بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

”کلام نزدیک ہے“

 

       استثنا30باب میں ہم دیکھتے ہیں کہ موسیٰ بنی اسرائیل کو خدا کے ساتھ عہد کےلئے لاتا ہے ، اور اس بر کات کا ذکر کرتا ہے جو ان کو اس خدا کی فرمانبرداری سے ملیں گی اور ان لعنتوں کا بھی ذکر کرتا ہے جو اسکی نافرمانی سے ملیں گی ، جب میں اس سے متعلقہ حوالہ جات پڑھ رہا تھا تو 14آیت نے میری توجہ ہٹا دی  ۔  پورے متن کو سمجھنے کےلئے ، آئیے 9آیت سے شروع کرتے ہیں  ۔ 

 

استثنا30باب9اور10آیت:
”اور خداوند تیرا خدا تجھ کو تیرے کاروبار اور آس اولاد اور چوپایوں کے بچوں اور زمین کی پیداوار کے لحاظ سے تیری بھلائی کی خاطر تجھ کو برومند کرے گا کیونکہ خداوند تیری ہی بھلائی کی خاطر پھر تجھ سے خوش ہوگا جیسے وہ تیرے باپ دادا سے خوش تھا ۔
   بشرطیکہ کہ تو خدا وند اپنے خدا کی بات سن کر اکے احکام اور آئین کو مانے جو جو شریعت کی اس کتاب میں لکھے ہیں اور اپنے ساے دل اور اپنی ساری جان سے خداوند اپنے خد ا کی طرف پھرے ۔ 

 

       اگر لوگ خدا کے کلام اور اسکے احکامات کو پورا کرتے تو خد ا انہیں بکثرت برکت دیتا تھا  ۔  اور وہ یہ جاری رکھتا ہے کہ :

 

استثنا30باب11تا14آیت:
”کیونکہ وہ حکم جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں تیرے لئے بہت مشکل نہیں اور نہ وہ دور ہے ۔
   وہ آسمان پر تو ہے نہیں کہ تو کہے کہ آسمان پر ہماری خاطر کون چڑھے اور اس کو ہمارے پاس لاکر سنائے تاکہ ہم اس پر عمل کریں؟ اور نہ وہ سمندر پار ہے کہ تو کہے کہ سمندر پار ہماری خاطر کون جائے اور اس کو ہمارے پاس لاکر سنائے تاکہ ہم اس پر عمل کریں؟ بلکہ وہ کلام تیرے بہت نزدیک ہے وہ تیرے منہ میں اور تیرے دل میں ہے تا کہ تو اس پر عمل کرے ۔ 

 

        یہ آخری آیت تھی جس نے میری توجہ کھےنچ لی ، یہ وہ آیت ہے جو خدا کا روح ، سینکڑوں سال بعد ، پولوس کے زمانے دوبارہ لایا ، جب وہ بنی اسرائےل سے نہیں بلکہ یسوع مسیح کی کلیسیا سے بات کر رہا تھا :

 

رومیوں10باب6تا10آیت:
”مگر جو راستبازی ایمان سے ہے وہ یوں کہتی ہے کہ تو اپنے دل میں یہ نہ کہہ کہ آسمان پر کون چڑھے گا؟ (یعنی مسیح کے اتار لانے کو) یا گہراﺅ میں کون اترے گا؟(یعنی مسیح کومردوں میں سے جلا کر اپر لانے کو) ۔
   بلکہ کیا کہتی ہے؟ کہ یہ کلام تیرے نزدیک ہے تیرے منہ میں اور تیرے دل میں ہے ۔   یہ وہی ایمان کا کلام ہے جس کی ہم منادی کرتے ہیں کہ اگر تو اپنے منہ سے یسوع کے خداوند ہونے کا اقرار کرے اور اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اسے مردوں میں سے جلایا تو نجات پائے گا ۔   کیونکہ راستبازی کےلئے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے اور نجات کےلئے اقرار منہ سے کیا جاتا ہے ۔ 

 

        استثنا کی کتاب میں خداوند اپنی شریعت کی بات کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ نہ تو دور ہے اور نہ ہی عجیب ہے ، یہ ایسی چیز نہیں جس کو سمجھا نہ جا سکے اور نہ ہی جس کے کوئی معنی جانتا ہو  ۔  اس کا کلام پچیدہ نہیں ہے  ۔  انہیں اسے سمجھنے کےلئے نہ تو آسمان پت جانا ہو گا اور نہ ہی سمندر کی گہرائی میں  ۔  اسے سمجھنے کےلئے انہیں ماہر الہیات تا الہیات کے استاد نہیں بننا پڑھے گا  ۔  یہ ان کے بہت نزدیک ، ان کے منہ اور دل میں تھا  ۔  اور یہ وہ الفاظ ہیں جو خدا کا روح ، خدا کے متجسد کلام ، خداوند یسوع مسیح پر ایمان لانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے استعمال کرتا ہے  ۔  نجات پانے کےلئے آپ کو آسمان وزمین نہیں چھاننا ہوگا ، آپ کو سمندر کی گہرائی میں جانے کی ضرورت نہیں  ۔  آپ کو یہ سمجھنے کےلئے کہ کیا کرنا چاہئے بہت زیادہ علم کے بوجھ تلے آنے کی ضرورت نہیں  ۔  خدا کا کلام تمہارے نزدیک ہے ، تمہارے منہ میں اور دل میں ۔ اور اس کا خلاصہ درج ذیل فقرے میں ہوتا ہے ؛

 

” اگر تو اپنے منہ سے یسوع کے خدا ہونے کا اقرار کرے اور اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اسے مردوں میں سے جلایا تو نجات پائے گا  ۔ 

 

       نجات کا کلام بہت سادہ ہے ، اتنا سادہ کہ درج بالا حوالہ ہے  ۔  بہت زیادہ مطالعہ کی، مذہب اور الہیات کی بہت زیادہ معلومات کی ضرورت نہیں ہے  ۔  خاص قسم کی چیزوں کے علم کی ضرورت نہیں ہے جن کی کنجیاں چند ایک لوگوں کے پاس ہیں اور آپ کو ان کی تلاش کےلئے جانا پڑتا ہے  ۔  ایسا کچھ بھی در کار نہیں ، صرف خد ااور آپ کی بات ہے ، خدا نے آپ کو چنا ہے ، اس نے آپ کو اپنے منہ سے یسوع کے خدا وند ہو نے کا اقرار کرنے اور دل سے ایمان لانے کےلئے بلایا ہے کہ خدا نے اسے مردوں میں سے جلایا  ۔  اب آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا آپ اس ایمان کے کلام پر جو نزدیک ہے ایمان رکھتے ہیں یا اسکی پیروی کرتے ہیں  ۔  کوئی بھی چیز دور یا مشکل یا عجیب نہیں ہے  ۔  یہ آپ کے بہت نزدیک ہیں  ۔  نجات آپ کے نزدیک ہے جتنا ایمان دل اور اقرار منہ کے نزدیک ہے  ۔  اور جیسا کہ خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ :

 

2کرنتھیوں6باب2آیت:
دیکھو اب قبولیت کا وقت ہے ۔   دیکھو یہ نجات کا دن ہے ۔ 

 

اور جیسے کہ عبرانیوں3باب15آیت کہتی ہے:
”اگر آج تم اس کی آواز سنو تو
اپنے دلوں کو سخت نہ کرو ۔ 

 

       آج ،  ابھی ، قبولیت کا وقت ہے  ۔  آج ، ابھی ، نجات کا وقت ہے ، اور اگر آپ ایمان کے کلام کو جو آپ کے بہت نزدیک ہے قبول کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو آج ہی ، آپ کےلئے بھی یہ نجات کا دن ہے !

 

”اگر تو اپنے منہ سے یسوع کے خداوند ہونے کا اقرار کرے اور اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اسے مردوں میں جلایا تو نجات پائے گا  ۔ 

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :