بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

 

نابینا برتمائی

 

ہم مرقس 10باب46آیت میں پڑھتے ہیں :

 

مرقس 10باب46آیت:

”اور وہ یریحو میں آئے اور جب وہ اور اس کے شاگرد اور ایک بڑی بھیڑ یریحو سے نکلتی تھی تو تمائی کا بیٹا برتمائی اندھا فقیر راہ کے کنارے بیٹھا ہوا تھا۔ “

 

          کوئی نہیں جانتا تھا کہ برتمائی کتنے سالوں سے اندھا تھا۔ شاید اپنی پوری زندگی۔ ساری زندگی بنا بصیرت ماحول کے ساتھ تعلق رکھتے ہوئے، وہ ر اہ کے کنارے بھیک مانگتا تھا۔ یقیناً اس نے دوسروں سے سنا ہو گا کہ یسوع نے دوسرے اندھوں نے ساتھ کیا کیا اور کیسے انہوں نے بینائی پائی۔ بےشک اسے ان لوگوں جیسا بننے کا کتنا اشتیاق ہو گا جو یسوع سے ملے ہوں گے۔ اور وہ:

 

مرقس 10باب47آیت:

”اور یہ سن کر کہ یسوع ناصری ہے چلا چلا کر کہنے لگا اے ابن داد ! اے یسوع ناصری! مجھ پر رحم کر۔ “

 

          ”اے یسوع مجھ پر رحم کر“ برتمائی چلایا۔ کلام کہتا ہے ” جو دل میں بھرا ہے وہی زبان پر آتا ہے“(متی 12باب34آیت)۔  جب آپ کا دل خدا کی طرف بند ہو جائے تو آپ خدا کے آگے رحم کے لئے نہیں چلائیں گے۔  آواز، ساند، دل کو بیان کرتا ہے۔ برتمائی خدا وند کا متلاشی تھا، اور خداوند وہاں موجود تھا۔ دوسروں نے بڑبڑانا شروع کر دیا: ”بتمائی اتنا شور کیوں کر رہا ہے؟“ تاہم، وہ مزید ان کی نہیں سن رہا تھا:

 

مرقس 10باب48آیت:

”اور بہتوں نے اسے ڈانٹا کہ چپ رہے مگر وہ اور بھی زیادہ چلایا کہ اے ابن داد مجھ پر رحم کر!“

 

          برتمائی بہت شدت سے خداوند کی راہ دیکھ رہا تھا۔ وہ اس وقت تک چلانا چاہتا تھا جب تک کہ اس کی سنی نہ جاتی۔ برتمائی کے چلانے نے یسوع کو رکنے پر مجبور کر دیا۔ ساری بھیڑ اس کے پیچھے پیچھے تھی،لیکن اس اندھے کا چلانا اس کے لئے بہت اہمیت کا حامل تھا۔ ایسے ہی تھا جیسا کہ وہ خود رکنا چاہتا تھا۔ پس وہ رکا اسے بلایا:

 

مرقس10باب49تا51آیت:

”یسوع نے کھڑے ہو کر کہا اسے بلا۔  پس انہوں نے اس اندھے کو یہ کہہ کربلایا کہ خاطر جمع رکھ اٹھ وہ تجھے بلاتا ہے۔  وہ اپناکپڑا پھینک کر اچھل پڑا اور یسوع کے پاس آیا۔  یسوع نے اس سے کہا کہ تو کیا چاہتا ہے کہ میں تیرے لئے کروں؟“

 

          خدا ان لوگوں کے چلانے پر کھڑا ہوتا ہے جو اسے آواز دیتے ہیں۔ اس کیلئے، ہر کوئی شخص بغیر کسی رنگ، نسل یا رتبے کے امتیاز کے اہمیت کا حامل ہے۔ وہ ناموں اور عہدوں کا نہیں بلکہ انسان کے دلوں کا خیال رکھتا ہے، کیونکہ ہر کسی کو اس کی ایک طرح سے ہی ضرورت ہے۔  جب تک وہ اس سے نہیں ملتے وہ اندھے ہی رہتے ہیں، اور وہ سب جو اس کو پا لیتے ہیں وہ بینائی بھی حاصل کر لیتے ہیں۔  جیسا کہ اعمال26باب 18آیت کہتی ہے:

 

اعمال26باب 18آیت:

”کہ تو ان کی آنکھیں کھول دے تاکہ اندھیرے سے روشنی کی طرف اور شیطان کے اختیار سے خدا کی طرف رجوع لائیں ۔ “

 

          صرف خدا ہی زندگی کی روشنی دے سکتا ہے۔ صرف اس کے ساتھ ملنا ہی ایک روح کو بینائی عطا کر سکتا ہے اور اس کا کسی انسان کے دل میں بسنا ہی دل کو زندہ اور منور کر سکتا ہے۔ برتمائی کی طرف واپس آتے ہوئے:

 

مرقس 10باب51آیت:

”اندھے نے اس سے کہا اے ربونی ! یہ کہ میں بینا ہو جاں۔ یسو نے اس سے کہا کہ جا تیرے ایمان نے تجھے اچھا کر دیا۔  وہ فیالفور بینا ہو گیا اوراس کے پیچھے ہو لیا۔ “

 

          بتمائی کے دل میں خدا کو پکارنے کے حوالے سے ہزاروں خدشات ہو سکتے تھے(”لو گ کیا کہیں گے؛ مجھے کاہنوں سے پوچھنا چاہئے کہ وہ اس یسوع کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، اوہ، ایسے ہی ٹھیک ہے، میں کم از کم زندہ تو ہوں“)۔ تاہم، کیا آپ جانتے ہیں کہ اس نتیجہ کیا ہوتا؟وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نابینا ہی رہتا۔ یسوع تمام اندھوں کو شفا نہیں دے گا سوائے ان کے جو اپنی بینائی پانا چاہتے ہیں اور اس لئے خدا سے رحم کیلئے چلاتے ہیں۔ وہ آپ کے پاس سے گزرتا ہے۔ آپ اپنے ہی خیالوں میں الجھے ہوئے ہی رہ سکتے ہیں۔ آپ اس کے بارے میں سوچتے رہیں اور اس پر شک کرتے رہیں۔  لیکن میرے دوستو! آپ ہمیشہ کیلئے اندھے رہ جائیں گے۔ اگر آپ خدا وند کے آگے نہیں چلاتے تو آپ کی روح، آپ کی اپنی روح اس کی بینائی نہیں پائے گی، اور نہ صرف یہ بلکہ آپ کو کبھی بھی ابدی زندگی میں حصہ نہیں ملے گا۔ کیونکہ، جب خداوند آپ کے پاس سے گزر رہا تھا تو آپ نے اسے دعوت نہیں دی؛ آپ نے اس کیلئے دروازہ نہیں کھولا۔ اس کی بجائے آپ نے اپنے آپ کو تکبر اور انا کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور آپ اسی کے متعلق سوچتے رہے۔ پس، آگے بڑھئے۔ ان زنجیروں کو توڑ ڈالو!یہ ااپ کو کیا فائدہ دیتی ہیں؟ اندھے برتمائی کی مانند خدا کے آگے چلائیں:یسوع خدا کے بیٹے مجھ پر رحم کر۔ تب خداوند یسوع مسیح آپ کیلئے رک جائے گا، جی ہاں آپ کے لئے ذاتی طور پر، جیسا کہ وہ برتمائی کیلئے رکا تھا۔ وہ رکے گا آپ کو وہ دے گا جس کی آپ کوسخت ضرورت ہے:زندگی کی روشنی۔

 

یوحنا 1باب9تا13آیت:

”حقیقی نور جو ہر ایک آدمی کو روشن کرتا ہے دنیا میں آنے کو تھا۔ وہ دنیا میں تھا اور دنیا اس کے وسیلہ سے پیدا ہوئی اور دنیا نے اسے نہ پہچانا۔ وہ اپنے گھر آیا اور اس کے اپنوں نے اسے قبول نہ کیا۔ لیکن جتنوں نے اسے قبول کیا اس نے انہیں خدا کے فرزند ہونے کا حق بخشا یعنی انہیں جو اس کے نام پر ایمان لاتے ہیں۔ وہ نہ خون سے نہ جسم کی خواہش سے نہ انسان کے ارادہ سے بلکہ خدا سے پیدا ہوئے ہیں۔ “

 

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :