بائبل کی سچائیاں









کیا دن ہے!



ہمارے معاشروں میں یہ عام بات ہے کہ اینیورسریزہوتی رہتی ہیں ،جنہیں ہم کسی نہ کسی بنا پر اہم تصور کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر ،ہم دوسری جنگ عظیم کے آخری دن کو خاص سمجھتے ہیں ۔ اسی طرح فلاں جنگ کے پہلے دن کو خاص سمجھا جاتا ہے ۔ ہماری ذاتی زندگی میں بھی سالگرہ یا شادی کی سالگرہ وغیرہ خاص دن کہلاتے ہیں تا ہم ،گو کہ بہت سے تہوار ہیں اور ایک خاص تجزیہ سے یہ بات واضح ہو تی ہے کہ ان تہواروں میں سے زیادہ تر مختلف لوگوں پر مختلف انداز سے اثر انداز ہو تے ہیں ، اور جوں جوں وقت گزرتا ہے یہ اثر کم سے کم ہو تا جاتا ہے۔ حقیقتاَبہت سے واقعات جنہیں چند عشرہ پہلے بہت اہمیت حاصل تھی آج ایسی اہمیت کے حامل نہیں ہیں ۔

ان تمام واقعات کے مقابلے میں ،آج ہم ایک ایسے واقعہ پر غور کریں گے جو گو کہ 2000سال قبل رونما ہوا ،اور ساری دنیا میں تمام لوگوں پر اثر انداز ہوتا ہے ،لیکن یہ آج بھی اسی مقدار اور اسی معیار میں اثر رکھتاہے اور یہ اثرات کسی بھی وقت میں کم نہیں ہو سکتے ،حقیقتاَ،یہ اثرات آج بھی اتنے زبردست ہیں جتنے 2000سال قبل تھے ۔ یہ واقعہ خدا وند یسوع مسیح کے جی اٹھنے کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے ۔ یسوع کا جی اٹھنا حقیقت میں صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں ہے ۔ جیسا کہ یم دیکھیں گے ،اس کے اثرات آج بھی اتنے ہی موثر ہیں جتنے تب تھے ۔

 

 1۔ یسوع کا جی اٹھنا :حقائق:

 یسوع کے جی اٹھنے کے بارے میں خدا کے کلام کی گواہی جاننے کے لئے آئےے مرقس کی انجیل کھولتے ہیں جہاں یہ کہتی ہے :

 

 مرقس 16باب1تا6آیت :
 ”جب سبت کا دن گزر گیا تو مریم مگدلینی اور یعقوب کی ماں مریم اور سلومی نے خوشبو دار چیزیں مول لیں تاکہ آکر اس پر ملیں ۔ وہ ہفتہ کے پہلے دن بہت سویرے جب سور ج نکلا ہی تھا قبر پر آئیں اور آپس میں کہتی تھیں کہ ہمارے لئے قبر کے پتھر کو منہ پر سے کون لڑھکائے گا ؟ جب انہوں نے نگاہ کی تو دیکھا کہ پتھر لڑھکا ہوا ہے ۔ کیو نکہ وہ بہت ہی بڑھا تھا ،اور قبر کے اندر جا کر انہوں نے ایک جوان کو سفید جامہ پہنے ہوئے بیٹھے دیکھا اور نہایت حیران ہوئیں ۔ اس نے ان سے کہا ایسی حیرا ن نہ ہو تم یسوع ناصری کو جو مصلوب ہوا تھا ڈھونڈ تی وہ جی اٹھا ہے ۔ وہ یہاں نہیں ہے ۔ “

 

 وہ وہاں اسے خوشبوئیں اور تیل ملنے گئیں تھیں ،وہ اسے اسی طرح وہاں پڑا دیکھنے کی توقع رکھتی تھیں جیسا کہ اسے دفنایا گیا تھا ۔ وہ پتھر کے لڑھکے ہونے سے حےران ہوئیں ۔ تاہم ،خدا نے انہیں پر سکون کر دیا :اس نے یسوع مسیح کو مردوں میں زندہ کیا ۔ عورتوں کو ایک فرشتہ دکھائی دیا ،جس نے انہیں بتایا کہ کیا ہوا :”وہ جی اٹھا ہے ۔ وہ یہاں نہیں ہے ۔ “ یسوع مسیح مردوں میں سے زندہ کیا گیا ۔ باقی تمام لوگ جو مر گئے تھے وہ خاک ہو گئے ۔ تاہم ،یسوع مسیح خاک نہ ہوا ۔ وہ مردوں میں سے زندہ ہوا ۔ وہ ہمیشہ تک زندہ رہتا ہے ۔ اعمال 13باب ہمیں بتاتا ہے :

 

 اعمال 13باب34تا37آیت :
 ”اور اس کے اسطرح مردوں میں سے جلانے کی بابت کہ وہ پھر کبھی نہ مرے اس نے یوں کہا کہ داﺅد کی پاک اور سچی نعمتیں تمہیں دونگا۔ چنانچہ وہ ایک اور مزمور میں بھی کہتا ہے کہ تو اپنے مقدس کے سڑنے کی نوبت نہ پہنچنے دے گاکیو نکہ داﺅد تو اپنے وقت میں خدا کی مرضی کا تابعدار رہ کر سو گیا اور اپنے باپ داﺅد سے جا ملا اور اسکے سڑنے کی نوبت پہنچی ۔ مگر جس خدا نے جلایا اس کے سڑنے کی نوبت نہ پہنچی۔ “

 

 یسوع مسیح کے علاوہ ہر کسی کی سڑنے تک نوبت پہنچی ۔ تمام تر معروف سلوگ جو صدیوں پہلے زندہ تھے وہ سڑنے کی نوبت کو پہنچے ۔ بہت سے مذاہب کے بانی مر گئے ۔ وہ سڑ گئے ۔ تاہم ،یہ یسوع کے ساتھ نہ ہو ا ۔ یہ ایک وجہ ہے جو مسیحت کو دوسروں سے مختلف قرار دیتی ہے۔ اس کا راہنما اب زندہ ہے اور ابد تک زندہ رہے گا ۔

 

 2 ۔ یسوع کا جی اٹھنا : عینی شواہد :

 گو کہ یسوع کے جی اٹھنے کے حوالے سے ہم نے خدا کے کلام کی گواہی دیکھی ہے ،اس شاندار واقعہ کے بہت سے عینی شواہد بھی ہیں۔

 

 1کرنتھیوں 15باب ان لوگوں کا قصہ بیان کرتا ہے جنہوں نے جی اٹھے یسوع کو دیکھا ۔

 

 1کرنتھیوں 15باب3تا 8آیت:
 ”چنانچہ میں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی جو مجھے پہنچی تھی کہ یسوع کتاب مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لئے موا ۔ اور دفن ہوا اور تیسرے دن کتاب مقدس کے مطابق جی اٹھا ۔ اور کیفاکو اور اس کے بعد ان بارہ کو دکھائی دیا پھر پانچ سو سے زیادہ بھائیوں کو ایک ساتھ دکھائی دیا۔ جن میں سے اکثر اب تک موجود ہیں اور بعض سو گئے ۔ پھر یعقوب کو دکھائی دیا ۔ پھر سب رسولوں کو ۔ اور سب سے پیچھے مجھ کو جو گویا ادھورے دنوں کی پیدائش ہوں دکھائی دیا۔ “

 

میں نے ان کے بارے میں تفصیلاَ بیان کر دیا ہے جنہوں نے یسوع مسیح کو جی اٹھنے کے بعد دیکھا ۔ حتیٰ کہ اگرکسی نے اس کو نہیں دیکھا ،جو گواہی خدا اپنے کلام میں دیتا ہے وہ ایمان لانے کیلئے کافی ہے ۔ آپ کسی بات پر اس لئے یقین نہیں کرتے کہ کسی اور نے یا آپ نے وہ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے بلکہ اس لئے یقین رکھتے ہیں کیونکہ خدا کا کلا م یہ کہتا ہے ۔ تاہم ،یسوع مسیح کے جی اٹھنے کے حوالے سے خدا کاکلام سینکڑوں عینی شواہد ین کا حوالہ دیتا ہے ۔ تاہم ،اناجیل میں غور کرنے سے پتا چلتا ہے کہ شاگردوں نے یسوع کے جی اٹھے بدن کو چھوا اور یہ کہ اس نے ان کے ساتھ ”کھایا پیا “(اعمال 10 باب 41 آیت )۔ جیسا کہ اعمال میں یہ کہتا ہے کہ :”یسوع مسیح نے دکھ سہنے کے بعد بہت سے ثبوتوں سے اپنے آپ کو ان پر ظاہر کیا “(اعمال 1باب3آیت )۔ چالیس دن تک یسوع مسیح نے اپنے آپ کو بہت سے (صرف ایک یا دو نہیں بلکہ بہت سے ) ثبوتوں سے ظاہر کر تا رہا ۔

 عدالت میں ،جیسے زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے وہ عینی شواہد ہی ہوتا ہے ۔ یہاں بہت سے سےنکڑوںلوگ ہیں جنہوں نے یسوع مسیح کو جی اٹھے بدن کے ساتھ دیکھا ۔ وہ اس کے جی اٹھنے کے عینی شواہد ین ہیں ،آج کل ،کو ئی بھی نظریہ قائم کرنے کیلئے دو عینی شواہدین کافی ہیں۔ یہاں ،سینکڑوںعینی شواہدین ہیں اور پھر بھی 2000سال سے بہت سے غیر ایماندار لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ”میرے پاس آﺅ ۔ میں بتاتا ہوں کہ اس روز کیا ہوا ۔ “وہ کیسے جانتے ہیں ؟کہا وہ وہاں تھے ؟مجھے شک ہے ۔ میں صرف خدا کے کلام کی گواہی کو مانتا ہوں ۔ وہ یقیقناَجا نتا ہے کہ اس روز کیا ہوا ۔

 

 3۔ جی اٹھنے کے اثرات :

 یہ دیکھنے کے بعد کہ مسیح یسوع کے جی اٹھنے کے حوالے سے خدا کا کلا م کیا کہتا ہے ۔ اب ہم جی اٹھنے کے نتائج کا تجزیہ کرنا جاری رکھیں گے۔ جیسا کہ یہ کہاگیا تھا ،دوسرے واقعات سے مختلف ہوتے ہوئے جو وقت کے ساتھ اپنی اہمیت کھو دیتے ہیں ،یسوع مسیح کا جی اٹھنا لوگوں کی زندگیوں پر بالکل وہی شاندار اثر رکھتا ہے آج بھی جیسا کہ اس وقت تھا جب یہ رونما ہوا ۔

 

 3.1۔ جی اٹھنا :تائد کیلئے شرطِ اوّل:

 جی اٹھنے کے نتائج دیکھنے کے لئے آئیے رومیوں 4باب 25آیت سے شروع کرتے ہیں ۔ یہاں یہ کہتی ہے : رومیوں 4باب 25آیت :

 

 ”وہ ہمارے گناہوں کے لئے حوالہ کیا گیا اور ہم کو راستباز ٹھہرانے کے لئے جلایا گیا ۔ “

 

 یسوع مسیح ہمارے گناہوں کے لئے حوالے کیا گیا اور ہم کو راستباز ٹھہرانے کے لئے جلایا گیا ۔ یہ حقیقت کہ اب آپ خدا کے حضور راستباز ہیں اب اس بات پر بنیاد رکھی جا سکتی ہے کہ یسوع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا ۔ جی اٹھنے کے بغیر کو ئی راستبازی نہ ہو تی ۔ ہمارے پچھلے کالم میں ہم نے دیکھا کہ راستباز بننے کے لئے یسوع مسیح پر ایمان لانے کی ضرورت ہے ۔ تاہم ،یہ شرط اس لئے رکھی گئی تھی کیو نکہ یسوع مسیح مردوں میں سے زندہ کیا گیا تھا ۔ خدا کے حضور راستباز ٹھہرنا کتنا زبردست لگتا ہے ۔ اس کے اثرات آج بھی اسی طرح جاری ہیں جیسے کہ 2000سال قبل تھے ۔

 

  3.2۔ جی اٹھنا : نئے سرے سے پیدا ہو نے کے لئے لازمی شرط :

 یہ دیکھنے کے بعد کہ یسوع مسیح کے جی اٹھنے سے اس پر ایمان لانے کی بدولت ہم راستباز ٹھہرتے ہیں ،آئےے اب ہم 1پطرس 1باب 3 آیت پڑھتے ہیں :

 

1پطرس1باب3آیت :
 ”ہمارے خداوند یسوع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جس نے یسوع مسیح کے مردوں میں جی اٹھنے کے باعثاپنی بڑی رحمت ہمیں زندہ امید کے لئے نئے سرے سے پیدا کیا ۔ “

 

 خدا نے ہمیں زندہ امید کے لئے نئے سرے سے پیدا کیا ۔ آج ،جب کوئی شخص یسوع مسیح پر ایمان رکھتا ہے تو وہ نئے سرے سے پیدا ہوتا ہے۔ تاہم، دیکھیں کہ یہ ”یسوع مسیح کے مردوں میں سے جی اٹھنے کے باعث “ دستیاب ہوا ۔ اگر یسوع مسیح مردوں میں جی نہ اٹھتا تو ہم نئے سرے سے پیدا نہ ہو تے ۔ آپ ان لوگوں پر ، جو ایمان لائے یا ایمان لاتے ہیں یا ایمان لائیں گے، یسوع کے جی اٹھنے کے شاندار اثر کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں جب آپ اس کے نتائج کو سمجھتے ہیں : ان میں سے ہر کوئی ، خدا کا بیٹا یا بیٹی، نئے سرے سے پیدا ہوئے تھے۔ تاہم، جی اٹھنے کے اثرات صرف یہیں پر ہی اختتام پذیر نہیں ہوجاتے۔

 

 3.3 جی اٹھنا : روح القدس عطا کرنے کیلئے شرطِ اول:

 اعمال 2باب میں بھی جی اٹھنے کا ایک اثر بیان کیا گیا ہے۔ یہ حوالہ پینتیکوست کے دن کو بیان کرتا ہے، جہاں پہلی مرتبہ روح القدس دیا گیا۔ پطرس ان اسرائیلوں سے بات کر رہا تھا جو وہاں اس حقیقت سے حیران رہ گئے تھے کہ رسول غیر زبانیں بول رہے تھے(اعمال 2باب1تا13آیات)۔ اس نے کہا:

 

 اعمال 2باب 22اور 23، 32اور 33آیت:
 ”اے اسرائیلیو! یہ باتیں سنو کہ یسوع ناصری ایک شخص تھا جس کا خدا کی طرف سے ہونا تم پر ان معجزوں اور عجیب کاموں اور نشانوں سے ثابت ہوا جو اس کی معارفت خدا نے تم میں دکھائے۔ چنانچہ تم آپ ہی جانتے ہیں جب وہ خدا کے مقررہ انتظام اور علمِ سابق کے موافق پکڑوایا گیا تو تم نے بے شرع لوگوں کے ہاتھوں سے اسے مصلوب کروا کر مار ڈالا۔ ۔ ۔ اسی یسوع کو خدا نے جلایا جس کے ہم سب گواہ ہیں ۔ پس خدا کے دہنے ہاتھ سے سر بلند ہو کر اور باپ سے وہ روح القدس حاصل کر کے جس کا وعدہ کیا گیا تھا اس نے یہ نازل کیا جو تم دیکھتے اور سنتے ہو۔ “

 

 وہ ”کیا دیکھتے اور سنتے ہیں “؟انہوں نے رسولوں کو غیر زبانوں میں بولنے کی بدولت روح القدس کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا اور سنا تھا،اس بات کاثبوت کہ اب ان کے پاس روح القدس انہیں ملا ہے یہ تھا کہ وہ غیر زبانیں بو لنے لگے تھے ۔ تا ہم ،آپ دیکھیں کہ پہلے یسوع مسیح مردوں میں زندہ ہوا اور پھر اسے روح القدس کا وعدہ ملا اور اس نے یہ مہیا کیا ۔ یہ حقیقت کہ روح القدس دستیاب کیا گیا اسی بنا پر ہے کہ یسوع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا ۔ تا ہم ،یسوع مسیح مردوں میں سے جلایا گیا ۔ بالکل وہی روح جو پینتےکوست کے دن ظاہر ہوا تھا آج ہر اس شخص کو ملتا ہے جو اس پر ایمان لاتا ہے ۔ پس ،آج جب کو ئی شخص غیر زبانوں میں بولتا ہے یا روح کے دےگر کام سر انجام دیتا ہے (1کرنتھیوں 12،13اور14ابواب)تو یہ صرف اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ اس اندر روح القدس ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ یسوع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا ہے ۔ اگر وہ مردوں میں سے جی نہ اٹھتا ،تو وہ روح القدس بھی مہیا نہ کر پاتا اور نیتجتاَآپ اس کا ظہار بھی نہ کر پاتے ۔ پس، اگر کسی کو جی اٹھنے کے ثبوت چاہئیں ،یہاں ایک اور ثبوت بھی ہے :روح کی نو بخششیں ۔

 

 3.4۔ جی اٹھنا : ہم اس کے ساتھ جی اٹھے تھے :

 جی اٹھنے کا ایک اور اثر دیکھنے کے لئے آئے افسیوں 2باب پڑھتے ہیں ۔ یہاںیہ کہتا ہے:

 

 افسیوں 2باب4تا7آیت :
 ”مگر خدا نے اپنے رحم کی دولت سے اس بڑی محبت کے سبب سے جو اس نے ہم سے کی جب قصوروں کے سبب سے مردہ ہی تھے تو ہم کو مسیح کے ساتھ زندہ کیا (تم کو فضل سے نجات ملی ہے )۔ اور یسوع مسیح میں شامل کر کے اس کے ساتھ جلایا اور آسمانی مقاموں میں اس کے ساتھ بٹھایا تاکہ وہ اپنی اس مہرنابی سے جو یسوع مسیح میں ہم پر آنے والے زمانوں میں اپنے فضل کی بے نہایت دولت دکھائے ۔ “

 

 اس حوالے کے مطابق ،جب خدا نے یسوع کو مردوں میں سے جی اٹھایا ہم بھی اس کے ساتھ جی اٹھے ۔ جب یسوع مسیح زندہ کیا گیا ،ہم کو بھی اس کے ساتھ زندہ کیا گیا ۔ جب یسوع مسیح آسمانی مقاموں پر بیٹھا ،ہم بھی اس کے ساتھ بےٹھے ۔ تا ہم ،دیکھیں کہ خدا کے نقطہءنظر کے مطابق ،یہ کچھ ایسا ہے جو اسی روز پورا ہو گیا جب اس نے اسے مرودں میں سے جلایا ۔ ”اس کے ساتھ “کا یہی مطلب ہے کہ ۔ اگر یسوع مسیح مردوں میں سے جی نہ اٹھتا تو ان میں سے کو ئی کام بھی ممکن نہ ہو تا ۔ لیکن یسوع مسیح مردوں میں سے زندہ کیا گیا ۔ اس واقعہ کی بدولت ،آپ کو بھی مردوں میں جی اٹھے ،زندہ کئے اور آسمانی مقاموں پر بےٹھے ہوئے تصور کیا جاتا ہے ۔ یہ جی اٹھنے کے شاندار اثرات میں ایک ہے ۔

 

 3.5۔ جی اٹھنا :کیا ہمارا ایمان لانا بے فائدہ ہو سکتا ہے ؟ جی نہیں !

جی اٹھنے کے ایک اور تاثر کو جاننے کے لئے آئےے 1کرنتھیوں 15باب پڑھتے ہیں ۔ یہاں ہم دیکھیں گے کہ کرنتھس کی کلیسیاءمیں چند جھوٹے معلّم تھے جنہوں نے یہ تعلیم دی کہ کو ئی جی اٹھنا نہیں ہے ۔ پس خدا کو ان کا سامنا کرنا تھا ۔ اس نے کےسے اس کا سامنا کیا تھا ؟اس نے اپنا کلام دیا ۔ اس طرح سے جھوٹی تعلیم کا سامنا کیا جاسکتا ہے :خدا کے کلام کو درستگی سے پیش کرنے سے ۔ پس آئیے باب کے آغاز سے شروع کرتے ہیں ۔

 

 1کرنتھیوں 15باب 1اور2آیت:
 ”اب اے بھائیو!میں تمہیں وہی خوشخبری جتائے دیتا ہوں جو پہلے دے چکا ہوں جسے تم نے قبول کر لیا تھا اور جس پو قائم بھی ہو ۔ اسی کے وسیلہ سے تم کو نجات بھی ملتی ہے بشرطیکہ وہ خوشخبری میں نے تمہیں دی تھی یاد رکھتے ہو ورنہتمہارا ایمان لا نا بے فائدہ ہوا۔ “

 

 بہت سے مسیحیوں کو یہ مشکل پیش آتی رہی ہے کہ ”ایمان لانا بے فائدہ ہوا “اس سے مراد ہے۔ ہم کلام پاک کے دےگر حوالوں سے جانتے ہیں کہ جب آپ یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں تو آپ نجات یافتہ بن جاتے ہیں (مثال کے طور پر رومیوں 10باب9آیت اور افسیوں 2باب1تا10آیات دیکھیں )۔ یسوع مسیح پر ایمان لانے اور نجات نہ پانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔ اسکے علاوہ ،جیسا کہ درج بالا آیات میں میں دیکھا جا سکتا ہے ،کرنتھیوں نے اس خوشخبری کو قبول کر لیا تھا جو پولوس رسول نے دی تھی اور جو پولوس کے خطوط میںشامل کی گئی ہے ۔ اس لئے وہ یسوع مسیح پر ایمان لائے اور اس کے مردوں میں سے جی اٹھنے پر ایمان لائے اور اس کلام کی بدولت وہ نجات یافتہ بنے۔ تو پھر ،”ایمان لانا بے فائدہ ہوا“سے کیا مراد ہے ؟ایک چیز پر بہت خیال رکھنا چاہئےے جب آپ بائبل پڑھتے ہیں کہ ان چیزوں کو باہر مت نکالیں جن کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور جو بلکل اسی موضوع کے ساتھ وابسطہ ہو تی ہیں ۔ جب بائبل کے تمام حوالوں کو درستگی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے تو یہ اس حوالے کے ساتھ پورا اترتی ہے ۔ لہذا،ہماری گفتگو میں آئیے ہمارے حوالے کا تجزیہ جاری رکھتے ہیں ۔ 3تا 8آیات ہمیں پولوس کی خوشخبری کا مختصر خلاصہ بیان کرتی ہیں کہ اس نے تعلیم دی ۔

 

 1کرنتھیوں 15باب3تا8آیات :
 ”چنانچہ میں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی جو مجھے پہنچی تھی کہ مسیح کتاب مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لئے موا ۔ اور تیسرے دن کتاب مقدس کے مطابق جی اٹھا ۔ اور کیفاکو اور اسکے بعد ان بارہ کو پھر پانچ سو سے زیادہ بھائیوں کو ایک ساتھ دکھائی دیا جن میں سے اکثر اب تک موجود ہیں اور باقی سو گئے ہیں ۔ پھر یعقوب کو دکھائی دیا ۔ پھر رسولوں کو ۔ اور سب سے پیچھے مجھ کو جو گو کہ ادھورے دنوں کی پیدائش ہوں دکھائی دیا ۔ “

 

 اس حوالہ میں ،مکاشفہ کی بدولت پولوس رسول مسیح کے جی اٹھنے کی اہمیت کو واضح کر رہا ہے ۔ وہ خاص طوت پر جی اٹھنے کے عینی شواہدین کا ذکر کرتا ہے ۔ کچھ پل میں ہم دیکھیں گے کہ اس نے یہ کیو ں کیا ۔ آٹھوےں آیت کے دوسرے حصے میں جہاں پولوس اپنے بارے میں بات کرتا ہے ایک واوین شروع ہوتی ہے ۔ یہ واوین 10ویں آیت پر ختم ہوتی ہے ۔ اس لئے ،11ویں آیت ہمیں واپس ہمارے موضوع پر لاتی ہے ۔

 

 1کرنتھیوں 15باب11آیت :
 ”خواہ میں ہوں خواہ وہ ہوں ہم یہی منادی کرتے ہیں اور اسی پر تم ایمان لائے ۔ “

 

 کرنتھیوں اس بات پر ایمان لائے جس کی منادی پولوس اور دےگر لوگوں نے کی ۔ تا ہم یہ سب کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ۔ کیو نکہ یہ کہتا ہے :

 

 1کرنتھیوں 15باب12تا17آیت :
”پس جب مسیح کی یہ منادی کی جاتی ہے کہ وہ مردوں میں سے جی اٹھا تو تم میں سے بعض کس طرح کہتے ہو کہ مردوں کی قیامت ہی نہیں ؟اگر مردوں کی قیامت نہیں تو مسیح بھی جی نہیں اٹھا ۔ اگر مسیح جی نہیں اٹھا تو ہماری منادی بھی بے فائدہ ہے اور تمہارا ایمان بھی بے فائدہ ہے۔ بلکہ ہم خدا کے جھوٹے گواہ ٹھہرے کیو نکہ ہم نے خدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اس نے مسیح کو جلادیا حالانکہ اگر بالغرض مردے جی نہیں اٹھتے تو مسیح بھی نہیں جی اٹھا تو تمہارا ایمان بے فائدہ ہے تم اب تک اپنے گناہوں میں گرفتار ہو ۔ “

 

 صرف کسی ایک کی طرح سے ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص یسوع مسیح پر ایمان لائے اور اس کا ایمان لانا بے فائدہ ہو ۔ یہ ایسا ہو سکتا تھا صرف اگر یسوع مسیح مردوں میں سے نہ جی اٹھتا ۔ اس معاملے میں آپ سب سے ایماندار ی والا ایمان بھی آپ کو نجات نہ دلا سکتا ۔ آپ دیکھیں ،کہ نجات یافتہ بننے کیلئے جی اٹھنے کی ضرورت تھی ۔ جی اٹھنے کے بغیر نجات ممکن نہیں تھی جی اٹھنے کے بغیر ہمارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ،خالی اور فضول ہوتا ۔ دیکھیں کہ اگر مسیح مردوں میں سے جی نہ اٹھتا تو اور کیا ہو سکتا تھا ۔

 

 1کرنتھیوں 15باب17اور18آیت :
 ”اور اگر مسیح نہیں جی اٹھا تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بلکہ جو مسیح میں سو گئے ہیں وہ بھی ہلاک ہو ئے ۔ “

 

 اگر مسیح مردوں میں جی نہیں اٹھا تو وہ تمام ایمان والے جو اس پر ایمان لائے تھے اور مر گئے تھے وہ بھی ہلاک ہو جاتے ۔ اگر جی اٹھنا نہ ہو تا تو وہ کس چیز کی امید رکھتے ؟تا ہم یہ سب کچھ ایک انوکھی صورت حال میں رو نما ہوا ۔ کیو نکہ

 

 1کرنتھیوں 15باب20تا23آیت :
 ”لیکن فی الواقع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا ہے ۔ “

 

 لفظ ”لیکن “دو باتوں میں تضاد پیدا کررہا ہے جو کہا گیا ہے اور جو کہا جا رہا ہے۔ لفظ ”اب “ہمیں 12سے 19آیات میں بیان کی گئی صورت حال سے حقیقت میں واپس لاتا ہے ۔ ”لیکن اب مسیح مردوں میں سے جی اٹھا ہے ۔ “یہ حقیقت ہے ۔ ہمارا ایمان بے فائدہ نہیں ہے ۔ یہ بے فائدہ ہوتا اگر (اور صرف اگر )مسیح مردوں میں سے نہ جی اٹھتا ۔ لیکن اب ”وہ جی اٹھا ہے۔ “ہم مزید گناہوں میں نہیں ہیں ۔ وہ لوگ جو مسیح پر ایمان رکھتے ہوئے اور اس کی واپسی کی امید رکھتے ہوئے مر گئے وہ ہلاک ہو ں گے کیو نکہ

 

 1کرنتھیوں 15باب20تا22آیات :
”لیکن فی الواقع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں ان میں سے پہلا پھل ہوا ۔ کیو نکہ جب آدمی کے سبب سے موت آئی تو آدمی کے سبب سے ہی مردوں کی قیامت بھی آئی ۔ اور جیسے آدم میں سب مرتے ہیں ویسے ہی مسیح میں سب زندہ کئے جائیں گے ۔ “

 

 اب ”جائیں گے “پر غور کریں ۔ یہ نہیں کہا گیا کہ وہ زندہ ہیں بلکہ وہ زندہ کئے ”جائیں گے “۔ کب ؟23آیت ہمیں جواب دیتی ہے ۔

 

 1کرنتھیوں 15باب23آیت :
 ”لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے ۔ پہلا پھل مسیح ،پھر مسیح کے آنے پر اس کے لوگ ۔ “

 

 یسوع مسیح واپس آئے گا اور پھر وہ سب جو اس پر ایمان لائے ہوئے مر گئے دوبارہ زندہ ہوں گے ۔ لیکن غور کریں کہ جی اٹھنے کی بدولت ہے کہ زندہ کئے جائیں گے ۔

 حقیقتاَ،جی اٹھنے کا دن بہت خاص اہمیت کا حامل دن ہے ۔ اس نے لاکھوں لوگوں کو ایک انوکھے انداز میں متاثر کیا ،متاثر کرتا ہے اور متاثر کرے گا ۔ یہ یسوع مسیح کے جی اٹھنے کی بدولت ہے راستباز ی ،نجات، نئی پیدائش ،آسمانی مقاموں پر بیٹھناور روح القدس دستیاب ہوئے۔ بے شک بہت کچھ کہنا باقی ہے :کیادن ہے یہ !!

 

 تسسوس کولچوگلو




 

کیا دن ہے! (PDF) PDF edition


نشان زد کریں اور دوسروں کو شریک کریں



Follow BibleAccuracy on Twitter