بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

کرسمس اور مسیح کی پیدائش کے حوالے سے(حصہ دوم)

 

         پچھلے سبق کا خاص مو ضوع ختم کرنے کے بعد  ، میں نے وعدہ کیا تھا کہ ہم اِس موضوع میںمسیح کی پیدائش سے متعلقہ چند مزید چیزوں کا تجزیہ کرنا جاری رکھیں گے اِس سے ملاپ رکھنے والے حوالوں میں سے جِن لوقا 2 باب 21 تا 38 آیت مسیح کے ختنہ کرنے اور ہیکل میں نذر کئے جانے کے حوالے سے بات کرتی ہے ، جب کہ متی 2 باب مجوسیوں کی آمد اور مصر کی طرف روانگی پر بات کرتا ہے۔   یہاں  ، مطالعہ کرنے والے کو ختنوں اور ہیکل میں نذر کئے جانے سے متعلقہ حوالہ جات کا مطالعہ خود بخود کرنے کیلئے چھوڑتے ہوئے ہم اپنی توجہ متی 2 باب پر مرکوز کریں گے

 

1متی 2 باب:”مجوسیوں “کی آمد اور مصر کی طرف روانگی :

 

         یہ حقیقت ہے کہ ہم نے”مجوسیوں “کی آمد کو مسیح کی پیدائش کی رات چرواہوں کی آمد کے ساتھ ہی نہیں پڑھا کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اِس سے چند مطالعہ کرنے والے اُلجھن کا شکار ہوجاتے چو نکہ روایات سکھاتی ہیں کہ یہ دونوں آمد ایک ہی وقت رونما ہوئیں تھیں ہم نے لوقا کی انجیل میں پہلے ہی چرواہوں کی آمد کا قصہ پڑھ لیا ہے ، اور ہم نے دیکھا وہاں ”مجوسیوں کی آمد “کا کوئی تذکرہ موجود نہیں تھا یہ جا ننے کیلئے کہ آیا کہ ”مجوسی “ اُس رات یسوع کو دیکھنے آئے تھے کہ نہیں اور اِسکے ساتھ ساتھ اُن کی آمد کے حوالے سے مزید باتیں جاننے کیلئے ہم متی 2 با ب کھولیں گے جہا ں 1 آیت سے شروع کرتے ہوئے ہم پڑھتے ہیں :

 

متی 2 باب1آیت:
”جب یسوع ہیرودیس کے زمانہ میں یہودیہ کے بیت الحم میں پیدا ہوا تو دیکھو کئی مجوسی پورب سے یروشلیم میں آئے۔ 

 

         درج بالا حوالے کے مطابق  ،  مجوسی یروشلم میں یسوع مسیح کے پیدا ہونے کے بعد پہنچے اور چونکہ وہ یسوع کی پیدائش کے بعد وہاں پہنچے اور چونکہ وہ وہاں 2 باب تا 9 آیت میں ہونے والے واقعات تک رُکے رہے (وہ یروشلم پہنچے اور بچے کو تلاش کرنا شروع ہو گئے  ، ہیرودیس اِس با ت پر پریشان تھا جو مجوسیوں نے اُس سے کہی  ،  اور اُس نے سردار کا ہنوں اور فقیہوں کو بلا یا اور پوچھا کہ مسیح کہا ں پیدا ہونا چا ہیئے ،  ہیرودیس نے چپکے سے مجوسیوں کو بلاُیا تاکہ اُن سے تحقیق کرے کہ اُنھیں وہ ستارہ کب دیکھا ہیرودیس نے مجوسیوں کو ہیکل بھیجا )یہ بات ظاہر ہے کہ وہ پیدائش کی رات بیت الحم میں نہیں تھے  ، جب چرواہے وہاں موجودہ تھے جیسا کہ روایت ہمیں یہ سکھاتی ہے اس لئے اگر چہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ پیدائش کے کتنی دیر بعد مجوسیوں کی آمد ہوئی  ،  مگر ہم یقینا یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ آمد پیدائش کی رات نہیں ہوئی بعد میں  ،  ہمارے پاس اِس کے بارے میں مزید بات کرنے کا موقع ہوگا۔ 

 

        اب مجوسیوں اور اُن کی شناخت کے حوالے سے اِس کے متبادل لفظ ”magi “زیادہ موزوں لفظ ہے کیونکہ یہ اُس یونانی لفظ کا جمع میں ترجمہ ہے جو متی 2 باب 1 آیت میں استعمال ہوا ہے یونانی لفظ ” magos “ہے اِ س لفظ کے معنی کے حوالے سے یہ لفظ مد یانیوں  ، پا رسیوں اور بابلیوں کے درمیان ذہین آدمیوں اور کا ہنوں کے فرقے کو شمار کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا  ،  جن کا علم زیادہ تر علم فلکیات اور اِفزونی تھا[1] l xx اِس لفظ کو انہی معنو ں میں دانی ایل کی کتاب میں استعمال کرتی ہے (دانی ایل 1 باب 20 آیت  ،  2 باب 2  ، 10 اور 27 آیت  ،  4باب 7 آیت  ،  5 باب 7 اور 11 آیت دیکھیں )پس جب مثال کے طور پر  ،  دانی ایل 5 باب 11 آیت کہتی ہے کہ دانی ایل کو ”جادوگروں (lxx : ”magoi “: ”magos “کی جمع ) کا سردار “ بنایا گیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اُسے ذہین آدمیوں کی ذات کا سردار بنایا گیا تھا اِس مطلب کے علاوہ ”magos “لفظ کا استعمال ساحروں کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے (اعمال 13 باب 6 اور 8 آیت  ،  8 باب 9 آیت[2]) ہمارے موضوع کے حوالے سے  ،  اِب یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جو مجوسی یسوع کو دیکھنے آئے تھے وہ پہلے حصّے سے تعلق رکھتے ہیں ۔  یہ درج ذیل حقالق سے ظاہر کیا جاتا ہے:

 

 1وہ ”مشرق“ سے آئے تھے  ،  یعنی کہ  ،  اُس جگہ سے جہاں یہ ذہین آدمی رہتے تھے ۔   

 2 وہ آسمان کو ماننے والے تھے  ،  جِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ علم فلکیات پر عبور رکھتے تھے۔ 

 3 وہ مسیح کو تلاش کرتے ہوئے آئے تھے (متی 2 باب 3 اور 4 آیت پر ہماری رائے دیکھیں)ایک جادوگر  ،  مثال کے طور پر الماس (اعمال 13 باب 11 آیت ) جو  ،  جیسا کہ کلا م کہتا ہے ”شیطان کا بیٹا “ تھا (اعمال 13 باب 11 آیت ) ایسا کبھی نہیں کر سکتا تھا

 4  وہ خُدا کی روح کے تابع تھے (متی 2 باب12 آیت دیکھیں ) خُدا نے اُن کے ساتھ کبھی بات نہیں کی ہوگی  ،  اگر وہ ساحر ہوتے  ،  یعنی کہ بدکار روحوں کو چلانے والے

  

        مجوسیوں کی شناخت کی وضاحت پانے کے بعد اب ہم آگے بڑھتے ہیں:

 

متی2باب1اور2آیت:
”جب یسوع ہیرودیس کے زمانہ میں یہودیہ کے بیت الحم میں پیدا ہوا تو دیکھو کئی مجوسی پورب سے یروشلیم میں یہ کہتے ہوئے آئے کہ یہودیوں کا بادشاہ جو پیدا ہوا ہے وہ کہاں ہے؟ کیونکہ پورب میں اس کا ستارہ دیکھ کر ہم اسے سجدہ کرنے آئے ہیں۔  “(یونانی زبان میں ”
proskyneo“ : ”اسکی تمجید کرنے“[3])

 

         یروشلم میں آتے ہی مجوسیوں نے یہودیو ں کے بادشاہ کو تلا ش کرنا شروع کر دیا اُنھوں نے کہا کہ اُنھوں نے مشرق میں اُس کا ستارہ دیکھا اور اُسے سجدہ کرنے آئے ہیں تا ہم  ،  اُس بادشاہ کی پیدائش کی خبر نے ہیرودیس کو ناخوش کیا متی 2 باب 3 اور 4 آیت ہمیں بتاتی ہے :

 

متی2باب3اور4آیت:
”یہ سن کر ہیرودیس بادشاہ اور اس کے ساتھ یروشلیم کے سب لوگ گھبرا گئے۔   اور اس نے قوم کے سب سردواروں اور فقیہوں کو جمع کر کے پوچھا کہ مسیح کی پیدائش کہاں ہونی چاہئے؟“

 

         یہ حقیقت کہ ہیرودیس نے اُس مقام کا تلا ش کرنا شروع کردیا جہاں مسیح پیدا ہوا تھا  ،  یہ ظاہر کرتی ہے کہ مجوسی یہودیوں کے کسی عام بادشاہ کو تلاش نہیں کر رہے تھے بلکہ وہ اچھی طرح سے جانتے تھے کہ جِس کی پیدائش کا ستارہ اُنھوں نے دیکھا ہے وہ یہودیوں کا کوئی خاص بادشاہ ہے ۔   یعنی  ،  مسیحا ،  مسیح اُسکے واسطے وہ مشرق سے آئے تھے ۔ 

 

متی2باب5اور6آیت:
”انہوں نے اس سے کہا کہ یہودیہ کے بیت الحم میں کیونکہ نبی کی معر فت یوں لکھا ہے کہ اے بیت الحم یہودہ کے علاقے تو یہوداہ کے حاکموں میں سے ہرگز سب سے چھوٹا نہیں۔   کیونکہ تجھ میں سے ایک سردار نکلے گا جو میری امت اسرائیل کی گلہ بانی کرے گا۔ 

 

         سردار کا ہن اور فقہیہ فریسی یہ کہتے ہوئے درست تھے کہ بیت الحم مسیح کی پیدائش کی جگہ تھی کلا م کی معلومات کے وسیلہ سے  ،  ہیرودیس اچھی طرح سے جانتا تھا کہ مسیحا بیت الحم میں پید ا ہو ا تھا  ،  جو اُسکی جگہ سے صرف چند میل کے فا صلے پر تھا تاہم یہ حقیقت تھی کہ ہیرودیس کے پاس کلام کا اچھا علم تھا  ،  مگر اِس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ اِس علم کو اچھی طرح سے استعمال کرتا تھادرحقیقت  ،  ہم یہ دیکھیں گے کہ وہ اِس علم کو مسیح کو تلاش کرنے اور قتل کرنے کی کو شش کیلئے استعمال کرتا ہے  ،  کیونکہ اُس کا بُرا اور بدکار دل یہ کہتا تھا کہ یہ پیدا ہونے والا بچہ اُسکے تخت کیلئے ایک خطرہ ہے ۔   اگرچہ ہیرودیس کا معاملہ اِس کے نتائج میں بہت پر شدید تھا  ،  مگر یہ ظاہر کرتا ہے کہ کلا م کا کم علم اچھے نتائج لانے کیلئے ناکافی ہے اِس کی وجہ یہ ہے کیونکہ اچھے نتائج کیلئے ایک نرم دل کی بھی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اِس علم پر ایمانداری سے ایمان لایا جائے اور اُس پر عمل کیا جائے ،  دیگر الفاظ میں ،  کلام کیلئے اچھا پھل لانے کے واسطے کلام کا سرسری علم(”میں بس کلام کو جانتا ہوں“) ”قلبی علم“میں تبدیل ہونا چا ہیئے(”کلام کو جاننے کے بعد میں اِسے اپنے دِل میں رکھتا ہوں  ،  اور دماغ سے اسکی تجدید کرتا ہوں “ رومیو ں 12 باب 1 آیت  ،  افسیوں 4 باب17 تا 24 آیت  ،  کلسیوں 3 باب 1 تا 17 آیت) یہ کرنے کے بغیر  ،  ہو سکتا ہے کہ میں بہت سے ایسے حوالہ جات سے واقف ہوں جو کہتے ہیں کہ مجھے محبت رکھنی چا ہیئے ،  مگر میں محبت نہیں کرتا میں دوسروں کو سکھاتا ہوں کہ دُشمنی نہ رکھو اور خود میں دُشمنی پالتا ہوں! میں مسیح کے ایک بدن کی بات کرتا ہوں مگر جب عمل کی بات آتی ہے تو میں فلا ں فلاں جماعت کو ”مسیح کا بدن “ مانتا ہوں اور باقی سب مسیحیوں کو مُجھ سے کمتر سمجھتا ہوں ! اِس طرح کی اور بہت سی مثالیں پا ئی جا سکتی ہیں جب کبھی ہم کلام کو اپنے دل میں نہیں رکھتے تو ہمارا علم ایک سرسری معلومات سے پڑھ کر کُچھ نہیں ہوتا پھل پیدا کرنے کیلئے اِس سرسری علم کو ابھی بھی قلبی علم میں تبدیل ہو نے کی ضرورت ہے۔ 

 

         اِس گفتگو کے بعد آ یئےہمارے اصل موضوع پر واپس چلتے ہیں ۔   ہیرودیس نے یہ جاننے کے بعد کہ یسوع کہاں ہے  ،  ہیرودیس نے مجوسیوں کو چپکے سے بُلایا اور تحقیق کی کہ وہ ستارہ کب دِکھائی دیا ۔ 

 

متی2باب7آیت:
”اس پر ہیرودیس نے مجوسیوںکو چپکے سے بلا کر ان سے تحقیق کی ( یونانی لفظ: ”
akriboo“ جس کا مطلب ہے ”درست طور پر پوچھ داچھ کرنا “) کہ وہ ستارہ کس وقت دکھائی دیا تھا۔ 

 

         اسکی وجہ کہ ہیرودیس نے اُس وقت کی تحقیق کی جب ستارہ دِکھا ئی دیا  ، کیونکہ اِس معلومات سے وہ یسوع کی عُمر کا اندازہ لگانا چاہتا تھا بعد میں ہم دیکھیں گے کہ اُس نے اس معلومات کو کیسے استعمال کیا

 

متی2باب8آیت:
”اور یہ کہہ کر انہیں بیت الحم کو بھیجا کہ جا کر اس بچے کی بابت ٹھیک ٹھیک دریافت کرو اور جب وہ ملے تو مجھے خبر دو تا کہ میں بھی آکر اسے سجدہ کروں

 

         ہیرودیس نے مجوسیوں کو بیت الحم بھیجا اور کہا کہ اُسے اُن کی تلاش کا نتےجہ بتائیں جیسا کہ اُس نے کہا  ،  جاﺅ اور اُسے سجدہ کرو  ،  تاہم ہم جلد ہی دیکھیں گے کہ وہ جھوٹ بول رہا تھا اور اصل میں وہ جاننا چاہتاتھا کہ وہ بچہ کہا ں ہے تاکہ وہ اُسے قتل کر سکے ۔   ہیرودیس کے ساتھ اِس گفتگو کے بعد مجوسی بیت الحم کیلئے روانہ ہوئے۔ 

 

متی2باب9اور10آیت:
”وہ بادشاہ کی بات سن کر روانہ ہوئے اور دیکھو جو ستارہ انہوں نے پورب میں دیکھا تھا وہ ان کے آگے آگے چلا ،  یہاں تک کہ اس جگہ کے اوپر جا کر ٹھہر گیاجہاں وہ بچہ تھا۔   وہ ستارے کو دیکھ کر نہایت خوش ہوئے۔ 

 

         جب یہ کہتا ہے کہ ” وہ ستارہ آیا اور اُس جگہ ٹھہر گیا جہاں وہ بچہ تھا“ تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ گھر کی چھت سے ایک میٹر کے فاصلے پر ایک ستارہ تھا جہاں یسوع موجودتھا ۔   اِس کا مطلب یہ ہے کہ یہ آسمان پر تھا اور اُس جگہ پر ٹھہر گیا جہاں یسوع تھا یعنی کہ بیت الحم سے اوپر اور یہاں کوئی اشارہ موجود نہیں ہے کہ مجوسیوں کے علاوہ کسی اور نے بھی اِس ستارے پر توجہ کی ہو اس ستارے کی اہمیت یقینا اِسکی روشنی یا بڑے ہونے پر نہیں ہے بلکہ اِس کے معنوں میں اہمیت ہے کہ یسوع  ، مسیحا پیدا ہوا ہے۔ 

 

متی2باب11آیت:
”اور اس گھر میں پہنچ کر بچے کو اسکی ماں مریم کے پاس دیکھا اور اس کے آگے گر کر سجدہ (”اسکی تمجید کی
3“)کیا اور اپنے ڈبے کھول کر سونا اور لبان اور مر اسکو نذر کیا۔ 

 

         اس حوالے میں بہت سی باتیں بیان کرنے والی ہیں سب سے پہلے  ،  اس حوالہ کے مطابق مجوسیوں نے یسوع کو چرنی میں نہیں پایا بلکہ ایک گھر میں پایا  ،  یعنی کہ ایسی جگہ جہاں وہ مریم اور یوسف با قاعدہ اور اچھی زندگی گزار رہے تھے بے شک  ،  یہ یسوع مسیح کی پیدائش کی رات نہیں بلکہ ”یسوع کی پیدائش کے بعد“کا وقت تھا (متی 2 باب1 آیت) اس سب سے یہ نتےجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ یسوع کی پیدائش کے بعد  ،  یوسف اور مریم بیت الحم میں کسی گھر میں رہتے تھے

 

        ایک اور بات جس کی نشاندہی کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ گوکہ بائبل بیان کر تی ہے کہ مجوسی تین قسم کے تحفے لائے: سُونا ،  لبان  ،  اور مُر ،  یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ مجوسی بھی تین تھے بائبل یہ ضرور کہتی ہے کہ وہ جمع کی تعداد میں تھے جس کا مطلب یقینا یہ ہے کہ وہ ایک سے زیادہ تھے کتنے تھے ہم یہ نہیں جانتے کیونکہ بائبل یہ نہیں بتاتی شاید وہ دو یا تین سے زیادہ تھے کیونکہ اُن دِنوں میں ایسے لمبے سفر بڑے بڑے قافلوں میں حفاظت کے باعث طے کئے جاتے تھے۔ 

 

         یسوع کو ملنے کے بعد مجوسی اپنے ملک کو جانے کیلئے تیار تھے تاہم اُنھوں نے ہیرودیس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اُس کے پاس واپس آئیں گے اور اُسے اپنی کھوج کا نتےجہ بیان کریں گے پھر مجوسیوں کی معلومات پر وہ اپنی فوج بچے کو قتل کرنے کیلئے بھیجے گا مگر اِس نازک موقع پر خُدا حاضر ہوا:

 

متی2باب12آیت:
”اور ہیرودیس کے پاس پھر نہ جانے کی ہدایت خواب میں پا کر دوسری راہ سے اپنے ملک کو روانہ ہوئے۔ 

 

        خدا حاضر ہوا اور مجوسیوں سے کہ ہیرودیس کے پاس واپس نہ جاﺅ بلکہ کسی اور راہ کو چلے جاﺅ۔   اس کے علاوہ ،  یہ جانتے ہوئے کہ مجوسیوں سے دھوکہ کھانے کے بعد ہیرودیس کیا کرے گا ،  خدا نے یوسف کو بھی خبردار کر دیا:

 

متی2باب13آیت:
”جب وہ روانہ ہوگئے تو دیکھو خدا وند کے فرشتہ نے یوسف کوخواب میں دکھائی دے کر کہا اٹھ بچے اور اس کی ماں کو لے کر مصر کو بھاگ جا اور جب تک میں تجھ سے نہ کہوں وہیں رہنا کیونکہ ہیرودیس اس بچے کو تلاش کرنے کو ہے تا کہ اسے ہلاک کرے۔  

 

         دیکھیں خدا کتنے زبردست انداز سے یسوع کو ہیرودیس کے خطرے سے بچایا اور اس کے ساتھ ساتھ اُس کے خطرناک ارادوں سے بچایا جو ہیرودیس کے پےچھے کام کر رہا تھا  ،  یعنی کہ شیطان اُس نے پہلے مجوسیوں سے  ، کہا کہ ہیرودیس کے پاس واپس نہ جائیں یہ ضروری تھا کیونکہ بیت الحم یروشلم سے صرف 6 میل دور تھا  ،  اس لئے اگر مجوسی ہیرودیس کے پاس جاتے تو یوسف  ،  مریم اور یسوع کے پاس بیت الحم چھوڑ جانے کا وقت نہ ہوتا پھر  ،  مجوسیوں کو ہیرودیس کے پاس جانے سے خبردار کرنے کے بعد  ،  اُس نے یوسف سے کہا کہ مریم اور یسوع کو مصر لے جا۔   تاکہ جب ہیرودیس کو پتہ چلے کہ مجوسی اُس کے پاس واپس نہیں آئیں گے تو یسوع بھی اُس کی پہنچ سے بہت دور چلا جائے گاحقیقتاً کیسا زبردست  ،  پیار کرنے والا  ،  اور حفاظت کرنے والا خدا ہے وہ  ،  اگر ہم اُس کو تلاش کریں تو ہم یہ جانیں گے کہ وہ ہمےشہ ہمارے ساتھ ہے۔   ایسی کوئی صورت ِ حال نہیں ہے جِس سے خدا ہمیں بچانہ سکے جیسے رومیوں 8 باب 5 3 اور 37 آیت کہتی ہے: ”کون ہم کو مسیح کی محبت سے جُدا کرے گا؟ مصیبت یا تنگی  ، یا ظلم یا کل یا ننگا پن یا خطرہ یا تلوار؟ مگر اِن سب حالتوں میں اُس کے وسیلہ سے جِس نے ہم سے محبت کی ہم کو فتح سے بھی بڑھ کر غلبہ حاصل ہوتا ہے۔  شیطان کی چال سے بچنے کیلئے مریم  ،  یوسف اور یسوع کو مصر روانہ ہونے کی ضرورت تھی یقینا یہ بہت بہتر ہوتا اگر کوئی خطرہ نہ ہو تا اور وہ مصر کی طرف جانے کی مشکلات سے دو چا ر ہوئے بنا اپنے گھر میں آرام سے رہتے تاہم یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ایک دُشمن ہے اور نتیجتاًاُس کا خطرہ ہے اس حقیقت پر بحث کرنے یا اِس کو نظر انداز کرنے کی بجائے ہمیں اِس کو جاننا ہے اور اِس دُشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے خدا کے ہتھیار باندھ لینے ہیں ( افسیوں 6 باب 10 تا 17 آیت ) اور بائبل میں دی گئی اور روح کی بدولت حاصل ہونے والی  خدا کی ہدایات پر عمل کرنا چا ہیئےیوسف نے بھی یہی کیا :

 

متی2باب14اور15آیت:
”پس وہ اٹھا اور رات کے وقت بچے اور اس کی ماں کو ساتھ لے کر مصر کو روانہ ہو گیا۔   اور ہیرودیس کے مرنے تک وہیں رہا تا کہ جو خداوند نے نبی کی معرفت کہا تھا وہ پورا ہو کہ مصر میں سے میں اپنے بیٹے کو بلایا۔ 

 

         یوسف نے فرما بنرداری کا انتخاب کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اُسے مختصر وقت میں ایک جگہ سے دوسرے ملک میں ہجرت کرنا تھی تاہم تصور کریں کہ کیا ہوتا اگر وہ حکم ماننے سے انکار کر دیتا ہیرودیس بیت الحم کو اپنی فوج روانہ کرتا تاکہ یوسف  ،  مریم اور یسوع کو گرفتار کر لیں ذاتی طور پر میں مانتا ہوں کہ اگر یوسف یا مجوسی خدا کی تابعداری کرنے سے انکار کر بھی دیتے وہ یسوع کو بچانے کا کوئی اور وسیلہ تلاش کرلیتا  ،  تاہم یقینی بات یہ ہے کہ ساری صورتِ حال مز ید مشکل اور مشکل تر ہوتی جاتی  ،  یقینا بہتر یہ ہے کہ اِس پھندے پر شروع میں قابو پالیا جائے بجائے اِس کے کہ گرفتار ہو کر بچاوکا حل نکلا جائے ۔ 

 

        درج بلا حوالہ صرف ایک نہیں ہے جہاں ہم یوسف کو خدا کی پیروی کرتے دیکھتے ہیں ۔  متی 1 باب 20 تا 24 آیت ، 2 باب20 اور 21 آیت  ،  2 باب22 آیت یہ تمام حوالہ جات ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ایماندار شخص تھا اور ہمیشہ وہ کام کرنے کو تیار رہتا تھا جو چاہتا تھا کہ وہ کرے  ،  یہ اتفاقہ بات نہیں تھی کہ مریم نے جو یسوع کی ماں ہے۔  اس شخص سے شادی کی اور نہ ہی اسکی وجہ وہ نسب نامہ ہے جِس کے بارے میں ہم نے پچھلے سبق میں پڑھا اِن وجوہات کے ساتھ ساتھ یو سف یسوع کی تربیت اور پرورش کرنے کیلئے بہترین شخص تھا۔ 

 

        یوسف سے متعلق اِس گفتگو کے بعد آہیئےاپنے مو ضوع کی طرف واپس لوٹتے ہیں پس خدا سے ہدایت پاکر  ،  یوسف نے مریم اور یسوع کو لیا اور مصر کو روانہ ہوگیا اب جب ہیرودیس کو خبر ہوئی کہ مجوسیوں نے اُسے دھوکہ دیا تو اُس شدید ردعمل کا ظہار کیا

 

متی2باب16تا18آیت:
”جب ہیرودیس نے دیکھا کہ مجوسیوں نے میرے ساتھ ہنسی تو نہایت غصہ ہوا اور آدمی بھیج کر بیت الحم اور اس کی سب سرحدوں کے اندر ان سب لڑکوں کو قتل کروا دیا جو دو دو برس یا اس سے چھوٹے تھے۔   اس وقت کے حساب سے جو اس نے مجوسیوں سے تحقیق کی تھی۔   اس وقت وہ بات پوری ہوئی جو یرمیاہ نبی کی معرفت کہی گئی تھی کہ: رامہ میں آواز سنائی دی ۔   رونا اور بڑا ماتم۔   راخل اپنے بچوں کو رو رہی ہے اور تسلی قبول نہیں کرتی اس لئے کہ وہ نہیں ہیں۔ 

 

        اس بات پر غور کرنا اہم ہے کہ درج بالا حوالہ کے مطابق ،  ہیرودیس نے عمر کی حد دو سال یا اس سے بھی کم رکھی ،  ”اس وقت کے مطابق جس کی تحقیق اس نے مجوسیوں سے کی۔  جیسا کہ ہم 17آیت سے یاد کر سکتے ہیں ،  ہیرودیس نے مجوسیوں سے تحقیق کی کہ وہ ستارہ کس وقت دکھائی دیا اور اسی سے وہ یسوع کی عمر جان پایا تھا۔   پس اگر یسوع تب پیدا ہوا جب”مشر ق میں اس کا ستارہ دکھائی دیا“ ،  تو یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جب مجوسی اس کے پاس آئے تو بیت الحم کا قتلِ عام شروع ہوا ،  وہ یقیناً دو برس کا ہوگا اگر چہ وہ اس سے چھوٹا بھی نہیں ہو سکتا[4]۔ 

        بیت الحم میں قتلِ عام کے بعد ،  ہیرودیس جب مر گیا تو خدا نے یوسف سے واپس اسرائیل جانے کو کہا:

 

متی2باب19تا22آیت:
”جب ہیرودیس مر گیا تو دیکھو خداوند کے فرشتہ نے مصر میں یوسف کو خواب میں دکھائی دے کر کہا کہ۔   اٹھ اس بچے اور اسکی ماں کو لیکر اسرائیل کے ملک میں چلا جا کیونکہ جو بچے کی جان کے خواہاں تھے وہ مر گئے۔   پس وہ اٹھا اور بچے اور اس کی ماں کو ساتھ لے کر اسرائیل کے ملک میں آگیا۔   مگر جب سنا کہ ارخلاﺅس اپنے باپ ہیرودیس کی جگہ یہودیہ میں بادشاہی کرتا ہے تو وہاں جانے سے ڈرا اور خواب میں ہدایت پا کر گلیل کے علاقہ کو روانہ ہو گیا۔ 

 

        خدا سے واپس اسرائیل جانے کا حکم پاکر یوسف نے مریم اور یسوع کو لیا اور واپس اپنے ملک کو آگیا ۔   شروع میں  ،  وہ یہودیہ میں اپنے خاندان کے ساتھ آباد ہونے کا فیصلہ کر رہا تھا۔   شاید وہ دوبارہ بیت الحم میں رہنے کا منصوبہ بنا رہا تھا  ،  وہ جگہ جہاں وہ یسوع کی پیدائش کے بعد رہتے تھے اور جہاں سے وہ مصر کو بھاگے تھے۔   تاہم  ،  جب اُس نے سنا کہ ہیرودیس کا بیٹا یہودہ کا بادشاہ اور کلاﺅس ہے تو وہ وہاں جانے سے ڈرا  ،  اور خُدا سے خبرداری پاکر وہ گلیل کے جنوب میں جا بسا ۔   آخرکار وہ ناصرة کے شہر میں جا بسا جہاں بیت الحم جانے سے پہلے وہ مریم کے ساتھ رہتا تھا۔  (لوقا 2باب 4اور 5آیت):

 

متی2باب23آیت[5]:
”اور ناصرة نام ایک شہر میں جا بسا تا کہ جو نبیوں کی معرفت کہا گیا تھا وہ پرا ہو کہ وہ ناصری کہلائے گا۔ 

 

        درج بالاسے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یسوع کے بیت الحم میں پیدا ہونے کے بعد  ،  یوسف اور اُس کا خاندان وہاں مجوسیوں کی آمد تک ٹھہرے ۔   اُنھوں نے تقریباً مجوسیوں کی واپسی کے فوراً بعد بیت الحم چھوڑ دیا ،  اور ہیرودیس کے ناپاک ارادوں سے بچنے کیلئے مصر کو روانہ ہوگئے ۔  جب وہ مرگیا تو وہ اسرائیل واپس آگئے ۔   پہلے اُن کا منصوبہ یہودیہ میں آباد ہونے کا تھا  ،  مگر خدا سے ہدایت پانے کے بعد  ،  وہ گلیل کو چلے گئے اور آخرکار ناصرة میں جابسے۔ 

 

 

2لوقا 2باب 39آیت:

 

        درج بالا سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مریم  ،  یوسف اور یسوع مصر میں پہلے روانہ ہونے کے بعد ناصرة میں آباد ہوگئے  ،  اور یہ تب ہوا جب یسوع دو سال سے زیادہ کم عمر کا نہیں تھا ۔   اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے  ،  آیئے اب لوقا2باب39آیت پر غور کریں :

 

لوقا2باب39آیت:
”اور جب وہ خدا وند کی شریعت کے مطابق سب کچھ کر چکے(یونانی لفظ ”
teleo“ جس کے معنی ”ختم کرنا“[6]ہے۔  ) تو گلیل میں اپنے شہر ناصرة کو پھر گئے۔ 

 

        یہ حقیقت کہ یہ آیت یسوع مسیح کے ہیکل میں نذر کئے جانے کے واقعہ کے بعد (لوقا2باب21تا38آیت)  ،  یعنی مسیح کی پیدائش کے اکتالیس دن بعد[7]  ،  آتی ہے شاید چند لوگوں کو اُلجھن میں ڈال دے اِس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ہم اِس حوالے کو جو لوقا میں بیان ہے اُس حوالے سے الگ دیکھیں جو متی بیان کرتی ہے ،  تو ہم یہ نتیجہ اخذ کریں گے کہ لوقا کی انجیل کہتی ہے کہ یسوع  ،  یوسف اور مریم ہیکل میں نذر کئے جانے کے فوراً بعد (پیدائش کے اکتالیس دن بعد) ناصترہ کو لوٹے تھے  ،  جب کہ متی کی انجیل کہتی ہے کہ وہ مصر میں واپس آنے کے بعد لوٹے (پیدائش کے کئی مہینوں بعد) تاہم  ،  اِس قسم کا نتیجہ درست نہیں مانا جا سکتا کیونکہ یہ بائبل مطالعہ کے پہلے اصول کو رد کرتا ہے۔   اس اصول کے مطابق درست نتائج پر پہنچنے کیلئے اسی واقعہ سے متعلق تمام تد حوالہ جات کو مدنظر رکھنا چاہیئے ۔  اگر ہم ایسا کرتے ہیں  ،  ہم دیکھیں گے کہ متی 2 باب کو ہیکل میں نذر کئے جا نے کے ساتھ بھی رکھا جا سکتا (لوقا 2 باب21 تا 38 آیت) اور اِس کے ساتھ ساتھ ناصرة کو واپسی کے ساتھ بھی نہیں ملایا جا سکتا (2 باب 39 آیت)

 

        خدا لوقا 2باب 39 آیت میں ان تمام باتوں کی کاملیت کو یہ بتاتے ہوئے مختصراً بیان کرتا ہے۔  کہ جب مریم یوسف اور یسوع سب کچھ پورا کر چکے تو کیا ہوا یعنی ،  ”جب وہ خداوند کی شریعت کے مطابق سب کچھ کر چکے“ ”شریعت کے مطابق سب کچھ[8] “ میں دونوں قانونی کا م (لوقا 2 باب21 تا 38 آیت ) اور یقینا متی میں بیان کی گئی تمام پیشن گو ئیوں کی کاملیت شامل ہے۔   (متی 2 باب 15 آیت  ،  2 باب17 آیت  ،  2باب 23 آیت ) لوقا 2 باب39 آیت یہ نہیں بتاتی کہ ہیکل میں نذر کئے جانے کے بعد کیا ہوا  ،  بلکہ اُن سب باتوں کے بعد جو یسوع مسیح کی عمر کے اِس حصے کے بارے میں کلام بتاتا ہے پوری ہو گئی  ،  ان سب باتوں کے پورا ہو جانے کے بعد یوسف  ،  مریم اور یسوع ناصرة کو واپس آئے ( لوقا 2 باب 39 آیت  ،  متی 2 باب 23 آیت )

 

3 نتیجہ :

 

        درج بالا سب کچھ کے بعد ہم اِس صورت ِ حال میں ہیں کہ یسوع مسیح کی پیدائش کے حوالے سے تمام واقعات کا خلاصہ بیان کر سکیں:

 

1یسوع یہودہ کے بیت الحم میں پیدا ہوا(متی 2 باب 1 آیت )

 

 2پیدائش کی رات چراوہے اُس سے ملنے آئے ( لوقا 2 باب8 تا 18 آیت) پیدائش کے بعد وہ خاندان بیت الحم میں ٹھہرا اور ایک گھر میں جگہ لے لی

 

 3 پیدائش کے 8 دِن بعد یسوع کا ختنہ ہو ا ( لوقا 2 باب21 آیت)

 

 4 پیدائش کے 41 دن بعد  ،  یسوع کو خداوند کے حضور ہیکل میں نذر کیا گیا یہاں مریم کی طہارت کے لئے قانونی کا م پورے کئے گئے۔ 

 

 5مجوسی یروشلم میں ”اُس کا ستارہ دیکھنے کے بعد آئے (متی 2 باب2 آیت ) وہ یروشلم میں ہیرودیس سے ملے جس نے اُس وقت کی تحقیق کی جب وہ ستارہ انہیں دِکھا ئی دیا ( متی 2 باب 7 آیت) اس سے اُس نے بچے کی عمر کا اندازہ لگایا تاکہ اُن بچوں کو قتل کروانے کیلئے عمر کی حد مقرر کر سکے (متی 2 باب16 آیت ) کیونکہ یہ عمر دو سال اور اِس سے کم تھی  ،  تو یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جب مجوسی یسوع کے پاس آئے تو وہ دوسال سے زیادہ عمر کا نہیں تھا گو کہ اِس سے کم عمر کا بھی نہیں ہوگا :

 

 6 خدا یوسف کو مصر لوٹ جانے کو کہتا ہے (متی 2 باب13 آیت) ہوسیع11 باب1 آیت کی پیشن گوئی پوری ہوئی۔ 

 

 7بیت الحم کے ضلع میں دو سال اور اِس سے کم عمر کے بچوں کو قتل کروا دیتا ہے( متی 2 باب16 آیت ) یرمیا ہ 31 باب 51 کی پیشن گوئی پوری ہوئی

 

 8 ہیرودیس مر جاتا ہے ،  اور یوسف واپس مصر میں آجاتا ہے۔   خُدا کا کلام یسوع کی زندگی کے اس حصّے کے متعلق جو کچھ کہتا ہے وہ سب خُدا کی شریعت کے مطابق پورا کرنے کے بعد یسوع  ،  یوسف اور مریم واپس ناصرة کو لوٹ آتے ہیں (متی2باب23آیت ، لوقا2باب39آیت)۔ 

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :

 

 

 

 

[1] دیکھیں : E.W. Bullinger: "A Critical Lexicon and Concordance to the English and Greek New Testament", Zondervan Publishing House, MI 49530, USA, p. 887., D. Dimitrakou: "The Great Lexicon of the Greek Language", Domi Publishers, Athens, 1964, p. 4,428. and J. M. Freeman: "Manners and Customs of the Bible", Logos International, 1972, pp. 330-332۔

[2] اعمال8باب9آیت میں یہ لفظ اسم کی صورت میں سامنے آتا ہے(”mageia“=جادو گر) (جہاں آپ رکے تھے وہاں واپس جانے کےلئے یہاں کلک کریں)۔ 

[3] اس لفظ کی رسمی تعریف ہے” کسی شخص کے آگے سر جھکاتے یا گھٹنے ٹیکتے ہوئے عزت دینا یا اس کا احترام کرنا“(دیکھیں: E.W.Bullinger, op.cit., p.903   LXXمیں یہ 172بار استعمال ہوا ہے جن میں سے 148بار اس کا ترجمہ عبرانی لفظ ”shachah“ کے طور پر کیا گیا جس کا مطلب ہے ”خود کو جھکانا“(Young's Concordance to the Bible, p.1074) اور 11بار اس کا ترجمہ ”segad“ کے طار پر ہوا جس کا مطلب بھی ”جھکانا یا فرمانبرداری کرنا“ ہے(Young's Concordance to the Bible, p.1074) (جہاں آپ رکے تھے وہاں واپس جانے کےلئے یہاں کلک کریں)۔ 

[4] ورنہ ،  کسی اور عمر کے لڑکو ں کو قتل کیلئے چنا جاتا (جہاں آپ رکے تھے وہاں واپس جانے کےلئے یہاں کلک کریں)۔ 

[5] اس آیت کے حوالے سے مزید بات کر نے کیلئے کالم ” تقریر بمقابلہ تحریر“دیکھیں (جہاں آپ رکے تھے وہاں واپس جانے کےلئے یہاں کلک کریں)۔ 

[6] فعل ”teleo“ نئے عہد نامہ میں 27بار آیا ہے۔   ان میں سے KJVاس کا ترجمہ  ،  آٹھ بار ”ختم“ کے طور پر ،  سات بار”پورا ہونے“ کے طور پر ،  چار بار ”مکمل ہونے “ کے طور پر اور صرف ایک بار ” ادا کرنے“ کے طور پر کرتی ہے(متی 2باب39آیت میں)۔  اس لئے اس کے معنی صرف ” ادا کرنے“ کے نہیں بلکہ ” ختم کرنے“ اور ” اختتام پذیر ہونے“ کے بھی ہیں(جہاں آپ رکے تھے وہاں واپس جانے کےلئے یہاں کلک کریں)۔ 

[7] لوقا2باب22آیت ہمیں بتاتی ہے کہ ہیکل میںنذر کیا جانا تب ہوا جب مریم کی طہارت کے دن مکمل ہو گئے۔  جب کہ شریعت کے کے مطابق(احبار 12باب1تا5آیت) ،  جو عورت کسی بچے کو جنم دیتی ہے اس کی طہارت کے دن چالیس ہوتے تھے ،  پس ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ہیکل میں نذر کیا جانا پیدائش کے چالیس دن بعد واقع ہوا(جہاں آپ رکے تھے وہاں واپس جانے کےلئے یہاں کلک کریں)۔ 

[8] ” خدا کی شریعت“ کے فقرے کا لازماً مطلب موسیٰ کی شریعت ہی نہیں ہے۔   موسیٰ کی شریعت کے علاوہ ،  لفظ ”شریعت“ عام طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے ،  جس کا مطلب پرانے عہد نامہ کے حوالہ جات ہیں۔  یوحنا 10باب 34آیت اور 15باب25آیت میں اس فقرے کے استعمال سے یہ اشارہ کیا گیا ہے جہاں مزامیر کو ”شریعت“ کہا گیا ہے اور جیسے کہ 1کرنتھیوں 14باب21آیت جہاں یسعیاہ کو ”شریعت“ کہا گیا ہے۔  لوقا2باب39آیت میں یہ زیادہ عام معنوں میں استعمال کیا گیا ہے۔