بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کےلئے بھلائی پیدا کرتی ہیں(حصہ دوم)- یوسف کی کہانی

 

        دو اسباق قبل ہم نے رومیوں 8 باب 28 باب کے مشہور حوالہ پر غور وحوض کیا تھا یہاں ہم پڑھتے ہیں :

 

رومیوں8باب28آیت:
”اور ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کےلئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی ان کےلئے جو خدا کے ارادے کے موافق بلائے گئے ہیں۔ 

 

         آج ،  اِس حوالہ پر دوبارہ واپس جانا چا ہوں گا میں اور پرانے عہد نامہ میں سے ایک مثال پر اِس کا اطلاق دیکھیں گے : یو سف کی مثال

 

 

1کعنان کی سر زمین سے مصر تک :

 

         آغاز کرنے کیلئے ہم پیدائش 37 باب پرجا ئیں گے ،  یہاں ،  3 آیت سے شروع کرتے ہوئے ہم پڑھتے ہیں:

 

 پیدائش37 باب3 تا 11 آیت :
”اور اسرائیل یوسف کو اپنے سب بیٹوں سے زیادہ پیار کرتا تھا کیونکہ وہ اس کے بڑھاپے کا بیٹا تھا اور اس نے اسے ایک بوقلمون قبا بھی بنوا دی۔  اور اس کے بھائیوں نے دیکھا کہ ان کا باپ اس کے سب بھائیوں سے زیادہ اسی کو پیار کرتا ہے۔   سو وہ اس سے بغض رکھنے لگے اور ٹھیک طور سے بات بھی نہیں کرتے تھے۔  اور یوسف نے ایک خواب دیکھا جسے اس نے اپنے بھائیوں کو بتایا تو وہ اس سے اور بھی بغض رکھنے لگے۔  اور اس نے ان سے کہا کہ ذرا وہ خواب تو سنو جو میں نے دیکھا ۔   ہم کھیت میں پولے باندھتے تھے اور میرا پولا اٹھا اور سیدھا کھڑا ہوگیا اور تمہارے پولوں نے میرے پولے کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور اسے سجدہ کیا۔  تب اس کے بھائیوں نے اس سے کہا کہ کیا تو سچ مچ ہم پر سلطنت کرے گا یا ہم پر تیرا تسلط ہوگا؟ اور انہوں نے اس کے خوابوں اور اسکی باتوں کے سبب اس سے اور بھی بغض رکھا۔   پھر اس نے دوسرا خواب دیکھا اور اپنے بھائیوں کو بتایا۔   اس نے کہا کہ دیکھو مجھے ایک اور خواب دکھائی دیا کہ سورج اور چاند اور گیارہ ستاروں نے مجھے سجدہ کیا۔   اور اس نے اپنے باپ اور بھائیوں دونوں کو بتایا۔  تب اس کے باپ نے اسے ڈانٹا اور کہا کہ یہ خواب کیا ہے جو تو نے دیکھا؟ کیا میں اور تیری ماں اور تیرے بھائی سچ مچ تیرے آگے زمین پر جھک کر تجھے سجدہ کریں گے؟ اور اس کے بھائیوں کواس سے حسد ہو گیا لیکن اس کے باپ نے یہ بات یاد رکھی۔ 

 

        بعد میں 42 باب میں ہم اپنے بھائیوں کی بابت یوسف کے خوابوں کی تکمیل کے بارے میں پڑھتے ہیں :

 

 پیدائش 42 باب 6 اور 9 آیت :
”سو یوسف کے بھائی آئے اور اپنے سر زمین پر ٹیک کر اس کے حضور اداب بجا لائے۔  ۔  ۔  تب یوسف کو وہ خواب یاد آئے جوا س نے ان کی بابت دیکھے

تھے۔ ۔ ۔“

 

         یہ بات ظاہر ہے کہ یوسف کے خواب الہامی تھے دیگر الفاظ میں ،  وہ خواب خدا کی طرف سے دئیے گئے تھے جن کی بدولت اُس نے دکھایا کہ مستقبل میں کیا ہوگا ،  درحقیقت یہ بہت سال بعد ہوا[1]۔   گوکہ پہلے درج بلا میں کچھ بھی عجیب نہیں لگتا ،  یہ تب عجیب بن جاتا ہے جب ہمیں بھائیوں کا اُن خوابوں پر منفی ردِعمل یاد آتا ہے ۔   یہ خواب اُن کی اپنے بھائی کیلئے اُس نفرت میں حسد کی وجہ بنے جو نفرت اُنہیں اُن کے باپ کی اُس کیلئے خاص محبت کی وجہ سے تھی در حقیقت ،  وہ یوسف سے اتنی نفرت کرتے تھے کہ اُسے قتل کرنے کا ارادہ کرنے کے بعد (پیدائش 37 باب18 آیت) اُنہوں نے اُسے مصر کی راہ کو جانے والے چند سوداگروں کے ہاتھوں بیچ دیا:

 

 پیدائش 37 باب25 تا 28 آیت :
”اور وہ کھانا کھانے بیٹھے اور آنکھ آتھائی اور دیکھا کہ اسمعٰیلیوں کا ایک کافلہ جلعاد سے آرہا ہے اور گرم مصالح اور روگن بلسان اور مر اونٹوں پر لادے ہوئے مصر کو لے جا رہا ہے۔   تب یہودہ نے انے بھائیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اس کا خون چھپائیں تو کیا نفع ہو گا؟ آﺅ اسے اسمعٰیلیوں کے ہاتھوں بیچ ڈالیں کہ ہمارا ہاتھ اس پر نہ اٹھے کیونکہ وہ ہمارا بھائی اور ہمارا خون ہے۔   اس کے بھائیوں نے اس کی بات مان لی۔  پھر وہ مدیانی سوداگر وہاں سے گزرے تب انہوں نے یوسف کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نکالا اور اسے اسمعٰیلیوں کے ہاتھوں بیس روپے کو بیچ ڈالااور وہ یوسف کو مصر میں لے گئے۔ 

 

        یوسف کے بھائیوں کی نفرت نے اُنہیں یوسف کو ،  اُسکے باپ اور خاندان سے دور مصر میں غلام کے طور پر بیچ دیا تاہم خداوند سے دور نہیں :

 

 پیدائش39 باب1 تا 6 آیت:
”اور یوسف کو مصر میں لائے اور فوطیفار مصری نے جو فرعون کا ایک حاکم اور جلوداروں کا سردار تھا اس کو اسمعٰیلیوں کے ہاتھ سے جو اسے وہاں لے گئے خرید لیا۔   اور خداوند یوسف کے ساتھ تھا اور وہ اقبال مند ہوا اور اپنے مصری آقا کے گھر میں رہتا تھا۔   اور اس کے آقا نے دیکھا کہ خداوند اس کے ساتھ ہے اور جس کام میں وہ ہاتھ لگاتا ہے خداوند اسے اقبالمند کرتا ہے۔  ۔   چنانچہ یوسف اس کی نظر میں مقبول ٹھہرا اور وہی اس کی خدمت کرتا تھا اور اس نے اسے اپنے گھر کا مختار بنا کر اپنا سب کچھ اسے سونپ دیا۔   اور جب اس نے اسے اپنے گھر کا اور اپنے سارے مال کا مختار بنایا تو خداوند نے اس مصری کے گھر میں یوسف کی خاطر برکت بخشی اور اس کی سب چیزوں پر جو گھر میں اور کھیت میں تھیں خداوند کی برکت ہونے لگی۔   اور اس نے اپنا سب کچھ یوسف کے ہاتھ میںچھوڑ دیا اور سوا روٹی کے جسے وہ کھالیتا تھا اسے اپنی کسی چیز کا ہوش نہ تھا۔ 

 

        خداوند یوسف کے ساتھ تھا،  تاکہ ہر اُس کام کو جو وہ فوطیفار کے گھر میں کرتا تھا اُس پر برکت بخشے اور اُسے برومند کرے ےہ دیکھتے ہوئے اُس کے مالک نے جو کچھ اُس کے پاس تھا وہ سب کچھ اُسے دیئے ہوئے اُسے گھر کا مختار بنادیا تاہم سب کچھ ایک بار پھر سے ڈرامائی انداز میں بدل گیا :

 

 پیدائش 39 باب6 تا 15 آیت ،  اور 19 تا 20 آیت:
”اور یوسف خوبصورت اور حسین تھا۔   ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ اس کے آقا کی بیوی کی آنکھ یوسف پر لگی اور اس نے اس سے کہا کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو۔   لیکن اس نے انکار کیا اور اپنے آقا کی بیوی سے کہا کہ دیکھ میرے آقا کو خبر بھی نہیں کہ اس گھر میں میرے پاس کیا کیا ہے اور اس نے اپنا سب کچھ میرے ہاتھ میں چھوڑ دیا ہے۔   اس گھر میں مجھ سے بڑا کوئی نہیں ہے اور اس نے تیرے سوا کوئی چیز مجھ سے باز نہیں رکھی کیونکہ تو اس کی بیوی ہے سو بھلا میں کیوں ایسی بڑی بدی کروں اور خدا کا گناہگار بنوں؟اور وہ ہر چند روز یوسف کے سر ہوتی رہی پر اس نے اس کی بات نہ مانی کہ اس سے ہم بستر ہونے کے لئے اس کے ساتھ لیٹے۔  اور ایک دن یوں ہوا کہ وہ اپنا کام کرنے کےلئے گھر گیا اور گھر کے آدمیوں میں سے کوئی بھی اندر نہ تھا ۔   تب اس عورت نے اس کا پراہن پکڑ کر کہا کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو۔   وہ اپنا پراہن اس کے ہاتھ میںچھوڑ کر بھاگا اور باہر نکل گیا۔   جب اس نے دیکھا کہ وہ اپنا پراہن اس کے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔   تو اس نے اپنے گھر کے آدمیوں کو بلا کر ان سے کہا کہ دیکھو وہ ایک عبری کو ہم سے مذاق کرنے کےلئے ہمارے پاس لے آیا ہے۔   یہ مجھ سے ہم بستر ہونے کو اندر گھس آیا اور میں بلند آواز سے چلانے لگی۔   جب اس نے دیکھا کہ میں زور زور سے چلانے لگی ہوں تو اپنا پراہن میرے پاس چھوڑ کر بھاگا اور باہر نکل گیا۔  ۔  ۔  ۔  جب اس کے آقا نے اپنی بیوی کی وہ باتیں جو اس نے اس سے کہیں سن لیں کہ تیرے غلام نے مجھ سے ایسا ایسا کیا تو اس کا غضب بھڑکا۔   اور یوسف کے آقا نے اس کو لے کر قید خانہ میں جہاں بادشاہ کے قیدی بند تھے ڈالدیا۔ 

 

        یو نہی یوسف کیلئے ترقی کرنے میں استقلال کا آغاز ہوا ،  ایک اور سازش یوسف کے خلاف اُٹھ کھڑی ہوئی اور اُسے قید میں ڈال دیا گیا تاہم یہاں بھی خداوند اُس کے ساتھ تھا اور اُس پر اُس نے اپنا رحم دِکھایا:

 

 پیدائش 39 باب20 تا 23 آیت:
 
” سو وہ وہاں قید خانہ میں رہا۔  لیکن خداوندیوسف کے ساتھ تھا،  اس نے اس پر رحم کیا اور قید خانہ کے داروغہ کی نظر میں اسے مقبول بنایا۔   اور قید خانہ کے داروغہ نے سب قیدیوں کو جو قید میں تھے یوسف کے ہاتھ میں سونپا اور جو کچھ وہ کرتے اسی کے حکم سے کرتے تھے۔   اور قید خانہ کا داروغہ سب کاموں کی طرف سے جو اس کے ہاتھ میں تھے بے فکر تھا اس لئے کہ خداوند اس کے ساتھ تھا۔   اور جو کچھ وہ کرتا تھا خداوند اس میں اقبال مندی بخشتا تھا۔ 

 

        خداوند قید میں یوسف کے ساتھ تھا،  بالکل اُسی طرح جیسے کہ وہ فوطیفار کے گھر اور کعنان کی سر زمین میں اُس کے ساتھ تھا وہ اُس پر رحم دکھائے ہوئے اُس کے ساتھ تھا تاہم آیئے کُچھ دیر کیلئے ہم خود کو یوسف کی جگہ رکھیں اُسے اُس کے اپنے باپ کے گھر سے اُسی کے بھائیوں کی نفرت کے باعث بے دخل کر دیا گیا جو نفرت اُن خوابوں کے باعث تھی جو خدانے اُسے عطا کئے تھے اُنہوں نے اُسے مصر میں غلام کے طور پر بیچ دیا ، مگر اُس کے مالک نے اس کی بیوی کے دھوکے کی وجہ سے اُسے قید میں ڈال دیا وہ ایسے ملک میں تنہا اور قیدی تھا جس کے بارے میں اُس نے کبھی سوچا بھی نہ تھا یقینا یہ ایسی چیزیں کہیں جنہیں کو ئی بھی شخص ”برکات“کا نام نہیں دے گا ، تاہم خداوند اُس کے ساتھ تھا وہ اُس کے ساتھ تھا اور اُس پر اپنا رحم دِکھایا اور حقیقتاً یہی اہم بات ہے۔   یوسف کی مانند شاید ہم یہ نہ سمجھیں کہ ہم ایسے کیوں ہیں ہم کہاں ہیں ،  ایسا کیوں ہوا یا کیا ہوا ،  مگر یہ زیادہ اہم نہیں ہے ۔  جو چیز اہم ہے وہ یہ کہ خداوند ہمارے ساتھ ہے جیسا کہ اُس نے کہا ”سب چیزوں مل کر بھلا ئی پیدا کرتی ہیں “ اُن کیلئے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں اگر ہم اُس سے محبت رکھیں گے تو سب چیزیں مل کر بھلائی پیدا کریں گی ”حتٰی کہ وہ بھی جو اچھی “ چیزیں دِکھائی نہیں دیتیں ،  اور وہ چیزیں بھی جنہیں ہم اچھی طرح نہیں سمجھتے ۔ 

 

         یوسف کی طرف واپس آتے ہیں 40 باب کی 1 تا 8 آیت ہمیں بتاتی ہے:

 

 پیدائش 40 باب1 تا 8 آیت:
”ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ شاہ مصر کا ساقی اور نان پز اپنے خداند شاہ مصر کے مجرم ہوئے ۔  اور فرعون اپنے ان دونوں حاکموں سے جن میں ایک ساقیوں اور دوسرا نان پزوں کا سردار تھا ناراض ہو گیا ۔  اور اس نے ان کو جلوداروں کے سردار کے گھر میں اسی جگہ جہاں یوسف حراست میں تھا قید خانہ میں نظر بند کرا دیا ۔  جلوداروں کے سردار نے انکو یوسف کے حوالہ کیا اور وہ انکی خدمت کرنے لگا اور وہ ایک مدت تک نظر بند رہے ۔  اور شاہ مصر کے ساقی اور نان پز دونوں نے جو قید خانہ میں نظر بند تھے ایک ہی رات میں اپنے اپنے ہونہار کے مطابق ایک ایک خواب دیکھا ۔  اور یوسف صبح کو ان کے پاس اندر آیا اور دیکھا کہ وہ اداس ہیں ۔  اور اس نے فرعون کے حاکموں سے جو اسکے ساتھ اسکے آقا کے گھر میں نظر بند تھے پوچھا کہ آج تم کیوں ایسے اداس نظر آتے ہو؟انہوں نے اس سے کہا ہم نے ایک خواب دیکھا ہے جسکی تعبیر کرنے والا کوئی نہیں ۔  یوسف نے ان سے کہا کیا تعبیر کی قدرت خدا کو نہیں ؟ مجھے ذرا وہ خواب بتاﺅ ۔ 

 

        کیا تعبیر کی قدرت خدا کو نہیں ؟ یوسف نے یہ کہا ،  اور حقیقتاً تمام تعبیریں اُسی سے ہیں ۔   پس دونوں مصریوں نے بات جاری رکھی اور یوسف کو اپنے خواب بتائے ،  جس نے اُنہیں پھر اُن کی تعبیر بتائی اِس کا مطلب یہ ہے کہ اِن خوابوں کی تعبیر ہوئی تھی یعنی کہ یہ خواب خدا کی طرف سے تھے (اُس نے تعبیر بھی دی) اس تعبیر کے مطابق ،  دونوں ملازموں میں سے ایک کو پھا نسی ہوگی اور دوسرا اپنے عہدے پر دوبار فائز ہوگا۔   دوسرے سے یوسف نے ، کہا کہ جب وہ فرعون کے سامنے حاضر ہو تو اُسے بھی یاد کرے اور اُس کا ذِکر کرے:

 

 پیدائش 40 باب14 تا 15 آیت:
”لیکن جب تو خوشحال ہوجائے تو مجھے یاد کرنا اور ذرا مجھ سے مہربانی سے پیش آنا اور فرعون سے میرا ذکر کرنا اور مجھے اس گھر سے چھٹکارا دلوانا ۔  کیو نکہ عبرانیوں کے ملک سے مجھے چرا کر لے آئے ہیں اور یہاں بھی میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جسکے سبب سے قید خانہ میں ڈالا جاﺅں ۔ 

 

         اس کے باوجود ،  یونہی سردار باورچی اپنے منسب پر فائز ہوا،  وہ یوسف کی درخواست کو بھول گیا :

 

 پیدائش 40 باب23 آیت:
”لیکن سردار ساقی نے یوسف کو یاد نہ کیا بلکہ اسے بھول گیا ۔ 

 

        درج بلا کو مختصر اً بیان کرتے ہیں ،  یوسف کی کہانی ایک ایسے شخص کہانی ہے جس نے کوئی گناہ نہیں کیا اور پھر بھی سزا وار ٹھہرا یہ ایسے شخص کی کہانی ہے جس نے بہت عرصے تک ایسی زندگی گزاری جو بہت سے ”کیوں؟“ سے بھر پور ہے۔   اور جوابات بہت کم ہیں ،  تاہم خدا کی متواتر موجودگی میں زندگی گزاری اُس کے بھائیوں نے اُسے مصری غلام بننے کیلئے بیچ دیا کیونکہ وہ اُس سے اُن خوابوں کے سبب سے نفرت کرتے تھے جو خدا نے اُسے دیئے ۔  مصر میں اُس کے مالک نے اُسے قید میں ڈال دیا،  کیونکہ اُس نے اپنی بیوی سے دھوکہ کھایا اگرچہ یوسف نے صرف خود کو محفوظ رکھنے کی کو شش کی تھی سردار باورچی جب اپنے منسب پر فائز ہو ا تو یوسف کو بھول گیا ان سب میں کوئی بھلائی جاننا اور جو کچھ اِس خدا ترس شخص کے ساتھ ہوا اُسکا سبب سمجھنا مُشکل ہے ۔   اِس کے باوجود فہم اور سمجھ بوجھ میں کمی کے باوجود،  یوسف کا ایمان خدا پر تھا اُس نے فوطیفار کے گھر میں گناہ نہیں کیا کیونکہ وہ خدا سے ڈرتا تھا اُس نے خداوند کی بدولت دونوں مصریوں سے دلیری کے ساتھ بات کی اور اُسکے روح کے باعث اُن کے خوابوں کی تعبیر کی اُسکے فہم کی کمی نے خداوند پر بھروسہ کرنے سے اُسے باز نہ رکھا ،  شاید آپ کو اس کی سمجھ نہ ہو جو کچھ آپ کے ساتھ ہو رہا ہے ،  مگر اِس سمجھ کی کمی کو خدا پر آپ کے ایمان میں کمی نہیںپیدا کرنی چاہیئے : سب چےزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کیلئے بھلا ئی پیدا کرتی ہیں اور یقین رکھیئے یہ بالکل اُسی طرح آپ کے ساتھ بھی حقیقت ہے جیسے کی یہ یوسف کے ساتھ تھا

 

 

2قید سے محل تک:

 

        آگے بڑھتے ہوئے ،  41 باب ہمیں ایک اور خواب بتاتا ہے جو اس بار فرعون نے دیکھا:

 

 پیدائش 41 باب1 تا 14 آیت:
”پورے دو برس کے بعد فرعون نے خواب میں دیکھا کہ وہ لب دریا کھڑا ہے۔  اور اس دریا میں سے سات خوبصورت اور موٹی موٹی گائیں نکل کر نیستان میں چرنے لگیں ۔  انکے بعد اور سات بدشکل اور دبلی دبلی گائیں دریا سے نکلیں اور دوسری گایوں کے برابر دریا کے کنارے جاکھڑی ہوئیں ۔  اور یہ بدشکل اور دبلی گائیں ان ساتوں خوبصورت گایوں کو کھا گئیں ۔  تب فرعون جاگ اٹھا ۔  اور وہ پھر سو گیا اور اس نے دوسرا خواب دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں اناج کی سات موٹی اور اچھی اچھی بالیں نکلیں ۔  ان کے بعد اور سات پتلی اور پوربی ہوا کی ماری مرجھا ئی ہوئی بالیں نکلیں ۔  یہ پتلی بالیں ان ساتوں موٹی اور بھری ہوئی بالوں کو نگل گئیں اور فرعون جاگ گیا اور اسے معلوم ہوا کہ یہ خواب تھا۔  اور صبح کو یوں ہوا کہ اسکا جی گھبرا یا ۔  تب اس نے مصر کے سب جادو گرو ں اور سب دانشمندوں کو بلوا بھیجا اور اپنا خواب ان کو بتایا پر ان میں سے کوئی فرعون کے آگے انکی تعبیر نہ کر سکا ۔  اس وقت سردار ساقی نے فرعون سے کہا کہ میری خطائیں آج مجھے یاد آئیں ۔  جب فرعون اپنے خادموں سے ناراض تھا اور اس نے مجھے اور سردار نان پز کو جلوداروں کے سردار کے گھر میں نظر بند کروادیا ۔  تو میں نے اور اس نے ایک ہی رات میں ایک ایک خواب دیکھا ۔  یہ خواب ہم نے اپنے اپنے ہونہار کے مطابق دیکھے ۔  وہاں ایک عبری جوان جلوداروں کے سردار کا نوکر ہمارے ساتھ تھا ۔  ہم نے اسے اپنے خواب بتائے اور اس نے ان کی تعبیر کی اور ہم سے ہر ایک کو ہمارے خواب کے مطابق اس نے تعبیر بتائی ۔  اور جو تعبیر اس نے بتائی تھی ویسا ہی ہوا کیو نکہ مجھے تو اس نے میرے منصب پر بحال کیا تھا اور اسے پھانسی دی تھی ۔  تب فرعون نے یوسف کو بلو ا بھیجا ۔  سو انہوں نے جلد اسے قید خانہ سے باہر نکالا اور اس نے حجامت بنوائی اور کپڑے بدل کر فرعون کے سامنے آیا ۔ 

 

         دو برس گزر گئے جب سردار باورچی نے یوسف کو یاد کیا اب کوئی شخص پوچھ سکتا ہے: ”اتنا وقت کیوں گُزر گیا اور یہ شُروع میں ہی کیوں نہ ہوا؟“ تاہم ،  جواب صرف یہ ہے کہ : کیونکہ یہ خدا کی مرضی تھی ،  ہم اس دور میں رہتے ہیں جب ہر کوئی تیزی سے سب کچھ کرنا چاہتا ہے ۔   دوسری جانب خدا ہر چیز بہترین کرنا چاہتا ہے اور تیز کام ضروری نہیں کہ بہتر بھی ہو اس لئے مزید دو سال گزر گئے اور یوسف قید میں ہی تھا پھر دو سال بعد فرعون کو خواب دِکھائی دیا جیسا کہ یوسف نے تعبیر بیان کرتے ہوئے کہا تھا ”جو کچھ خدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فرعون پر ظاہر کیا “( پیدائش 41 باب5 آیت ) یہ خدا ہی تھا جو یوسف کو فوطیفرع کے گھر میں لایا اور خدا ہی تھا جِس نے وہ سب کُچھ ہونے کی اجازت دی جب وہ وہاں تھا اور جس کی بدولت وہ آخر کار اِس خاص قید خانہ میں آیا[2]۔   خداوند ہی تھا جس نے یوسف کو وہ خواب دیئے جن سے اُس کے بھا ئیوں کو نفرت ہوئی کہ اُنہوں نے اُسے مصر میں بیچ ڈالا شاید ہم تھوڑا تھوڑا خدا کے منصوبہ کو سمجھنا شروع کر رہے ہیں اور جب ہم مزید پڑ ھیں گے تو ہم اسے بہتر طور پر سمجھیں گے۔ 

 

        پس ،  یوسف نے خدا وند کے روح کے وسیلہ سے فرعون کے خواب کی تشریح کی مصر میں سات برس تک بہت اناج ہوگا ،  تاہم اِس دور کے بعد سات برس تک سخت کال پڑے گا ،  یوسف نے فرعون کو یہ بھی بتایا کہ وہ اِس صورت ِحال میں کیا کرے ۔  آخر میں:

 

 پیدائش 41 باب37 تا 45 آیت:
 
”یہ بات فرعون اور اس کے سب خادموں کو پسند آئی ۔  سو فرعون نے اپنے خادموں سے کہا کہ کیا ہمکو ویسا آدمی جیسا یہ ہے جس میں خدا کی روح ہے مل سکتا ہے ؟اور فرعون نے یوسف سے کہا چونکہ خدا نے تجھے یہ سب کچھ سمجھا دیا ہے اسلئے تیری مانند دانشمند اور عقلمند کوئی نہیں ۔  سو تو میرے گھر کا مختار ہوگا اور میری ساری رعایا تیرے حکم پر چلیگی ۔  فقط تخت کا مالک ہونے کے سبب سے میں بزرگ تر ہوں گا ۔  اور فرعون نے یوسف سے کہا کہ دیکھ میں تجھے سارے ملک مصر کا حاکم بناتا ہوں ۔  اور فرعون نے اپنی انگشتری اپنے ہاتھ سے نکال کر یوسف کے ہاتھ میں پہنا دی اور اسے باریک کتان کے لباس میں آراستہ کروا کر سونے کا طوق اس کے گلے میں پہنا یا ۔  اور اس نے اسے اپنے دوسرے رتھ میں سوار کراکر اسکے آگے آگے یہ منادی کروادی کہ گھٹنے ٹیکو اور اس نے اسے سارے ملک مصر کا حاکم بنا دیا ۔  اور فرعون نے یوسف سے کہا میں فرعون ہوں اور تیرے حکم کے بغیر کوئی آدمی اس سارے ملک مصر میں اپنا ہاتھ یا پاﺅں ہلانے نہ پائے گا ۔  اور فرعون نے یوسف کا نام صفنت فعنیح رکھا اور اس نے اون کے پجاری فوطیفرع کی بیٹی آسنا تھ کو اس سے بیاہ دیا اور یوسف ملک مصر میں دورہ کرنے لگا ۔ 

 

         چند منٹوں میں ،  یوسف ایک قید خانے کے غلام سے وزیراعظم بن گیا وہ مصر کی ساری سلطنت پر عہدے میں دوسرے درجے پر تھا ےہ بتدریج نہیں بلکہ بہت تیزی سے ہوا اب اگر آپ ایسی صورتِحال میں ہوں جو آپ کیلئے نا خوشگوار ہو،  ایسی حالت جس سے آپ بھاگنا چاہتے ہوں خداوند آپ کو اِس میں سے نکال سکتا ہے۔   وہ چند منٹوں میں یہ کام تیزی سے کر سکتا ہے ۔   مثال کے طور پر جیسا کہ ہماری قیامت کے دن ہوگا خدا کا کام کہتا ہے کہ وہ ”ایک لمحہ میں ،  آنکھ جھپکتے ہی یہ کام کردے گا“(1 کرنتھیوں15 باب52 آیت) آپ اپنی آنکھیں بند کریں گے اور آپ زمین پر ہو ں گے،  کُچھ ایسا کام کر رہے ہوں گے جو آپ سالوں سے کر رہے تھے ایک منٹ بعد ،  آپ اپنی آنکھیں کھولیں آپ ہو ا میں خداوند یسوع مسیح اور تمام مقدسین کے ساتھ ہوں گے اِس کیلئے صرف ایک لمحہ لگے گا!خداوند یہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے اور وہ یہ کرے گا ۔   تا ہم یہ کرنے کیلئے اُس کا وقت بھی ہے۔   اور یوسف کیلئے یہ وقت آپہنچا ہے وہ بہت سی چیزوں سے گُزرا مگر خداوند اُس کے ساتھ تھا جن واقعات سے وہ گزرا وہ اتفاقاً رونما نہیں ہوئے بلکہ یہ خداوند کے اُس منصوبے کا حصہ تھے جس سے وہ فرعون کے سامنے لایا گیا آخری حصے کو ختم کرتے ہوئے (اور ہم نے یہ بالکل نہیں دیکھا ) کسی بھی شخص کیلئے اس بات کو سمجھنا نہایت مشکل ہے کہ یوسف کی زندگی میں تمام واقعات کس طرح بھلائی کا سبب بنے ۔   شاید یوسف کیلئے بھی یہ اسی طرح سچ تھا۔  آخرت دیکھے بنا وہ یہ سمجھنے سے قاصر تھا تاہم وہ ایمان لانے کیلئے قاصر نہ تھا آپ سمجھ میں تو کمزور ہو سکتے ہیں مگر ایمان میں کمزور مت ہوں ۔   اگر آپ خدا سے محبت رکھتے ہیں تمام چیزیں مل کر بھلائی پیدا کرتی ہیں ،  چاہے آپ اسے سمجھتے ہیں یا نہیں

 

        یوسف کے حوالے سے مصر میں دوسرے درجے پر فائز ہونا خدا کے منصوبے کا اختتام نہ تھا جب قحط کے سات سال آئے ،  اس کے باعث وہ زمین بھی متاثر ہوئی جہاں اُسکا خاندان آباد تھا:

 

 پیدائش 41 باب 56 تا 57 ،  42 باب 1تا 3 اور 6 تا 9 آیت:
 
”اور تمام روی زمین پر کال تھا اور یوسف اناج کے کھیتوں کو کھلوا کر مصریوں کے ہاتھ بیچنے لگا اور ملک مصر میں سخت کال ہو گیا ۔  اور سب ملکوں کے لوگ اناج مول لینے کےلئے یوسف کے پاس مصر میں آنے لگے کیونکہ ساری زمین پر سخت کال پڑا تھا ۔  اور یعقوب کو معلوم ہوا کہ مصر میں غلہ ہے تب اس نے اپنے بیٹے سے کہا کہ تم کیوں ایک دوسرے کا منہ تاکتے ہو ؟سو یوسف کے دس بھائی غلہ مول لینے کو مصر میں آئے ۔  اور یوسف ملک مصر کا حاکم تھا اور وہی ملک کے سبب سے لوگوں کے ہاتھ غلہ بیچتا تھا ۔  سو یوسف کے بھائی آئے اور اپنے سر زمین پر ٹیک کر اسکے حضور آداب بجا لائے ۔  یوسف اپنے بھائیوں کو دیکھ کر ان کو پہچان گیا اور اس نے ان کے سامنے اپنے آپ کو انجان بنالیا اور ان سے سخت لہجہ میں پوچھا تم کہاں سے آئے ہو ؟ انہوںنے کہا کعنان کے ملک سے اناج مول لینے کو ۔  یوسف نے تو اپنے بھائیوں کو پہچان لیا تھا پر انہوں نے اسے نہ پہچانا ۔  اور یوسف ان خوابوں کو جو اس نے انکی بابت دیکھتے تھے یاد کرکے ان سے کہنے لگا کہ تم جاسوس ہو ۔  تم آئے ہو کہ اس ملک کی بری حالت دریافت کرو۔ 

 

         بہت سال قبل ،  خداوند نے یوسف کو دو خواب دیئے ،  جہاں اُس کے بھائی اُسے سجدہ کر رہے تھے درحقےقت انہی خوابوں کے باعث اُس کے بھائی سے اتنی نفرت کرتے تھے کہ اُنہوں نے اُسے مصر میں غلامی کیلئے بیچ دیا تب سے لے کر اب اُن خوابوں کی تکمیل پر وہ ایک دوسرے کو ملتے ہیں ،  تاہم یوسف نے جلدی ہی اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر نہ کیا بلکہ اُس نے یہ دِکھایا کہ وہ اُنہیں نہیں جانتا اُن پر الزام لگایا کہ وہ جاسوس تھے پھر تین دن اُن کو اپنے پاس رکھنے کے بعد اُس نے اُنہیں دوبارہ بُلایا اور کہا کہ جاﺅ اور بنیامین کو لے کر آﺅ جب تک اُن میں سے ایک مصر میں اُن کے واپس آنے تک رُکے گا اس بات نے اُن سب کو افسردہ کردیا اور اُنہوں نے سوچا کہ جو کچھ اُنہوں نے یوسف سے کیا تھا یہ اُس کی وجہ سے ہو رہا ہے پس ،  یہ جانے بنا کہ یوسف ہی اُن کے سامنے حاکم تھا اُنہوں نے اپنی غلطی کا اقرار کیا جو اُنہوں نے اُس کے ساتھ کیا تھا:

 

 پیدائش 42 باب21 تا 24 آیت:
”اور وہ آپس میں کہنے لگے کہ ہم دراصل اپنے بھائی کے سبب سے مجرم ٹھہرے ہیں کیو نکہ جب اس نے ہم سے منت کی تو ہم نے یہ دیکھ کر بھی کہ اسکی جان کیسی مصیبت میں ہے اسکی نہ سنی ۔  اسی لئے یہ مصیبت ہم پرآپڑی ہے ۔  تب روبن بول اٹھا کیا میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ اس بچے پر ظلم نہ کرو اور تم نے نہ سنا ۔  سو دیکھ لو ۔  اب اسکے خون کا بدلہ لیا جاتاہے ۔  اور ان کو معلوم نہ تھا کہ یوسف ان کی باتیں سمجھتا ہے اسلئے کہ ان کے درمیان ایک ترجمان تھا ۔  تب وہ انکے پاس سے ہٹ گیا اور رویا اور پھر انکے پاس آکر ان سے باتیں کیں اور ان میںسے شمعون کو لیکر انکی آنکھوں کے سامنے اسے بندھوادیا۔“

 

         آخری بار یوسف نے اپنے بھا ئیوں کو تب دیکھا تھا جب اُنہوں نے اُسے مصر میں ،  کافی سالوں پہلے بیچ دیا تھا اگلی بار وہ اُنہیں دوبارہ اُن خوابوں کی تکمیل پر ملتا ہے جن کی بدولت اُنہوں نے اُسے بیچا تھا اور جب اُنہوں نے جو کچھ اُس کے ساتھ کیا تھا اُس غلطی کا اقرار کیا اب یوسف جانتا تھا کہ اُس کے بھائیوں نے معافی مانگی ہے: اُنہوں نے اُس کے سامنے اس کا اقرار کیا۔ 

 

        یوسف کے حوالے سے ،  اُس نے شمعون کو اپنے پاس رکھا جب تک کہ دوسرے بھائی کعنان سے بنیامین کو لے کر واپس نہ آئے جب وہ اُسے لے آئے یوسف نے اُنہیں جانے کی اجازت دی تاکہ اُنہیں جلدی واپس لائے اُن پر الزام لگایا کہ اُنہوں نے اُس کے سونے کا پیالہ چرایا ہے جو اُس نے جان بوجھ کر بنیامین کے تھیلے میں ڈال دیا تھا (پیدائش 44 باب 1 تا34 آیت)پھر:

 

 پیدائش45 باب 1 تا 8 آیت:
”تب یوسف ان کے آگے جو اسکے پاس کھڑے تھے اپنے آپ کو ضبط نہ کر سکا اور چلا کر کہا ہر ایک آدمی کو میرے پاس سے باہر کردو۔  چنانچہ جب یوسف نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کیا اس وقت اور کوئی اس کے ساتھ نہ تھا ۔  اور وہ چلا چلا کر رونے لگا اور مصریوں نے سنا اور فرعون کے محل میں بھی آواز گئی ۔  اور یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ میں یوسف ہوں ۔  کیا میرا باپ اب تک جیتاہے ؟اوراسکے بھائی اسے کچھ جواب نہ دے سکے کیونکہ وہ اسکے سامنے گھبرا گئے ۔  اور یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا ذرا نزدیک آجاﺅ اور وہ نزدیک آئے۔  تب اس نے کہا میں تمہارا بھائی یوسف ہوں جسکو تم نے بیچ کر مصر پہنچوا یا ۔  اور اس بات سے کہ تم نے مجھے بیچ کر یہاں پہنچوایا نہ تو غمگین ہو اور نہ اپنے اپنے دل میں پریشان ہو
کیو نکہ خدا نے جانوں کو بچانے کےلئے مجھے تم سے آگے بھیجا ۔  اس لئے کہ دو برس سے ملک میں کال ہے اور ابھی پانچ برس اور ایسے ہیں جن میں نہ تو ہل چلے گا اور نہ فصل کٹے گی ۔  اور خدا نے مجھ کو تمہارے آگے بھیجا تاکہ تمہارا بقیہ زمین پر سلامت رکھے اور تم کو بڑی رہائی کے وسیلہ سے زندہ رکھے پس تم نے نہیں بلکہ خدا نے مجھے یہاں بھیجا اور اس نے مجھے گویا فرعون کا باپ اور اس کے سارے گھرانے کا خداند اور سارے ملک مصر کا حاکم بنایا ۔ 

 

 پیدائش 50 باب20 آیت:
تم نے مجھ سے بدی کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن خدا نے اسی سے نیکی کا قصد کیا تاکہ بہت سے لوگوں کی جان بچائے چنانچہ آج کے دن ایسا ہی ہو رہا ۔ 

 

         درج بالا حوالہ میں ،  میں نے ”کیلئے“،  ”تاکہ“ ،  اور ”واسطے “ کے الفاظ پر زور دیا ہے ۔   یہ وہ الفاظ ہیں جو جوابات پیدا کرتے ہیں یہ الفاظ اُن سوالات کے جوابات ہیں جو ”کیوں “سے شروع ہوتے ہیں ،  پس اب جوابات کاوقت تھا اب یوسف اور مصر میں اُس کے کام کے حوالے سے خدا کا منصوبہ منظر عام پر آنے کا وقت تھا ےہ وہی منصوبہ تھا جو سالوں پہلے کعنان میں شروع ہوا تھا یوسف کے دو خوابوں کے ساتھ شروع ہو ا جن سے اُس کے بھائیوں نے اُس سے نفرت کی اور اُسے مصر میں بیچ دیا ،  تاہم اُس کے بھائی اور اُن کے اعمال خدا کی مرضی پوری کرنے کیلئے ہتھیار تھے ۔   یہ خدا تھا جس نے یوسف کو مصر میں بھیجا نہ کہ اُس کے بھائیوں نے خدا ہی تھا جس نے اُسے فوطیفرع کے گھر میں رکھا اور اُسے اُس کے سامنے مقبول کیا ، اور وہی تھا جس نے اُسے دوبارہ قید میں رکھا خدا ہی تھا جس نے قید میں فرعون کے دو ملازموں کو خواب دیئے اور یوسف کو اُن کی تعبیر دی خدا ہی تھا جس نے دو سال بعد فرعون کو بھی دو خواب دیئے اور سردار باورچی کے ذریعے یوسف کو محل میں لایا ،  خدا ہی تھا جس نے یوسف کو اُن خوابوں کی تعبیر دی اور اُسی نے یوسف کو مصر میں دوسرے درجے پر فائز کیا خدا ہی تھا جس نے تمام اسرائیل کو زندگی بھر کیلئے محفوظ کر دیا۔    حقیقتاً اسرائیل نے مصر کو صدیوں بعد چھوڑا اور ہزاروں کے ساتھ اور اُس طرح سے چھوڑا جیسا کہ خدا کا کلام کہتا ہے ۔   خدا کا اسرائیل کیلئے اپنا ایک منصوبہ تھا اور جو کچھ یوسف کے ساتھ ہوا سب نے مل کر بھلائی پیدا کی ۔    ہو سکتا ہے کہ یہ شروع میں اس طرح نہیں ہوا یا شاید اسے اس طرح شروع سے نہیں سمجھا گیا بلکہ سالوں بعد اسکی سمجھ آئی ۔ 

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :

 



[1] پیدائش37باب2آیت میں یوسف کی عمر 17سال تھی، جب کہ پیدائش42باب6آیت میں ،  جب اس کے خواب تکمیل کو پہنچے، وہ شاید  39سال کی عمر کا تھا(وہ 30برس کا تھا ”جب فرعون کے سامنے کھڑا ہوا“ (پیدائش41باب46آیت) اور جس سال اس کے بھائی دوسری مرتبہ مصر میں گئے وہ قحط کے سالوں کا دوسرا سال تھا(پیدائش45باب6آیت))۔  

[2] یہ قید خانہ ایسا قید خانہ تھا جس میں ” بادشاہ کے قیدی ڈالے جاتے تھے“(پیدائش 39باب20آیت)۔   اسی لئے بادشاہ کا باورچی اور ساقی اس قید خانہ میں لائے گئے۔