بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

مختصر راستہ ہمیشہ بہتر نہیں ہوتا۔ خروج 13باب17اور18آیت

 

         ہم سب کسی حد تک اسرائیلیوں کی کہانی سے واقف ہیں۔وعدہ کی سر زمین تک پہنچنے کےلئے انہیں 40سال کا عرصہ لگا۔ جیسا کہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اس سب کے دوران جو دیری ہوئی اس کی وجہ ان کی نافرمانی تھی۔ جب آخر کار سر زمین میںداخل ہونے کا وقت آپہنچا، وہ داخل ہونے سے ڈرتے تھے اور وہ پیچھے ہٹنا شروع ہوگئے۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہیںاس زمین مین داخل ہوتے ہوئے 40سال لگ گئے اور پہلی نسل میں سے صرف 2لوگ ہی کامیاب ہوئے جو اس زمین میں داخل ہوئے۔باقی سب لوگ بیابان میں مر گئے اور ان کے بچے اس سرزمین میں داخل ہوئے۔آج ہم اس نافرمانی پر غور وحوض نہیں کریں گے۔ تاہم، خدا کا انہیں40سال تک بیابان میں رکھنے کا پہلے کوئی ارادہ نہیں تھا۔تاہم خدا نے اس سر زمین میں داخل ہونے کے منصوبہ کو تھوڑا روک لیا۔ بہت سالوں کےلئے تو اس نے یہ منصوبہ نہیں روکا لیکن اس کا مختصر راستہ بدل دیا۔اس سے متعلقہ حوالہ ہم خروج13باب17اور18آیت میں دیکھتے ہیں۔ یہاں ہم پڑھتے ہیں:

 

خروج13باب17اور18آیت:
”اور جب فرعون نے ان لوگوں کو جانے کی اجازت دے دی تو خدا ان کو فلستیوں کے ملک کے راستہ سے نہیں لے گیا
اگر چہ ادھر سے نزدیک پڑتا کیونکہ خدا نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ لڑائی بھڑائی دیکھ کر پچھتانے لگیں اور مصر کو لوٹ جائیں۔بلکہ خدا ان کو چکر کھلا کر بحر قلزم کے بیابان کے راستے سے لے گیا اور بنی اسرائیل ملک مصر سے مسلح نکلے تھے۔“

 

         جو چیز مجھے اس حوالہ میں متاثر کرتی ہے وہ یہ کہ خدا نے لوگوں کے لئے مختصر راستے سے جانے کو ترجیح نہیں دی بلکہ لمبے راستے سے انہیں جانے کی اجازت دی۔بعض اوقات ہم ایسے سفر کےلئے نکلتے ہیں جس کےلئے Xوقت لگے گا۔ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ ہمیں X کی عمر میں نوکری مل جائے گی، XX سال میں ہم شادی کر لیں گے اور XXXسال میں ہمارا پہلابچہ ہوگا۔یہ غیر منطقی منصوبہ نہیں ہوگا۔ہم نے شاید ان سب چیزوں کو اسی کے مطابق منصوبہ سازی میں شامل کیا جیسے کہ ہم اپنے ارد گرد حالات کو دیکھتے ہیں۔اور جیسے ہم نے انہیں منصوبہ سازی میں بنایا ہے وہ شاید ویسے ہی ہوں ۔ مگر ہمیشہ ایسا نہیںہوتا۔ کم از کم اسرائیلیوں کے معاملے میں، میرے معاملے میں اور شاید آپ کے چند معاملات میں بھی ایسا نہیں ہوا۔بعض اوقات وقت چلتا رہتا ہے اور ہماری زندگیاں ہماری توقعات سے ہٹ کر معلوم ہوتی جاتی ہیں۔ ہمیں حیرانگی ہوتی ہے کہ ہم اس بیابان میں کیا کر رہے ہیں جو ”بحر قلزم کے بیابان“ کی مانند لگتا ہے۔اگر چند سال قبل آپ نے مجھے بتایا ہوتا کہ آپ جرمنی میں ہوں گے، بالکل یہی کام کرتے ہوں گے جو میں کر رہا ہوں اس وقت تو میں آپ کو بتا دیتا کہ ”یہ ناممکن ہے۔ یہ میرے منصوبہ جات سے بالکل الگ ہے۔“میں نے شاید بالکل اسی طرح سے اپنی زندگی کا منصوبہ بنایا ہے جیسے کہ آپ نے بنایا تھا۔مگر یہ ایسا نہیں ہو سکا۔ میں نہیں جانتا یہ بہتر ہے یا برا۔میں یہ نہیں جانتا اور شاید کبھی نہ جان پاﺅں۔آپ نہیں جانتے اور شاید آپ بھی کبھی نہ جان پائیں، اس سے قبل کہ وہ جو تخت پر بیٹھا ہے وہ جانے کہ سب چیزیں ایسے رونما کیوں ہوئیں جیسے کہ وہ ہو چکیں ہیں۔ آپ ابھی تک اسی چیز کی توقع میں کیوں بیٹھیے ہیں جسے آپ دنیا کی سب سے آسان چیز سمجھ رہے تھے۔چیزیں ایسے رونما ہو سکتیں ہیں جیسے آپ نے ان کا کبھی تصور بھی نہیں کیا ہو۔آپ نے شاید اسی طرح سے اپنی زندگی کا منصوبہ بنایا ہو جیسے کہ میں اپنی کا بنایا مگر۔۔۔میرے پا س آپ کے لئے خوش خبری ہے کہ: خدا آپ کی راہنمائی کر تا ہے۔ یہاں یہ معاملہ جنم لیتا ہے کہ نافرمانی کے باعث بیابان بن جاتا ہے۔میں آج اس کے بارے مین بات نہیں کرنا چاہتا۔مجھے امید ہے آپ اس میں نہیں ہیں۔ اگر ااپ اس میں ہیں تو، جواب فرمانبردای ہے۔”خدا کے نزدیک جاﺅ تو وہ تمہارے نزدیک آئے گا“(یعقوب 4باب8آیت)۔ مگر یہ اس کالم کا مقصد نہیں ہے۔اس کالم کا مقصد نامکمل توقعات ہیں۔معاملہ یہ ہے کہ ایسالگتا ہے جیسے خدا بہت دھیما ہے۔ ہم کہتے ہیں، ”اے خدا! میں نے جو مانگا اور جو سواچا میں نے اس سے زیادہ تجھ سے امید رکھی۔ اور پھر بھی سال ہہ سال گزر گئے اور میں نے کبھی اپنی دعا قبول ہوتے نہیں دیکھی۔“ اور خدا بیوہ کی تمثیل کے ساتھ خداوند کے منہ سے جواب دیتا ہے( لوقا18باب1تا5آیت):”ہر وقت دعا کرتے رہنا اور ہمت نہ ہارنا۔“ ہم خدا سے کہتے ہیں کہ،” اے خدا! تو نے دیر سے پوری ہونے والی امید کے بارے میں لکھا۔۔۔ یہ دل کو درد دیتی ہے۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ تو نے خود اس کے بارے میں کبھی نہیں لکھا۔“ اور خدا کہتا ہے،”صبر رکھو۔“ بھائیو جو خد آپ کو آج بتا رہا ہے وہ یہ ہے کہ صبر رکھو۔خداوند کے پیچھے چلو، اس پر بھروسہ رکھواور وہ یہ ضرور پورا کرے گا۔وہ تمہارے دل کی مرادیں پوری کرے گا۔یہ شاید آپ کا دماغ نہ سوچے۔ سالوں بعد شاید آپ اپنے خوابوں اور خواہشات کو بھول چکے ہوں ۔ میں آپ کو کھڑے ہونے کی حوصلہ افزائی دوں گا۔ خدا آپ سے تنگ نہیں آتا۔وہ خدا جس پر آپ نے پہلی دفعہ ایمان لایا تھا خدا آج بھی ویسا ہی ہے۔خدا کبھی بدلتا نہیں(یعقوب 1باب17 آیت)۔ یسوع مسیح کل اورآج بلکہ ر ابد تک یکسان ہے(عبرانیوں13باب8 آیت)۔حیرا ن کن عجائبات کا خدا فرعون کے سامنے بھی ویسا ہی خدا ہے جیسا کہ وہ آپ کو بیابان میں آپ کی راہنمائی کرتا ہوا ملا۔ اگر خدا آپ کو اس مقام پر سیدھا نہیں لے جاتا جس کا اس نے وعدہ کیا ہے تو یہ صرف اس لئے کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔وقت اس کی توجہ کا مرکز نہیں۔آپ اسکی توجہ کا خاص مرکز ہیں! اس کی خاص توجہ وہ تھے۔اگر آپ حوالہ پر غور کریں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے خدا مشکوک ہے۔خدا ایک مشین، ایک ربورٹ نہیں ہے۔ وہ ایسی ہستی ہے جو سوچتی ہے۔ جو آپ کے اور آپ کی بہتری کا سوچتا ہے۔اسرائیلیوں کے اس معاملے میں اس کا نظریہ یہ تھا کہ اگر وہ مختصر راستے سے جاتے تو شاید وہ لڑائیاں دیکھ کر گھبرا جاتے اور واپس مصر لوٹ جاتے۔میرے دوست خدا آپ کے بارے میں سوچتا ہے۔ممکن ہے مختصر راستے میں ایسی چیزیں ہیں جو آپ برداشت نہ کر سکتے ہوں۔کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ اگر سب کچھ ویسا ہی ہو جیسا آپ نے منصوبہ بنایا ہے تو آپ نہیں جانتے کہ آپ واپس مصر، اپنی دنیا میں دوبارہ آجائیں گے؟میں خود کے بارے میں بھی یہ نہیں جانتا۔مگر میں ایک بات جاتا ہوں۔ کہ جو کچھ میرے پاس ہے، جہاں بھی میں اس وقت کھڑا ہوں، یہ وہی راستہ ہے جو خدا نے میرے لئے منتخب کیا ہے۔اور اسی میں میری سلامتی ہے۔کیونکہ خدا اس میں میری رہنمائی کر رہا ہے اور اس نے میرے لئے بہتر ہی مقرر کیا ہے۔اور بہتر یہ ہے کہ اگر راستہ تھوڑا لمبا بھی ہے تو ہم اس کے پاس رہیں۔مقصد وعدے کو کم کرنا نہیں ہے۔ وعدے پورے اس لئے ہوتے ہیںکیونکہ خدا نے وہ کہا ہوتا ہے۔آپ کی زندگی کا راستہ شاید ویسا نہ ہو جیسا آپ نے منصوبہ بنایا تھا۔ مگر میں آپ کو بتا سکتا ہوں۔ یہ ایسے ہی ہو رہا ہے جیسے خدا نے آپ کےلئے مقرر کیا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے خدا نے آپ کےلئے سوچا ہے۔اور یہ ہوتے ہوئے، یہی بہتر ہے۔کھڑے ہوں، اپنی راہ پر چلیں، آج کےلئے جئیں، کل کی فکر مت کریں اور خدا آپ کی راہنمائی کرے گا، جیسے کہ آپ اس سے امید کرتے ہیں۔۔۔ نہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ جو آپ امید کرتے ہیں۔ جو کچھ خدا کی طرف سے ہے اسے ترک نہ کریں۔ اس کےلئے دعا کرنا کبھی مت چھوڑیں۔

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :