بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

جیسے مسیح کے۔ ۔ ۔ ( افسیوں6باب5آیت) 

 

       درج بالا الفاظ ہمیں افسیوں 6باب میں ملتے ہیں جہاں ہم 5آیت سے پڑھنا شروع کرتے ہیں:

 

افسیوں6باب5تا8آیت:
”اے نوکروں
جو جسم کی رو سے تمہارے مالک ہیں اپنی صاف دلی سے ڈرتے اور کانپتے ہوئے ان کے ایسے فرمانبردار رہو جیسے مسیح کے۔ اور آدمیوں کو خوش کرنے والوں کی طرح دکھاوے کےلئے خدمت نہ کروبلکہ مسیح کے بندوں کی طرح دل سے خدا کی مرضی کو پورا کرو۔  اور اس خدمت کو آدمیوں کی نہیں بلکہ خدا کی جان کر جی سے کرو۔  کیونکہ تم جانتے ہو کہ جو کوئی اجیسا اچھا کام کرے گا خواہ غلام ہو خواہ آزاد خداوند سے ویسا ہی پائے گا۔ “

 

       درج بالا حوالہ میں وہ بات جس نے میری توجہ کو مرکوز کیا وہ یہ فقرہ ہے کہ، ”جو جسم کی رو سے تمہارے مالک ہیں اپنی صاف دلی سے ڈرتے اور کانپتے ہوئے ان کے ایسے فرمانبردار رہو جیسے مسیح کے۔ “ہمیں جسم کی رو سے جو ہمارے مالک ہیں خوف اور کانپتے ہوئے ان کے ایسے فرمانبردار بننا ہے جیسے مسیح کے۔ مجھے یہ بہت زبردست بات لگی!یہ بات میرے مالک کے ساتھ میرے تعامل میں ایسی عزت و احترام،  کلام کہتا ہے ڈرتے اور کانپتے ہوئے،  دینے کےلئے زور دیتی ہے جیسے میں مسیح کو تعظیم دیتا ہوں۔ خدا اسے اس قدر اہم سمجھتا ہے کہ اس نے قریباً اسی بات کو کلسیوں کی کتاب میں بھی دوہرایا ہے۔ یہاں 3باب 22تا25آیت میں ہم پڑھتے ہیں:

 

کلسیوں3باب22تا25آیت:
اے نوکرو! جو جسم کی رو سے تمہارے مالک ہیں سب باتوں میں ان کے فرمانبردار رہو۔  آدمیوں کو خوش کرنے والوں کی طرح دکھاوے کےلئے نہیںبلکہ صاف دلی اور خدا کے خوف سے۔  جو کام کرو جی سے کرو۔  یہ جان کر کہ خداوند کےلئے کرتے ہونہ کہ آدمیوں کےلئے۔ کیونکہ تم جانتے ہو کہ خداوند کی طرف سے اس کے بدلہ میں تم کو میراث ملے گی۔  تم خداوند مسیح کی خدمت کرتے ہو۔ کیونکہ جو برا کرتا ہے وہ اپنی برائی کا بدلہ پائے گا۔  وہاں کسی کی طرفداری نہیں۔ “

 

       جو کچھ بھی ہم کرتے ہیں ہمیں دل سے کرنا چاہئے،  جیسے کہ ہم یہ خدا کے لئے کر رہے ہیں۔ اور درج بالا حوالہ کے آغاز میں ہم یہ دوبارہ دیکھتے ہیں کہ: جو جسم کی رو سے ہمارے مالک ہیں سب باتوں میں ہمیں ان کے فرمانبردار رہنا ہے۔

 

       تاہم صرف درج بالا آیات ہی وہ آیات نہیں ہیں جو نصبی تعلقات کی بات کرتی ہیں۔ یہاں کچھ اور آیات بھی ہیں:

 

1تمیتھیس6باب1اور2آیت:
”جتنے نوکر جوئے کے نیچے ہیں اپنے مالکوں کو کمال عزت کے لائق جانیں تاکہ خدا کا نام اور تعلیم بدنام نہ ہو۔ اور جن کے مالک ایماندار ہیں وہ ان کو بھائی ہونے کی وجہ سے حقیر نہ جانیں بلکہ اس لئے زیادہ تر ان کی خدمت کریں کہ فائدہ اٹھانے والے ایماندار اور ان کے عزیز ہیں ۔  تو ان باتوں کی تعلیم دے اور نصیحت کر۔ “

 

       درج بالا حوالے کا دوسرا حصہ ان لوگوں کی بات کرتا ہے جن کے مالک ایماندار ہیں،  اور یہ حکم دیتا ہے کہ ان مالکوں کے نوکروں کو انہیں حقیر نہیں جاننا چاہئے۔ دوسرے لفظوں میں،  اگر آپ کا مالک مسیحی ہے تو اس کا فائدہ نہیں اٹھانا چاہئے۔ یہ حقیقت کہ آپ کا مالک ایک مسیحی ہے اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آپ سست اور ”ناکارہ“ ہو جائیں۔ اس کے برعکس،  ہمیں اپنے مسیحی مالکین کی زیادہ خدمت کرنی چاہئے کیونکہ جن کو ہماری خدمت کا فائدہ ہو گا وہ ایماندار اور خدا کے محبوب ہیں۔

 

       تاہم،  خدا کا کلام صرف درج بالا حوالہ جات پر ہی یہ ختم نہیں کرتا۔ آگے بڑھتے ہوئے ہم ططس 2باب9اور10آیت میں پڑھتے ہیں:

 

ططس2باب9اور10آیت:
”نوکروں کو نصیحت کر کہ اپنے مالکوں کے تابع رہیں اور سب باتوں میں انہیں خوش رکھیں اور ان کے حکم سے کچھ انکار نہ کریں۔  چوری چالاکی نہ کریں بلکہ ہر طرح کی دیانتداری اچھی طرح ظاہر کریںتاکہ ان سے ہر بات میں ہمارے منجی خدا کی تعلیم کو رونق ہو۔ “

 

اور 1پطرس2باب18تا20آیت میں :
”اے نوکرو! بڑے خوف سے اپنے مالکوں کے تابع رہو۔ نہ صرف نیکوں اور حلیموں کے ہی بلکہ بد مزاجوں کے بھی۔  کیونکہ اگر کوئی خدا کے خیال سے بے انصافی کے باعث دکھ اٹھا کر تکلیفوں کو برداشت کرے تو یہ پسندیدہ ہے۔ اسلئے کہ اگر تم نے گناہ کر کے مکے کھائے اور صبر کیا تو کون سافخر ہے؟ ہاں اگر نیکی کر کے دکھ پاتے اور صبر کرتے ہو تو یہ خدا کے نزدیک پسندیدہ ہے۔ “

 

       درج بالا سب کا کیا نتیجہ ہے؟ میرا خیال نہیں کہا سے سمجھنا مشکل ہے: خدا کا کلام حکم دیتا ہ کہ جن کے ہم تابع ہیں ان کی ساب باتوں میں فرمانبرداری کرنی چاہئے۔ ہمیں اچھی طرح خدمت کرنی چاہئے جیسے کہ خدا کی کرتے ہیں۔ یہ صرف ہمارے مالکوں کا حوالہ نہیں دیتا۔ خدا کا کا کلام نوکروں اور ان کے بارے مین بات کرتا ہے جن کی وہ خدمت کرتے ہیں۔ آپ آزاد پیشہ ور بھی ہو سکتے ہیں: وہ جن کی آپ خدمت کرتے ہیں ، آپکے گاہک ، آپ کے ”مالک“ ہیں۔ مختصراً ،  ایسی خدمت کرو جیسی خدا کی کرتے ہو۔ بہت سے لوگ وہ کام پسند نہیں کرتے جو وہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کی بجائے وہ کوئی اور کام کرنا پسند کرتے ہیں۔ درج بالا احکام کے ساتھ کوئی شرط نہیں منسلک،  نہ ہی یہ شرط ہے کہ، ”اگر آپ وہ کام پسند کرتے ہیں جو آپ کر رہے ہیں۔ “ اکثر لوگ اس کام کے بغاوت کرتے ہیں جو خدا نے انہیں سونپا ہے اور آگے بڑھنے اور اسے قبول کرنے اور شکر ادا کرنے کی بجائے وہ غصے میں پیچھے کی طرف جاتے ہیں یا وہ کسی اور مقصد کےلئے وہ کام کرتے ہیں۔ میں یہ اس لئے جانتا ہوں کیونکہ میں بھی ایسا ہی کرتا تھا۔ میں نے پی ایچ ڈی کےلئے اکنامکس پڑھی،  اور میرا خواب یونان کی بینک میں قومی اور بین القوامی اکانومی پر ریسرچ کرنا تھا۔ میری فوج کی سروس چھوڑنے کے دس دن بعد میرے ایک اچھے دوست اور بھائی نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں اس کے ساتھ ایک فرم میں ملازمت کرناپسند روں گا جہاں وہ بھی کام کر رہا تھا اور جو بہت تیزی سے بڑھ رہی تھی۔ کام بطور SAP کنسلٹینٹ تھا(اس وقت ،  مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ یہ کیا ہوتا ہے۔ )میں نے خداوند سے پوچھا اور خداوند نے مجھے بتایا کہ یہ کام میرے لئے ہی تھا۔ میں نے یہ پیشکش فوری طور پر قبول کر لی۔ میرا پہلا مہینہ بہت دشوری میں گزرا۔ میری سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ میرے کام کا تعلق اس سے بہت کم تھا جو میں نے پڑھائی کی اور جو میں کرنا چاہتا تھا۔ یہ بہت اچھی ملازمت تھی،  در حقیقت میری کمپنی یونان میں موجود بہترین کمپنیوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر تھی۔ تاہم میرے لئے سب کچھ سیاہ تھا۔ میں یہ کام نہیں کرنا چاہتا تھا۔ میں وہ چاہتا تھا جو میں چاہتا تھا۔  ڈیڑھ سال کی جدو جہد کے بعد میں نے ایک اور ملازمت کی تلاش شروع کر دی۔  مگر تمام دروازے بند تھے۔ پھر مین نے فیصلہ کیا کہ مین یہ چھوڑ دوں گا چاہے مجھے بےروزگار ہی کیوں نہ ہونا پڑے۔ کتنا بے وقوف تھا میں! خداوند کی تمجید ہو،  جس روز مین نے یہ اعلان کرنا تھا جو میں نے فیصلہ کیا تھا خداوند نے مجھے اسی دن گہرے طور پر متاثر کیا کہ مجھے اس کا اعلان نہیں کرنا چاہئے جو میں نے فیصلہ کیا ہے۔ اور میں نے نہیں کیا۔ مگر میں اس دن تک جدوجہدکر رہا تھا جب تک مزید دروازے بند نہیں ہوگئے اور میں یہ واضح طور پر سیکھ سکتا تھا:  میں اس کے بر خلاف کوشش کر رہا تھا جو خدا کا میری زندگی کےلئے مقصد تھا۔ خدا نے خود مجھے یہ کام دیا تھا لیکن میں نے اس کی مرضی کی کبھی تابعداری نہیں کی۔ اس کی بجائے میں نے ایک باغی کی مانند رد عمل ظاہر کیا۔ میں ایک باغی تھا! میں بائبل کے پاس گیا اور یہاں تھا:  ” دل وجان سے خدمت کرو جیسے خدا کی کرتے ہو۔ “ دکھاوے ک خدمت کرنے والوں کی طرح نہیں بلکہ مسیح کی طرح۔  خدا کی قوت کے ساتھ میں نے تبدیلی کا آغاز کیا:  یہ کام خدا کا کام تھا اور میں نے کام کرنا پسند کیا۔  اس لئے میں جتنا ممکن تھا محنت سے کام کرنا چاہتا تھا۔ اور میں نے کیا بھی! جلد ہی مجھے معلوم ہوا کہ جو میں کر رہا تھا میں اس سے محبت کرتا تھا لیکن میری ضدنے مجھے خود کی حوصلہ افزائی کےلئے کبھی میرا پیچھا نہ چھوڑا۔ میںنے اپنی زندگی کا صفحہ بدلا اور اور جتنا ممکن تھا محنت سے کام کرنا اور اپنے گاہکوں کی خدمت کرنا شروع کر دیا ۔ جیسے خداوند کی خدمت کرتا ہوں۔ تین مہینے بعد ،  تنخواہ میں اضافہ ہوا۔ پھر ایک بار ایسا ہوا۔  پھر میری ترقی ہوئی۔ 2000میں میں نے اس کمپنی کو بطور سپروائزر کے چھوڑ دیا۔ مٰن ااج بھی وہی کام کر رہا ہوں جو خدا نے مجھے سات سال قبل دیا تھا اور اس کے لئے میں اس کا بے حد شکر گزار ہوں۔ جرمنی آتے ہوئے میں اپنی بیوی سے ملا اور چند ماہ قبل میں نے اس سے شادی کی۔ مگر قابل چیز اس بات کو سمجھنا اور قبول کرنا تھا کہ جو بھی آپ کرتے ہیں،  خدا نے آپ کو وہ کام دیا ہے۔ اسلئے اس طرح سے کام کرو جیسے خداوند کےلئے کرتے ہو۔  کیونکہ یہی خدا کی مرضی ہے۔

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :