعث نہیں بلکہ خدا کے فضل، پیار اور نیکی کے باعث ہے کہ ہم مسیح یسوع میں ہیں۔ سابقہ آیت(29) میں یہ کہتا ہے کہ ”تاکہ کوئی بشر خدا کے سامنے فخر نہ کرے“۔  ایک منٹ میں ہم دیکھیں گے کہ ہم کس بات پر فخر کریں گے۔  

 

1کرنتھیوں 1باب 30آیت:

”لیکن تم اس کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو جو ہمارے لئے خدا کی طرف سے حکمت ٹھہرا یعنی راستبازی اور پاکیزگی اور مخلصی ۔ تاکہ جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہو کہ جو فخر کرے وہ خدا وند پر فخر کرے۔ “

 

 

          یسوع مسیح نے ہماری خاطر یہ سب کچھ ٹھہرایا۔  یہ نہیں کہا گیا کہ ہم اس کی خاطر ٹھہرے۔ وہ ہماری خاطر ٹھہرا۔  وہ حکمت اور راستبازی اور پاکیزگی اور مخلصی ٹھہرا۔  آپ جانتے ہیں کہ ہم خدا کے حضور راستباز ، مخلص اور پاک روح ہیں؟ کیونکہ یسوع مسیح ہماری خاطر یہ سب کچھ بنا۔ وہ کب بنا؟ جب آپ اس پر ایمان لائے۔ جب آپ ایمان لائے تو آپ کو راستباز نجات یافتہ اور پاکیزہ ٹھہرایا گیا ۔  میں جانتا ہوں کہ اگر خدا ہمیں یہ بتاتا ہے تو بہت منطقی سی بات ہو جاتی ہے کہ ”دیکھو ، تم فلاں کام یا فلاں کام کرو گے تو نجات یافتہ بنو گے یا راستباز بنو گے۔ “ گو کہ بہت سے ایسے لوگ ہیں جو وہ تمام تعلیم دیتے ہیں جو خدا نے کبھی نہیں دی۔  خدا جو اپنے کلام میں کہتا ہے وہ یہ ہے کہ راستباز اور نجات یافتہ بننے کیلئے آپ کو مسیح یسوع پر ایمان لانے کی ضرورت ہے۔  

          مجھے یاد ہے کہ بہت دفعہ جب میں اپنے دل میں ملامت محسوس کرتے ہوئے اکتا جاتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ مجھے اعمال کی بدولت خدا کے سامنے راستباز بننا چاہئے تھا اور میں اس میں ناکام ہوتا تھا۔ اگر آپ یہ نہیں جانتے کہ آپ ایک راستباز اور نجات یافتہ کے طور پر آغاز کرتے ہیں تو خدا کے ساتھ آپ کا تعلق استوار ہونا ناممکن ہے۔ جب آپ کو یہ پتہ چل جاتا ہے، تو آپ خدا کے ساتھ تعلق بنانے کیلئے ان کو استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ کا خدا کے ساتھ تعلق اچھ اہے تو اس کے نتائج بھی اچھے اعمال ہوں گے۔ یہ وہ اعمال نہیں جو آپ نے خدا کے لئے کرنے کا منصوبہ بنایا تھا بلکہ یہ وہ کام ہیں جو خدا نے آ پ کیلئے تیار کئے ہیں (افسیوں 1باب 10آیت)۔ اس طرح آپ آغاز کرتے ہیں۔ اگر آپ خدا کے ساتھ اچھا تعلق بنانے کیلئے نیک کام کرتے ہیں تو پھر آپ اس نقطہ کو بھول جاتے ہیں ۔ آپ ہمیشہ ملامت کے ساتھ اختتام کریں گے کیونکہ آپ اعمال کی بدولت راستبازی پانا چاہتے ہیں، تاہم، یہ نا ممکن ہے۔ اگر یہ جاننے سے آپ آغاز کرتے ہیں کہ یسوع مسیح آپ کی خاطر راستباز، پاکیزہ اور مخلص ٹھہرا اور جب آپ ایمان لائے تو یہ سب چیزیں آپ کو نعام میں مل گئیں ، تب آپ آگے بڑھ کر وہ کام کر سکتے ہیں جو خدا نے آپ کیلئے تیار کئے ہیں۔ خدا کے ساتھ تعلق کیلئے اعمال وسیلہ یا بنیاد نہیں ہیں ، بلکہ یہ تو اس تعلق کا پھل ہیں۔

