بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 



 

 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

2کرنتھیوں8باب7تا8آیت

       2کرنتھیوں8ویں باب سے شروع کرتے ہوئے، پولوس رسول ایک حوالہ دیتا ہے جو 9ویں باب تک پہنچ جاتا ہے، جو مقدسین میں ملکیت بانٹنے کے حوالے سے ہے ۔  یہاں، آٹھویں باب کی ساتویں اور آٹھویں آیت میں، اور پہلے ہم ہی مکدنیہ کی مثال بیان کرنے کے بعدکہ: ”مصیبت کہ بڑی آزمائش میں انکی بڑی خوشی اور سخت غریبی نے ان کی سخاوت کو حد سے زیادہ کر دیا“، وہ کرنتھیوں کی طرف پھرتا ہے اور انہیں بتاتا ہے کہ:

 

2کرنتھیوں8باب7تا8آیت:
”پس جیسے تم ہر بات میں ایمان اور کلام اور علم اور پوری سرگرمی اور اس محبت میں جو ہم سے رکھتے ہو سبقت لے گئے ہو ویسے ہی اس خیرات کے کام میں بھی سبقت لے جاﺅ ۔
   میں یہ حکم کے طورپر نہیں کہتا بلکہ اس لئے کہ اوروں کی سر گرمی سے تمہاری محبت کی سچائی کو آزماﺅں ۔ 

 

       یہ 8ویں آیت کاآخری حصہ تھا جس نے مجھے متوجہ کیا ۔  یہاں کرنتھیوں سرگرمی، وفاداری، دوسروں کی ضرورتوں میں دلچسپی اور ان کا حقیقی پیار بھی ظاہر کرتا ہے ۔  اور ہمارے حقیقی پیار کا معیار یہ ہے کہ : دوسروں میں دلچسپی ۔  نہ صرف لفظوں میں ہی دلچسپی بلکہ وہ دلچسپی جو اعمال میں بھی نظر آتی ہے؛ ایسی دلچسپی جو ہمیں خود سے کچھ تیار کرنے اور وہاں مہیا کرنے کے لئے تیار کرنے کی خوشی دیتی ہے جہاں اس کی زیادہ ضرورت ہے ۔  جیسے پولوس دوبارہ کہتا ہے:

 

2کرنتھیوں8باب9آیت:
”کیونکہ تم ہمارے خداوند یسوع مسیح کے فضل کو جانتے ہوکہ وہ اگر چہ دولتمند تھا مگر تمہاری خاطر غریب بن گیا تا کہ تم اس کی غریبی کے سبب سے دولتمند ہو جاﺅ ۔
 

 

فلپیوں2باب5تا8آیت بھی کہتی ہے:
”ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوع کا بھی تھا ۔
   اس نے اگر چہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا ۔   بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا ۔  اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کردیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت تک گوارہ کی ۔ 

 

       یسوع مسیح نے ،جس کے ہونے کےلئے ہم سب بلائے گئے ہیں، خود کو حلیم بنایا اور حتیٰ کہ صلیب پر چڑھ گیا ۔  اس نے یہ صرف اس لئے کیا کیونکہ وہ ہم سے محبت کرتا تھا ۔  جیسا کہ خدا کا کلام افسیوں3باب19آیت میں کہتا ہے، تاکہ مسیح کی اس محبت کو جان سکو جو جاننے سے باہر ہے“ یسو ع مسیح ہم سے وہ محبت کرات ہے جو جاننے سے باہر ہے ۔  اس پیار کی پیروی کرنے کےلئے خدا کا کلام ہمیں کہتا ہے، کہ ایک دوسرے سے اسی طرح پیار کریں ۔  کیونکہ یعقوب کہتا ہے:

 

یعقوب2باب15اور16آیت:
”اگر کوئی بھائی یا بہن ننگے ہو اور ان کو روزانہ روٹی کی کمی ہو اور تم میں سے کوئی ان سے کہے سلامتی کے ساتھ جاﺅ ۔
   گرم اور سیر رہو مگر جو چیزیں تن کےلئے درکار ہیں وہ انہیں نہ دے تو کیا فائدہ؟“

 

” کوئی بات نہیں میرے بھائی ۔   ۔   ۔   ۔   آپ کو کھانے کی ضرورت نہیں ۔   ۔   ۔   ۔   خدا آپ کو برکت دے ۔ 

 

       عموماً ہ ہی وہ وسیلہ ہوتے ہیں جن کی بدولت خدا اپنی برکات دوسروں تک پہنچاتا ہے، اور اگر ہمیں حقیقی پیار نہیں ہے تو چاہے ہم کتنے ہی زبردست الفاظ کہتے جائیں ،” تو کیا فائدہ؟“ یوحنا 1یوحنا3باب16تا18آیت میں کہتا ہے:

 

1یوحنا3باب16تا17آیت :
”ہم نے محبت کو اسی سے جانا ہے کہ اس نے ہمارے واسطے اپنی جان دے دی
اور ہم پر بھی بھائیوں کے واسطے جان دینا فرض ہے ۔   جس کسی کے پاس دنیا کا مال ہو اور وہ اپنے بھائی کو محتاج دیکھ کر رحم کرنے میں دریغ کرے تو اس میں خدا کی محبت کیونکر قائم رہ سکتی ہے؟

 

       ہم خدا کی محبت کو جانتے تھے اس لئے نہیں کہ ہم نے بہت اچھے اچھے الفاظ پڑھے تھے، بلکہ اس لئے کیونکہ یہ الفاظ اعمال بن گئے، اس کا پیار اس سے ظاہر ہوا کہ اس نے آپنا آپ ہماری خاطر دے دیا ۔   اس مثال کے دوسرے رخ میں ہمارا ایک بھائی ہے اگرچہ اس کے پاس ملکیت ہے پھر بھی وہ مدد نہیں کرنا چاہتا ۔   خدا کا کلام رحم نہ کرنے کےلئے کہتا ہے” رحم کرنے سے دریغ کرتا ہے“ ۔   اس معاملے میں ، ”تو اس میں خدا کی محبت کیوں کر قائم رہ سکتی ہے؟“ان دو سوالات کے ساتھ کلام غلط فہمی یا مغالطے کی کوئی جگہ ہی نہیں چھوڑتا: یعقوب کہتا ہے کہ ”تو کیا فائدہ؟“یوحنا پوچھتا ہے، ”تو اس میں خدا کی محبت کیوں کر قائم رہ سکتی ہے؟“ اور ختم کرنے کے لئے اگلی آیت میں کہتا ہے:

 

”اے بچو! ہم کلام اور زبان ہی سے نہیں بلکہ کام اور سچائی کے ذریعہ بھی محبت کریں ۔ 

 

اور دوبارہ

 

1یوحنا4باب12آیت:
”خدا کو کبھی کسی نے نہیں دیکھا ۔
   اگر ہم ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں تو خدا ہم میں رہتا ہے اور اس کی محبت ہمارے دل میں کامل ہو گئی ہے ۔ 

 

       یہ دوسروں میں دلچسپی اور دوسری وں کےلئے سر گرمی ہی ہے جو ان کے لئے ہمارے حقیقی پیار کو ظاہر کرتی ہے ۔  ضرورت کے وقت کاموں کے باعث ظاہر نہ ہونے والا پیار حقیقی پیار نہیں ہے ۔  اور اس قسم کا”پیار“کرنے کے لئے ہمیں نہیں کہا گیا ۔  ہماری محبت ” کلام اور زبان ہی سے نہیں بلکہ کام اور سچائی کے ذریعہ بھی ہو ۔ 

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :