بائبل کی سچائیاں


ہمارے جدید ترین کالم   |   
موضوع کے مطابق   |    تمام کالم   |    ہوم   

 

 

 

 



 

 

  PDF version (printer friendly)

 

 

 

“ کتابِ حیاب۔ ۔ ۔ “

 

        ہم نے بہت شروع میں ان کو دیکھا تھا:  یہ وہ موٹی موٹی عوامی کتب ہیں جن میں کسی خاص مقام یا ملک میں ہماری قانونی موجودگی کاا ندراج شامل ہے۔   کچھ نمبرز جیسے کہ شناختی کارڈ نمبر،  پاسپورٹ نمبریا VAT نمبر جو کسی بھی قانونی نقل مکانی کے لئے ضروری ہیں،  ان کا ندراج اسی قسم کی کسی عوامی کتاب میں پایا جاتا ہے۔  آخر میں چاہئے ہم قانونی طور پر رہتے ہیں یا اس ملک کے شہری نہیں ہیں،  اس کا انحصا ر اس بات پر ہوتا ہے کہ ہمارا نام ان کتب میں لکھا گیا ہے کہ نہیں۔ 

        زمینی سلطنتوں اور ممالک میں جو ہوتا ہے،  وہ آسمانی سلطنت میں بھی ہوتا ہے:  یہاں ایک کتاب ہے جس میں اس بادشاہت کے شہریوں کے نام درج ہیں۔  خدا کا کلام اسے کہتا ہے :  کتابِ حیات۔ 

 

مکاشفہ20باب12اور15آیت:
 
“ پھر میں نے چھوٹے بڑے سب مردوں کو اس تخت کے سامنے کھڑے ہوئے دیکھا
اور کتابیں کھولی گئیں۔   پھر ایک اور کتاب کھولی گئی یعنی کتاب حیات۔  ۔  ۔  اور جس کسی کا نام کتابِ حیات میں لکھا ہوا نہ ملا وہ آگ کی جھیل میں ڈالا گیا۔  

 

مکاشفہ21باب27آیت:
 
“ اور اس میں کوئی ناپاک چیز یا کوئی شخص جو گھنونے کام کرتا یا جھوٹی باتیں گھڑتا ہے ہر گز داخل نہ ہوگا
وہی جن کے نام برہ کی کتاب حیات میں لکھے ہوئے ہیں۔  

 

دانی ایل12باب1اور2آیت:
 
“ ۔  ۔  ۔   اور اس وقت تیرے لوگوں میں سے
ہر ایک جس کا نام کتاب میں لکھا ہو گا رہائی پائے گا۔   اور جو خاک میں سو رہے ہیں ان میں سے بہتیرے جاگ اٹھیں گے۔   بعض حیاتِ ابدی کےلئے اور بعض رسوائی اور ذلتِ ابدی کےلئے۔  

 

فلپیوں4باب2اور3آیت:
 
“ میں یوودیہ کو بھی نصیحت کرتا ہوں اور سنتھے کو بھی کہ وہ خداوند میں یکدل رہیں۔   اور اے سچے ہمخدمت ! تجھ بھی درخواست کرتا ہوں کہ تو ان عورتوں کی مدد کر کیونکہ انہوں نے میرے ساتھ خوش خبری پھیلانے میں کلیمینس اور میرے ان باقی ہمخدمتوں سمیت جانفشانی کی
جن کے نام کتابِ حیات میں درج ہیں۔  

 

لوقا10باب20آیت:
 
“ تو بھی اس سے خوش نہ ہو کہ روحیں تمہاری تابع ہیں
بلکہ اس سے کہ خوش ہو کہ تمہارے نام آسمان پر لکھے ہوئے ہیں۔  

 

        درج بالا سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جس کسی کانام کتاب حیات میں لکھا ہوا ہے،  اسے ابدی اندگی ملے گی۔  جس کسی کا نام نہیں لکھا ہوا، وہ خداوند کے سامنے سے ابدی سزاءکےلئے بھیجا جائے گا۔  ہم ان باتوں کا بہت خیال کرتے ہیں کہ ہمارے نام ہماری میونسپلٹی کی کتب میں درج ہوں ،  ہمارے گھر ہماری ریاست میں رجسٹرڈ ہوں،  ہماری ازدواجی زندگی کی تبدیلی اس سے متعلقہ کتب میں لکھی گئی ہو،  وغیرہ وغیرہ۔  مگر کتاب حیات کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا ااپ کا نام وہاں لکھا ہوا ہے؟ یسوع مسیح نے کہا:

 

یوحنا3باب16تا18آیت:
 
“ کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا
تا کہ جو کوئی اس پرع ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔   کیونکہ خدا نے بیٹے کو دنیا میں اس لئے نہیں بھیجا کہ دنیا اس پر سزا کا حکم کرے بلکہ اس لئے کہ دنیا اس کے وسیلہ سے نجات پائے۔   جو اس پر ایمان لاتا ہے اس پر سزا کا حکم نہیں ہوتا جو اس پر ایمان نہیں لاتا اس پر سزا کا حکم ہو چکا۔   اس لئے کہ وہ خدا کے اکلوتے بیٹے کے نام پر ایمان نہیں لایا۔  

 

        اس دن کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے جب وہ کتابیں کھولی جائیں گی تا کہ آپ جانیں کہ آپ کا نام لکھ ہوا ہے کہ نہیں۔  یسوع مسیح نے یہ بہت واضح کیا ہے کہ:  اگر آپ اس بات پر ایمان نہیں لاتے کہ وہ مسیحا،  خدا کا اکلوتا بیٹا ہے،  آپ کا نام اس کتاب میں نہیں ہیں۔   جیسے پولوس رسول کہتا ہے:

 

رومیوں10باب9آیت:
 
“ کہ اگر تو اپنی زبان سے یسوع کے خداوند ہونے کا اقرار کرے اور اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اسے مردوں میں سے جلایا تو نجات پائے گا۔  

 

        کیا یہ مزید واضح ہو سکتا ہے؟ یا تو آپ اپنے منہ سے یسوع کے خداوند ہونے کا اقرار کریں اور دل میں ایمان لائیں کہ خدا نے اسے مردوں میں زندہ کیا اور آپ کا نام کتاب حیات میں لکھا ہوا ہے،  یا آپ ایمان نہیں لاتے اور آپ ابدی ہلاکت پاتے ہیں۔  میرے عزیز! خد آپ سے محبت کرتا ہے،  اور چونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے اس لئے اس نے اپنا اکلوتا بیٹا آپ کے لئے اور میرے لئے اور بہت سے دیگر لوگوں کےلئے جو اس دنیا میں رہتے ہیںبخش دیا۔  ہم نے پہلے پڑھا کہ،  “ کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تا کہ جو کوئی اس پرع ایمان لائے ہلاک نہ ہو ۔    اس کے علاوہ خدا کا کلام ایک اور حوالہ میں کہتا ہے:

 

1تمیتھیس2باب3آیت:
 
“ یہ ہمارے منجی خدا کے نزدیک عمدہ اور پسندیدہ ہے ۔   
وہ چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔  

 

        خداوند چاہتا ہے کہ سب انسان نجات پائیں۔  آپ؟  کیا آپ نجات پانا چاہتا ہے؟ اگر ہاں،  تو آپ کو یسوع مسیح پر ایمان لانا ہوگا ،  کہ وہ خداوند ہے اور خدا نے اسے مردوں میں سے جلایا۔  کیا آپ اس پر ایمان لاتے ہیں؟  ایک بار مکدونیہ کے شہر فلپی میں ایک قید خانہ کے سردار نے پولوس اور سیلاس سے پوچھا:

 

اعمال16باب30تا32آیت:
 
“ اے صاحبو! میں کیا کروں کہ نجات پاﺅں؟ انہوں نے کہا کہ
خداوند یسوع پر ایمان لا تو تو اور تیرا گھرانا نجات پائے گا۔  اور انہوں نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو خداوند کا کلام سنایا۔   اور اس نے رات کو اسی گھڑی انہیں لے جا کر زخم دھوئے اور اس وقت اپنے سب لوگوں سمیت بپتسمہ لیا۔  

 

        قید خانے کا سردار ایمان لایا اور اسی وقت اس کا نام کتابِ حیات میں لکھا گیا۔  جب یہ کھلی جائے گی،  یہ نام وہاں ہو گا۔  آپ کا؟ کیا وہاں ہوگا؟ خدا چاہتا ہے کہ یہ وہاں ہو۔   آپ کےلئے اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا۔  لیکن اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ آیا کہ آپ اس سے ملنا چاہتے ہیں۔  آپ کےلئے وہ وہ بہت دیر تک انتظار کرتا ہے اور وہ ختم نہیں کرتا،  کیونکہ وہ آپ کو اس کے پاس توبہ کے ساتھ آتے ہوئے دیکھان چاہتا ہے۔ 

 

2پطرس3باب9اور10آیت:
 
“ خداوند اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اس لئے
کہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔  لیکن خداوند کا دن چور کی طرح آجائے گا ۔  

 

        خدا دیر تک انتظار کرتا ہے مگر اس کا دن آئے گا۔  اور اچانک سے آئے گا،  جیسے رات کے وقت چور آتا ہے۔  کیا آپ اس دن کےلئے تیار ہیں؟  کیا آپ اس گھڑی کےلئے تیار ہیں جب کتاب حیات کھولی جائے گی؟  اگر آپ وہاں جاتے ہیں اور آپ کا نام وہاں نہیں لکھا ہوا ،  تو آپ کےلئے بہت دیر ہو گئی ہوگی۔   اب یہی وقت ہے:

 

2کرنتھیوں6باب2آیت:
 
دیکھو اب قبولیت کاوقت ہے۔   دیکھو یہ نجات کا دن ہے۔ “

 

        پس آپ کا کیا فیصلہ ہے؟

 

تسسوس کولچوگلو

اردو  Fahim Qaiser, Napoleon Zaki :