بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

 

”اگر خدا چاہتا ہے۔۔۔۔“

  

       منصوبے، سرگرمیاں،اعمال۔ مستقبل کے بارے میں سب کچھ۔”کل میں فلاں فلاں کام کروں گا“۔ ”فلاں فلاں دن میں وہاں جاﺅں گا“۔ ”اس مہینے کی فلاں فلاں تاریخ کو مین یہ کام شروع کروں گا“۔منصوبہ سازی اور مستبل کا خواب دیکھنا اپنے آپ میں بالکل غلط نہیں ہے۔غلط بات یہ ہے کہ ایسے منصوبے بنانا جو ہم خداوند کے حضور نہیں رکھتے اور جن کے لئے ہم اس کی تصدیق نہیں مانگتے۔یعقوب ہمیں اس حوالے سے کہتا ہے:

 

یعقوب4باب13تا 16آیت:
”تم جو یہ کہتے ہو کہ ہم آج یا کل فلاں شہر میں جا کر وہاں ایک برس ٹھہریں گے اور سوداگری کر کے نفع اٹھائیں گے۔ اور یہ جانتے نہیں کہ کل کیا ہوگا۔ ذرا سنوتو!تمہاری زندگی چیز ہی کیا ہے؟بخارات کا سا حال ہے۔ ابھی نظر آئے، ابھی غائب ہوگئے۔ یوں کہنے کہ جگہ تمہیں یہ کہنا چاہئے کہ
اگر خداوند چاہے تو ہم زندہ بھی رہیں گے اور یہ یا وہ کام بھی کریں گے۔ مگر اب تم اپنی شیخی پر فخر کرتے ہو۔ ایسا سب فخر برا ہے۔“

 

       منصوبہ سازی میں، یہاں ایک بہت اہم”اگر“ ہے جو کبھی بھی چھوڑنا نہیں چاہئے: ‘’اگر خداوند چاہے تو ہم زندہ بھی رہیں گے اور یہ یا وہ کام بھی کریں گے۔ منصوبہ سازی کرنا بڑی بات نہیں ہے۔بڑی بات ان منصوبہ جات کو عمل میں لانے کا مکمل اختیار رکھنا ہے یعنی کہ آنے والے کل پر اختیار رکھنا۔ہم سب جانتے ہیں، کہ ایسا اختیار کسی کے پاس نہیں ہے۔”آپ نہیں جانتے کہ کل کیا ہوگا۔“

       پولوس کی طرف سے اعمال18باب21آیت میں اچھی منصوبہ سازی کی ایک مثال پیش کی گئی ہے۔ یہاں ہم اسے افسس میں یروشلیم کی راہ میں مقامی ایمانداروںکو الودع کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔

 

اعمال18باب20اور21آیت:
”جب انہوں نے اس سے درخواست کی کہ اور کچھ عرصہ ہمارے ساتھ رہ تو اس نے منظور نہ کیا۔ بلکہ یہ کہہ کر ان سے رخصت ہوا کہ
اگر خدا نے چاہا تو تمہارے پاس پھر واپس آﺅں گا اور افسس سے جہاز پر روانہ ہوا۔“

 

       دوبارہ،اس بار کرنتھس کی کلیسیا کے حوالے سے،1کرنتھیوں16باب5تا7آیت میں کہتا ہے:

 

1کرنتھیوں16باب5تا7آیت:
”اور میں مکدونیہ ہو کر تمہارے پاس آﺅں گا کیونکہ مجھے مکدونیہ ہو کر جانا تو ہے ہی۔مگر رہوں شاید تمہارے ہی پاس اور جاڑا بھی تمہارے ہی پاس کاٹوں تا کہ جس طرف میں جانا چاہوں تم مجھے اس طرف روانہ کر دو۔
کیونکہ میں اب راہ میں تم سے ملاقات نہیں کرنا چاہتا بلکہ مجھے امید ہے کہ اگر خدا نے چاہا تو کچھ عرصہ تمہارے پاس رہوں گا۔“

 

       ”اگر خدا اجازت دیتا ہے“، ”خدا نے چاہا“، ”اگر خدا چاہتا ہے“ تو ہمیں اس منصوبہ کو پورا کرنا ہو گا جو ہم نے خود بنایا ہے۔ ہر ایک منصوبہ جو ہم بناتے ہیں خدوند کے ہاتھوں میں سونپ دینا چاہئے۔ہماری زندگی کےلئے اس کا بھی ایک منصوبہ ہے۔ جیسے یرمیاہ29باب11آیت میں کہتا ہے:

 

یرمیاہ29باب11آیت:
”کیونکہ میں تمہارے حق میں اپنے خیالات کو جانتا ہوں ۔ خداوند فرماتا ہے یعنی سلامتی کے خیالات، برائی کے نہیں،
تا کہ میں تم کو نیک انجام کی امید بخشوں۔“

 

یسعیاہ55باب8اور9آیت بھی:
”خداوند فرماتا ہے کہ میرے خیال تمہارے خیال نہیں اور نہ تمہاری راہیں میری راہیں ہیں۔
کیونکہ جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اسی قدر میری راہیں تمہاری راہوں سے اور میرے خیال تمہارے خیالوں سے بلند ہیں۔“

 

اور 40زبور5آیت:
”اے خداوند میرے خدا! جو عجیب کام تو نے کئے،
اور تیرے خیال جو ہماری طرف سے ہیں وہ بہت سے ہیں۔ میں ان کو تیرے حضور ترتیب نہیںدے سکتا۔اگر میںان کا ذکر اور بیان کرنا چاہوں۔ تو وہ شمار سے باہر ہیں۔“

 

افسیوں3باب20اور21آیت:
”اب جو ایسا قادر ہے کہ اس قدرت کے موافق جو ہم میں تاثیر کرتی ہے ہمارے خیال اور درخواست سے بہت زیادہ کام کر سکتا ہے۔ کلیسیا میں اور مسیح یسوع میں پشت در پشت اور ابدالٓاباد اسکی تمجید ہوتی رہے۔آمین۔“

 

       کیا آپ اپنے مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں یا اپنے بارے میں؟خدا بہت زیادہ سوچتا ہے۔ ہماری طرف سے جو ا سکے خیال ہیں وہ شمار نہیں کئے جا سکتے۔ وہ بے شمار ہیں۔اگر آپ کے منصوبے پورے نہ ہوں اور آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ”کیوں خدا؟“ اور دکھائیں کہ آپ نے کس خوبصورتی سے اپنی زندگی کا منصوبہ بنایا ، تو یاد رکھیں کہ اس کے منصوبہ جات آپ سے کتنے اعلیٰ ہوں گے۔ یاد رکھیں کہ آپ کی طرف سے جو اس کے خیال ہیں وہ شمار سے زیادہ ہیں اور یہ خیال سلامتی کے ہیں بدی کے نہیں۔اگر کوئی ایسی چیز تھی جسے خدا نے برکت نہیں دی تو یہ اس لئے نہیں تھا کہ خڈا نے آپ کو نظر انداز کر دیا یا اس لئے بھی نہیں تھا کہ وہ آپ سے محبت نہیں رکھتا بلکہ ا س لئے کیونکہ یہ آپ کی زندگی کےلئے اس کی کامل اور قابلِ قبول مرضی کے مطابق نہ تھا۔اس کی مرضی اور اس کے منصوبہ جات آپ کےلئے بہت کامل ہیں۔

        اختتام کرتے ہوئے، یقیناً منصوبہ سازی کرنا غلط بات نہیں ہے۔لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے منصوبہ جات میںاور ان منصوبہ جات کی طرف آپ کے رویوں میں آپ ”خدا کی مرضی“ شامل کریں یا جیسا کہ مسیح نے کہا: ”نہ کہ جیسا میں چاہتا ہوں بلکہ جیسا تو چاہتا ہے“(متی26باب39آیت)۔

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :