بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 

نشان زد کریں اور دوسروں کو شریک کریں

 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

دل 

 

       لفظ ”دل“بائبل میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے الفاظ میں سے ایک ہے۔ حقیقتاً،  یہ یہاں 876دفعہ استعمال ہوا ہے اور میں نے یہ بہتر جانا کہ چند ایک ایسے حوالوںکا ذکر کیا جائے جہاں یہ استعمال ہوا ہے۔

 

1درخت اور پھل

       شروع کرنے کےلئے،  ہم متی12باب33تا35آیت پر جائیں گے۔  یہاں یسوع مسیح نے کہا:

 

متی 12باب33تا35آیت:
"۔ ۔ ۔  کیونکہ درخت اپنے پجھل ہی سے پہہچانا جاتا ہے۔ 
۔  ۔  ۔   کیونکہ جو
دل میں بھرا ہے وہی منہ پر آتا ہے۔  اچھا  آدمی اچھے خزانے سے اچھی چیزیں نکالتا ہے اور برا آدمی برے خزانے سے بری چیزیں نکالتا ہے۔ "

 

متی 7باب16تا18آیت بھی ہمیں بتاتی ہے:

”ان کے پھلوں سے تم ان کو پہچان لو گے۔  کیا جھاڑیوں سے انگور اوراونٹ کٹاروں سے انجیر توڑتے ہیں؟  اسی طرح ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور براس درخت برا پھل۔  اچھا درخت برا پھل نہیں لا سکتا اور برا درخت اچھا پھل نہیں لا سکتا۔ “

 

       کوئی بھی پھل اس درخت کا نتیجہ ہوتا ہے جو اس کے پیچھے ہوتا ہے۔  کوئی بھی پھل درخت کے بنا پیدا نہیں ہو سکتا،  اور کوئی بھی پھل اس درخت سے مختلف نہیں ہوسکتا جس سے وہ پیدا ہوتا ہے۔ خداوند اس استعارے کو ہمیں یہ بتانے کےلئے استعمال کرتا ہے کہ جو انسان پھل لاتا ہے وہ اسی کا نتیجہ اور اسی سے مطابقت رکھتا ہے جو کچھ اس کے دل میں ہوتا ہے۔ اچھا خزانہ اچھا پھل لاتا ہے،  اور برا خزانہ برا پھل پیدا کرتا ہے۔  جیسے امثال4باب23آیت ہمیں بتاتی ہے:

 

امثال4باب23آیت:
”اپنے دل کی خوب حفاظت کر
کیونکہ زندگی کا سر چشمہ وہی ہے۔ “

 

       دل سے باہر زندگی کے معاملات ہیں یعنی کہ، وہ نتائج،  وہ پھل جو ہم ہماری زندگیوں سے پیدا کرتے ہیں۔  دل اور جو کچھ اس میں ہے وہ اس پھل کی تصدیق کرتا ہے جو ہم پیدا کرتے ہیں۔

 

 

2کلام اور پھل

        یہ دیکھنے کے بعد کہ جو پھل ہم پیدا کرتے ہیںوہ اس خزانے پر انحصار کرتا ہے جو ہمارے دلوں میں ہوتا ہے،  اور یہ نتیجہ اخذکرتے ہوئے کہ ہمسب اچھا پھل لانا چاہتے ہیں،  اب ہم اس اچھے پھل کے لئے جو اچھا خزانہ ہے اس کے بارے میں جاننے کےلئے آگے بڑھیںگے۔  یہ دیکھنے کےلئے ہم امثال4باب20آیت پر جائیں گے۔ یہاں خدا بطور باپ بات کرتے ہوئے کہتا ہے:

 

امثال4باب20اور21آیت:
”اے میرے بیٹے میری باتوں پر توجہ کر میرے کلام پر کان لگا۔  اس کو اپنی آنکھ سے اوجھل نہ ہونے دے۔  
اس کو اپنے دل میں رکھ۔ “

 

       باپ ہمیں اس کی باتوں پر توجہ دینے کےلئے،  اس کی باتوں پر کان دھرنے کےلئے ۔  اور انہیں اپنے دل میں رکھنے کےلئے بلاتا ہے۔  جیسے کہ ہم نے پہلے دیکھا،  کہ جو خزانہ ہمارے دل میں ہوتا ہے وہ اس پھل کی تصدیق کرتا ہے جو ہم اپنی زندگیوں میں پیدا کرتے ہیں۔ خدا کے کلام کےلئے بھی یہی موزوںہے۔  یہ بھی تبھی پھل پیدا کرتا ہے جب ہم اسے اپنے دل میں رکھتے ہیں ۔  جس قسم کا یہ پھل پیداس کرتا ہے وہ،  21آیت میں بیان کیا گیا ہے،  جہاں ہم پڑھتے ہیں کہ:

 

امثال4باب21اور22آیت:
” اس کو اپنی آنکھ سے اوجھل نہ ہونے دے۔  اس کو اپنے دل میں رکھ۔  کیونکہ جو اس کو پا لیتے ہیں یہ ان کی حیات اور ان کے سارے جسم کی صحت ہے۔ “

 

       دل میں رکھا گیا کلام حیات اور سارے جسم کی صحت ہے۔ جیسے کہ یسوع نے متی4باب4آیت میں کہا:

 

متی4باب4آیت:
”آدمی صرف روٹی ہی سے
جیتا نہ رہے گا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے منہ سے نکلتی ہے۔ “

 

       خدا کے کلام کے بغیر کسی بھی انسان کا زندہ رہنا ناممکن ہے۔  تاہم،  کلام سے اچھا پھل لانے کےلئے،  اسے یہ کلام اپنے دل میں رکھنا ہوگا۔  جیسے کہ یسوع نے ،  بیج بونے والے کی مشہور ترین تمثیل بیان کرتے ہوئے،  دوبارہ کہا:

 

لوقا8باب11تا15آیت:
”وہ تمثیل یہ ہے کہ
بیج خدا کا کلام ہےراہ کے کنارے کے وہ ہیں جنہوں نے سنا پھر ابلیس آکر کلام کو ان کے دل سے چھین لے جاتا ہے ایسا نہ ہو کہ ایمان لا کر نجات پائیں۔  اور چٹان پر کے وہ ہیں جو سن کر کلام کو خوشی سے قبول کر لیتے ہیں لیکن جڑ نہیں رکھتے ۔  مگر کچھ عرصے تک ایمان رکھ کر آزمائش کے وقت پھر جاتے ہیں۔  اور جو جھاڑیوں میں پڑا اس سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے سنا لیکن ہوتے ہوتے اس زندگی کی فکروں اور دولت اور عیش و عشرت میں پھنس جاتے ہیں۔  اور ان کا پھل پکتا نہیں۔  مگر اچھی زمین کے وہ ہیں جو کلام کو سن کر عمدہ اور نیک دل میں سنبھالے رہتے اور صبر سے پھل لاتے ہیں۔ “

 

       یہ خدا کا کلام ہی ہے جو ایک نیک اور عمدہ دل میں رکھا جاتا اور سنا جاتا ہے،  تاکہ اچھا پھل پیدا کرے،  کثرت سے زندگی بخشے،  بالکل اسی طرح جیسے خدا چاہتا ہے کہ ہم پائیں(یوحنا10باب10آیت)

 

3خدا دلوں کا جاننے والا اور دلوں کو چاہتا ہے

       یہ بات کلام کے دیگر حصوں سے بھی ظاہر ہے کہ خداوند دل میں دلچسپی رکھتا ہے۔  پس 1سیموئیل16باب7آیت میں ہم پڑھتے ہیں:

 

1سیموئیل 16باب7آیت:
”کیونکہ خداوند انسان کی مانند نظر نہیںکرتا اس لئے کہ انسان ظاہری صورت کو دیکھتا ہے پر
خداوند دل پر نظر کرتا ہے۔ “

 

       خداوند دلوں میںدلچسپی رکھتا ہے۔  اسے ہمارے ظاہری پن سے کوئی سرو کار نہیں،  یعنی اگر ہم ، ”نیک“ اور ”اچھے“ دکھائی دیتے ہیں۔ فریسی اسی طرح کے ہوتے تھے۔  وہ بیرونی طور پر نیک معلوم ہوتے تھے،  مگر اندر سے ریاکار تھے۔ جیسا کہ یسوع مسیح نے خاص طور پر ان کے بارے میں کہا:

 

لوقا16باب15آیت:
”اس نے ان سے کہا،  کہ تم وہ ہو کہ آدمیوں کے سامنے اپنے آپ کو راستباز ٹھہراتے ہو۔  
لیکن خدا تمہارے دلوں کو جانتا ہے۔ “

 

       خدا ہم سب کے دلوں کو جانتا ہے،  اور جیسا کہ 1کرنتھیوں4باب5آیت واضح کرتی ہے کہ،  کہ وہ دن آئے گا جب خداوند، ” تاریکی کی پوشیدہ باتیں روشن کر دے گا اور دلوں کے منصوبے ظاہر کر دے گا اور اس وقت ہر ایک کی تعریف خدا کی طرف سے ہوگی۔ “انسان کے برعکس جو بیرونی چیزوں کو دیکھتا ہے،  خدا اندرون کی فکر کرتا ہے،  دل کی۔  اسی لئے امثال23باب26آیت میں وہ ہمیں کہتا ہے:

 

امثال23باب26آیت:
”اے میرے بیٹے
اپنا دل مجھ کو دے اور میری راہوں سے تیری آنکھیں خوش ہوں۔ “

 

       بہت سے لوگ خدا کے نام پر کام کرنے کو تیار ہیں[1]۔  تاہم جو وہ چاہتا ہے وہ صرف یہ کہ ہم اپنا دل اسے دے دیں۔  وہ پھل نہیں چاہتا،  ہمارے اعمال کو پہلے نہیں چاہتا،  بلکہ اس درخت کو چاہتا ہے جو پھل پیدا کرتا ہے۔  اگردرخت،  ہمارا دل،  اسے دے دیا جائے،  تو جو پھل پیدا ہو گا وہ اس پھل کی مانند ہو گا جو ایسے دل سے پید کیا گیا ہے جو اسی کو سونپ دیا گیا ہو۔

 

4”اپنے سارے دل سے

        درج بالا سے یہ واضح ہونا چاہئے کہ خدا ہمارے دلوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔  تاہم،  جیسا کہ ہم دیکھیں گے،  وہ صرف اس میں دلچسپی ہی نہیں رکھتا،  وہ اسے اس کی کاملیت میں چاہتا ہے۔  متی 22باب35تا38آیت سے شروع کرتے ہوئے ہم پڑھتے ہیں:

 

متی22باب35تا38آیت:
”اور ان میں سے ایک عالم شرع نے آزمانے کےلئے اس سے پوچھا اے استاد توریت میں کون سا حکم بڑا ہے؟  اس نے اس سے کہا کہ
خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔ “

 

استثنا10باب12آیت بھی:
”پس اے اسرائیل خداوند تیرا خدا تجھ سے اس کے سوا اور کیا چاہتا ہے کہ تو خداوند اپنے خدا کا خوف مانے اور اس کی سب راہوں پر چلے
اور اس سے محبت رکھے اور اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے خداوند اپنے خدا کی بندگی کرے۔ “

 

استثنا4باب29آیت:
”وہاں بھی اگر تم خداوند اپنے خدا کے طالب ہو تو وہ تجھ کو مل جائے گا۔  
بشرطیکہ تو اپنے پورے دل سے اور اپنی پوری جان سے اسے ڈھونڈے۔ “

 

یرمیاہ29باب13آیت:
”اور تم مجھے ڈھونڈو گے اور پاﺅ گے جب پورے دل سے میرے طالب ہو گے۔ “

 

یوایل 2باب12اور13آیت:
”لیکن خداوند فرماتا ہے اب
بھی پورے دل سے اور روزہ رکھ کر اور گریہ و زاری و ماتم کرتے ہوئے میری طرف رجوع لاﺅ۔  اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کر کے خداوند اپنے خدا کی طرف متوجہ ہو۔  کیونکہ وہ رحیم و مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے اور عذاب نازل کرنے سے باز رہتاہے۔ “

 

امثال3باب1آیت:
”اے میرے بیٹے! میری تعلیم کو فراموش نہ کر
بلکہ تیرا دل میرے حکموں کو مانے کیونکہ توان سے عمر کی درازی اور پیری اور سلامتی حاصل کرے گا۔ ۔ ۔ ۔ ۔  سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔  اپنی سب راہوں میں اس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔ “

 

       ہم نے درج بالا حالہ جات ”سارے دل“ سے متعلقہ ہونے کے باعث چنے۔  خدا ہمارے ”سارے دل“ پر غور کرتا اور اسے چاہتا ہے۔  وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے سارے دل سے اس سے محبت رکھیں،  سارے دل سے اس کو ڈھونڈیں،  پورے دل سے اس کی خدمت کریں،  پورے دل سے اس پر توکل رکھیں، اور پورے دل سے اس کے پاس لوٹ جائیں۔ جیسے کہ2تواریخ6باب14آیت کہتی ہے:  خداوند”اپنے ان بندوں کے لئے جو تیرے حضور اپنے سارے دل سے چلتے ہیں عہد اور رحمت کو نگاہ رکھتا ہے۔ “

 

5گناہ:  دل کا معاملہ

        جیسا کہ اب تک ہم نے دیکھا، خدا دلوں میں دلچسپی رکھتا اور دلوں پر نگاہ رکھتا ہے۔  تو تعجب کی بات نہیں کہ وہ گناہ کو دل کا معاملہ قرار دیتا ہے۔  متی5باب 27اور28آیت میں ہم پڑھتے ہیں:

 

متی5باب27اور28آیت:
”تم سن چکے ہو کہ کہاگیا تھا کہ زنا نہ کرنا۔  لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے بری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ
اپنے دل میں اس سے زنا کر چکا۔ “

 

       اس حوالے نے بہت سے لوگوںکو مشکل میںڈال دیا اور یہ اسلئے کیونکہ وہ گناہ کو بیرونی اعمال کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔  تاہم خدا یسا نہیں کرتا۔  وہ گناہ کو دل کے ساتھ جوڑتا ہے،  وہ جگہ جہاں وہ نگاہ رکھتا ہے۔ جب بدی ہمارے دل کا حصہ بن جاتی ہے تو وہ گناہ ہے،  اس بات سے ہٹ کے کہ وہ ہمارے بیرونی اعمال میں ظاہر یا نہ ہو[2]۔  جیسے66زبور18آیت ہمیں بتاتی ہے:

 

66زبور18آیت:
اگر میں بدی کو اپنے دل میں رکھتا تو خداوند میری نہ سنتا۔ “

 

اور یسعیاہ59باب1اور2آیت میں ہم پڑھتے ہیں:
”دیکھو خداوند کا ہاتھ چھوٹا نہیں ہو گیاکہ بچا نہ سکے اور اس کا کان بھاری نہیں کہ سن سکے۔  بلکہ تمہاری بد کرداری نے تمہارے اور تمہارے خداوند کے درمیان جدائی کر دی ہے اور تمہارے گناہوں نے اسے تم سے روپوش کیا ایسا کہ وہ نہیں سنتا۔ “

 

       گناہ خدا کے ساتھ ہماری شراکت کو توڑ دیتا ہے،  اور جیسا کہ یہ درج بالا ست ظاہر ہے،  اور یہ بالکل اسی وقت ہوتا ہے جب یہ ہمارے دلوں میں جنم لیتاہے۔  اس لئے ہمارے دلوں کی حفاظت کرنا نہایت ضروری ہے۔ جیسے داﺅد نے کیا،  آئیے ہم خدا سے اس کی پاکیزگی کی دعا مانگیں (51زبور9اور10آیت، 139 زبور 23اور24آیت)۔ جو کچھ اس دل میں ہے اس سے اسے پاک کریں،  اور اس بات کو پر یقینی بنائیں کہ اس میں بادشاہی کرنے والا صرف خدا اور اس کا کلام ہے۔

 

6نتیجہ

       اس کالم میں ہم نے ان حوالہ جات کا مطالعہ کیا جو دل سے متعلقہ ہیں۔  جب کلام پاک میں دل سے متعلقہ 876حوالہ جات پائے جاتے ہوں تو اس لفظ ”دل“ کے موضوع کو دس حوالہ جات سے مکمل کرنا ناممکن سی بات ہے۔ تاہم ہم امید کرتے ہیں کہ جو ہم نے یہاں دیکھا وہ دل کی اور جو کچھ خدا اس میں ڈالتا ہے اس کی اہمیت کو واضح کرا ہے۔ پس ہم نے دیکھ کہ:

 

1دل وہ درخت ہے جس پر اس پھل کا انحصار ہے جو ہم پیدا کرتے ہیں۔  اگر جو کچھ ہمارے دل میں ہے اچھا ہے تو دوسری طرف جو پھل یہ پیدا کرتا ہے وہ بھی اچھا ہو گا۔

 

2دل کے لئے اچھا پھل پیدا کرنے کی لازمی شرط یہ ہے کہ اس میں خدا کا کلام رکھا جائے۔  وہاں خدا کارکھا گیا کلام زندگی ہے۔

 

3چونکہ جو پھل ہم پیدا کرتے ہیں وہ اس خزانے پر منحصر ہے جو ہمارے دل میں ہے(متی7باب16تا18آیت) اور چونکہ اچھا پھل سرف اسی سے پیدا ہوتا ہے جو خدا کا کلام اپنے دل میں رکھتا ہے(لوقا8باب15آیت)،  تو ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ جب خدا ہمیں ہمارے دلوں کی حفاظت کرنے کو کہتا ہے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہمیں ہمارے دلوں میں موجود برے خزانے کی حفاظت کرنی چاہئے۔ اسے واہاں سے باہر نکالنا چاہئے اور اس کی جگہ اچھا خزانہ رکھنا چاہئے جو اچھا پھل اور زندگی ،  یعنی خدا کلام ،  بخشنے والا ہو۔

 

4دل وہ حصہ ہے جس پر خدا اپنی نگاہ رکھتا ہے اور جو وہ چاہتا ہے کہ ہم اسے دے دیں۔

5وہ چاہتا ہے کہ ہم اسے اپنے سارے دل سے پیار کریں۔

6کہ ہم سارے دل سے اسکی خدمت کریں۔

7کہ پورے دل سے اسے ڈھونڈیں۔

8جب کبھی ہم اس سے دور ہو جائیں تو اپنے پورے دل سے اس کی طرف لوٹ جائیں۔

9کہ پورے دل سے اس پر توکل رکھیں۔

10آخر کار ہم نے دیکھا کہ گناہ دل کا معاملہ ہے اور اس لئے اس کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔

 

       اسلئے آئیے ہم پانے دل اپنے باپ کے حوالہ کریں،  جیسا کہ وہ ہمیں کہتا ہے۔  خداوند نے کہا:

 

یوحنا15باب4تا8آیت:
”تم مجھ میں قائم رہو اور میں تم میں جس طرح ڈالی اگر انگور کے درخت میں قائم نہ رہے تو اپنے آپ سے پھل نہیں لا سکتی۔  اسی طرح تم بھی اگر مجھ میں قائم نہ رہو تو پھل نہیں لا سکتے۔  میں انگور کا درخت ہوں اور تم ڈالیاں ہو۔  
جو مجھ میں قائم رہتا ہے اور میں اس میں وہی بہت پھل لاتا ہے ۔  کیونکہ مجھ سے جد ا ہو کر تم کچھ نہیں کر سکتے اگر کوئی مجھ میں قائم نہ رہے تو وہ ڈالی کی طرح پھینک دیا جاتا اور سوکھ جاتا ہے۔  اور لوگ انہیں جمع کر کے آگ میں جھونک دیتے ہیں۔  اور وہ جل جاتی ہیں۔  اگر تم مجھ میں قائم رہو اور میری باتیں تم میں قائم رہیں تو جو چاہو مانگو وہ تمہارے لئے ہو جائے گا ۔  میرے باپ کا جلال اس سے ہوتا ہے کہ تم بہت سا پھل لاﺅ ۔ “

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :

 

[1] تاہم،  یہ ضروری نہیں کہ اس کی روح سے پیدا ہوا!

[2] جیسا کہ ہم نے پہلے ہی یہ دیکھا ہے کہ،  ”کیونکہ جو دل میں بھرا ہے وہی منہ پر آتا ہے“(متی12باب34آیت)،  اور ”اچھا آدمی اچھے خزانے سے اچھی چیزیں نکالتا ہے اور برا آدمی برے خزانے سے بری چیزیں نکالتا ہے“(متی 12باب35آیت)۔  جلد ہی یا کچھ دیر کے بعد،  برا خزانہ اسی قسم کا پھل دے گا۔