 

 

4     راستبازی کا بکتر

 

          آگے افسیوں 6باب میں راستبازی کے کردار کی سمجھ کو بیان کیا گیا ہے۔ یہاں یہ خدا کے ہتھیا کی بات کر رہا ہے جو ہمیں روحانی جنگ لڑنے کیلئے دیا جاتا ہے۔

 

افسیوں 6باب 13آیت:

”اس واسطے تم خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ برے دن میں مقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دے کر قائم رہ سکو۔ “

 

          اس آیت میں سے میں دو چیزوں کی نشاندہی کرنا چاہوں گا۔  پہلی، خدا کا ہتھیا۔  یہ وہ ہتھیار نہیں ہے جو آپ نے ایجاد کیا ہے۔  بلکہ یہ وہ ہتھیار ہے جو خدا نے آپ کیلئے بنایا ہے۔  دوسری، آپ ہی ہیں جو اس ہتھیار کو باندھے گے۔  خدا اسے آپ کیلئے نہیں باندھے گا۔  خدا نے یہ مہیا کیا ہے۔  اب آپ کو ہی یہ باندھنا ہے۔  اگلی آیت کو سمجھنے کیلئے ان دو باتوں کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہاں یہ کہتی ہے:

 

افسیوں 6باب 14آیت:

”پس سچائی سے اپنی کمر کس کر اور راستبازی کا بکتر لگا کر۔ ۔ ۔  قائم رہو۔ “

 

          یہ ہتھیار کا دوسرا حصہ ہے جس پر آج ہم غور کریں گے۔ یہ حصہ راستبازی کا بکتر ہے۔ اس ہتھیار کے بہت سے دیگر حصوں کے نام موقع کی مناسبت سے نہیں دیئے گئے جو 14تا 17آیت میں ہیں۔ خداوند جو کچھ کہتا ہے اس کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے۔ اس کے کلام میں کوئی بھی بات ”بلا وجہ“ نہیں لکھی گئی۔ پس، ہمیں یہ بات پوچھنی چاہئے کہ بکتر کس کام کیلئے بنایا گیا ہے؟میرا خیال ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ اس کا جواب جانتے ہیں۔ ہتھیاروں میں سے بکتر سینے کی حفاظت کرتا ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ دل، ہماری زندگیوں کا لازمی حصہ ، سینے میں بائیں جانب ہوتا ہے۔ اس لئے بکتر کا کام دل کی حفاظت کرنا ہے۔ بائبل کے مطابق، دل کا مطلب ذہن کا سب سے اندرونی حصہ، انسان کا اندرونی حصہ ہے۔ جو کچھ بھی ہمارے ذہن میں ہوتا ہے وہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم کون ہیں۔ رومیوں 10باب ہمیں بتاتا ہے:

 

رومیوں 10باب 9آیت:

”اگر تو اپنی زبان سے یسوع کے خداوند ہونے کا اقرار کرے اور اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اسے مردوں میں سے جلایا تو نجات پائے گا۔ “

 

          جب یہ کہتا ہے کہ” دل سے “ تو اس کا مطلب ظاہری دل نہیں ، کیونکہ ظاہری دل ایمان نہیں لا سکتا۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے ذہن کا سب سے اندرونی حصہ، آپ کی ہستی کا گہرا۔

 

امثال4باب 23آیت:

”اپنے دل کی خوب حفاظت کر کیونکہ زندگی کا سر چشمہ وہی ہے۔ “

 

          خدا کا کلام ہمیں ہمارے دل کی حفا ظت کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ کرنے کے لئے کہتا ہے ۔ ایک بار پھر، جب یہ دل کے حوالے سے بات کرتا ہے تو اس سے مراد ہمارے ذہن کا گہرا ہے ۔ در حقیقت ،جو کچھ ہمارے ذہن کے گہرا میں ہے وہ”زندگی کے سر چشمے “کی ترجمانی کتا ہے ۔ اس لئے ،حیرانگی والی بات نہیں ہے کہ یہ وہی حصہ ہے جس پر شیطان اپنی گھات لگاکر بیٹھا ہے ۔ اگر اس کا تیر دل پر لگ گیا تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتا ہے ۔  وفا دار اور دین دار مسیحیوں کے دلوں پر تیر چلانے کے لئے جو ہتھیار شیطان استعمال کرتا ہے ان میں سے ایک ملامت کا ہتھیار ہے ۔ ملامت اس کا بہترین ہتھیار ہے جو دل کو، ہمارے اندر ونی حصے کو ،بیمار کر دیتا ہے ۔ خدا کے ساتھ ہمارے رشتے کو تو ڑنے کے لئے یہ ایک طاقتور ہتھیار ہے ۔ 1یوحنا اس بیماری کے اثرات بیان کرتا ہے جو بہت سے مسیحیوں کو متاثر کرتی ہے ۔

 

 1یوحنا 3باب21آیت :

”اے عزیزو!جب ہمارا دل ہمیں الزام نہیں دیتا تو ہمیں خدا کے سامنے دلیری ہو جاتی ہے “۔

 

          اس ”جب“پر خاص توجہ مرکوزکریں ۔ اور غور کرےں کہ یہ دل کے حوالے سے بات کررہا ہے ۔ ملامت ایک شدید بیماری ہے جو دل پر ،انسان کے اندرونی حصے پر اثر ڈالتی ہے ۔ جب ہمارے دل میں ملامت ہو تی ہے تو خدا کے سامنے ہم پر اعتماد بھی نہیں ہوتے اور اگر خدا کے سامنے پر اعتماد نہ ہوں تو مجھے خدا کے اس تعلق پر سوال کیا جا سکتا ہے جو میرا اس کے ساتھ ہے ۔ خدا کی مرضی ”خدا وند میں ہمیشہ خوش “رہنا ہے (فلپیوں 4باب4آیت )۔ تاہم اگر اس کے سامنے آپ کو اعتماد نہیں ہے تو خوش ہونا ناممکن ہے ۔ اس کے علاوہ ،اگر (اور صرف اگر )ہم اعتماد کیلئے خدا کا ہتھیار استعمال کرتے ہیں تو شیطان ہماری زندگیوں میں ملامت نہیں لا سکتا ۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہتھیار کا کونسا حصہ خدا نے ہمیں دل کی حفاظت کے لئے مہیا کیا ہے ؟افسیوں 6باب14آیت ہمیں بتاتی ہے :

 

افسیوں 6باب14آیت :

”پس سچائی سے اپنی کمر کس کر اور راستبازی کا بکتر لگا کر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ قائم رہو ۔ “

 

یہ حصہ ”راستبازی کا بکتر “ہے لیکن یہ راسبازی کون سی ہے ؟آپ دیکھیں ،ہم اس آیت کو اعمال کی راستبازی والے پہلے سے تخلیق شدہ کے ساتھ پڑھنے کے عادی ہیں ۔ لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ اس آیت میں جس راستبازی کا ذکر ہے وہ خود کار راستی ہے ۔ ہم کہتے ہیں کہ ،”اگر میں بہت نیک ہوں اور نیک کام کرتا ہوں تو میں راست ہوں ۔ “تاہم ۔ ہم بھول گئے کہ بائبل کہتی ہے کہ ،”شریعت کے اعمال سے کوئی بھی اسکی ’خدا کی ‘ نظر میں راستباز نہیں ٹھہرتا ۔ “یہاں جو راستبازی ہے وہ خود کی راستبازی نہیں بلکہ خدا کی راستبازی ہے ۔ ہمارے لئے مکمل ہتھیار خدا کی طرف سے تیار کیا گیا ہے ۔ یہ ”خدا کا ہتھیار “ہے ۔ یہ کہتا ہے کہ ،”خدا کے سب ہتھیار باندھ لو ۔ “اگر ہتھیار خدا کے ہیں تو ان ہتھیاروں میں سے راستبازی کا بکتر کس کا ہے ؟کیا یہ آپ کی راستبازی ہے جو آپ نے اعمال سے حاصل کی ہے ؟جی نہیں !یہ خدا کی راستبازی ہے ،کیونکہ درحقیقت سب ہتھیار خدا کے ہیں ۔ آپ صرف اس کو باندھ لیتے ہیں ۔ اس راستبازی کے معاملے میں اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے ذہن میں یہ بات ڈال لیتے ہیں کہ آپ فضل کی بدولت خدا کے حضور راستباز ٹھہرے ہیں اور پس آپ خدا کے حضور راستی کیلئے اپنی خود کی راستی حاصل کرنے کی کوشش نہی کرتے ۔ آپ یہ جانتے ہیں کہ اس کے حضور ”شریعت کے اعمال سے کوئی بشر راستباز نہیں ٹھہرے گا “اور یہ کہ ”سب گناہ اور خدا کے جلال سے محروم اور اس کے فضل سے سبب مفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں ۔ “آپ کو یہ بات قبول کرنی چاہئے کہ فضل فضل ہی ہے اور اعمال کی بدولت فضل نہیں ہے ۔ جیسا کہ کلام پاک کہتا ہے، ”اور اگر فضل سے بر گزیدہ ہیں تو اعمال سے نہیں ورنہ فضل فضل نہ رہا،“  (رومیوں 11باب6آیت )۔  پھر آپ ”راستبازی کے بکتر کو باندھ لو گے'' ۔ ورنہ ،آپ اپنے دل کو غیر محفوظ چھوڑ دیں گے اور یہ ملامت کی بیماری کا شکار ہو جائے گا۔ شیطان آپ کو اپنے ”مکر “میں پھانس لے گا کیو نکہ آپ نے خدا کے سب ہتھیار نہیں باندھے بلکہ کچھ ایسی چیز باندھی ہے جو آپ کی اپنی تیار کردہ ہے ۔ آپ نے خودکار راستبازی کا بکتر باندھا ہوا ہے بجائے کہ خدا کی راستبازی کا بکتر باندھیں ۔ تاہم ،خود کی راستبازی کے بکتر کو بائبل نے غلط قرار دیا ہے ۔ اس لئے اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ یہ بکتر باندھتے ہیں تو آپ شیطان کی پید ا کردہ بیماری کے شکار ہو ں گے ۔ جب ہم خدا کی حقیقی راستبازی کے بکتر سے اپنے دل کو محفوظ کرتے ہیں تو جو کلام رومیوں 8باب1آیت میں کہتا ہے وہ ہماری زندگیوں میں پورا ہوتا :

 

رومیوں 8باب1آیت :

پس اب جو مسیح یسوع میں ہیں ان پر سزاءکا حکم نہیں[2] ۔ “

 

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :



[1]  انگریزی بائبل میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”انجیل “کیا گیا ہے وہ اصل لفظ”evaggelio“ہے ،جس کا مطلب’خوش خبری ہے۔

[2]  کنگ جیمز ورژن میں اس آیت کے بعد جو حصہ آتا ہے اسے یونانی مواد میں خارج کیا گیا ہے ۔